کاروار ساگر مالامنصوبہ: ہائی کورٹ نے دی احتجاجی ماہی گیروں کے لئے عبوری راحت

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 24th January 2020, 9:12 PM | ساحلی خبریں | ریاستی خبریں |

کاروار 24/جنوری (ایس او نیوز) مرکزی حکومت کے ساگر مالا منصوبے کے تحت کاروار بندرگاہ کی دوسرے مرحلے کی توسیع شروع کرنے پر ماہی گیروں اور مقامی افراد نے پچھلے کئی دنوں سے مخالفت اور احتجاجی مہم شروع کررکھی تھی، جس کے علاوہ ماہی گیری کے ساتھ ساتھ بازار میں مچھلی کی خرید وفروخت بھی بند تھی۔

 مخالفین نے اس معاملے میں ہائی کورٹ سے مداخلت کرنے اور تعمیری کام پر روک لگانے کی مانگ کی تھی۔ منصوبے کی مخالفت کرنے والوں کی درخواست قبول کرتے ہوئے کرناٹکا ہائی کورٹ نے نہ صرف عبوری اسٹے دیا بلکہ رابندر ناتھ ٹیگور ساحل پردرمیانی سڑک کا جو تعمیری کام ہوا تھا اسے توڑ کر زمین کے برابر کرنے اور بندرگاہ کی توسیع کے پورے کام کو بند کرتے ہوئے پرانی حالت برقرار کرنے کا حکم سنایا ہے۔

 ہائی کورٹ میں بیت کول کے ماہی گیروں کے ادارے کی طرف سے دائر کی گئی پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ کرناٹکا پولیوشن کنٹرول بورڈ کی طرف سے اجازت نامہ واپس لینے اور اس کے بعد بھی کام جاری رکھنے پر وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرنے کے باوجود کاروار تجارتی بندرگاہ کے  دوسرے مرحلے کی توسیع کاکام آگے بڑھایا جارہا ہے۔جسٹس اے ایس اوک کی قیادت میں ہائی کورٹ کی ڈیویزن بینچ کے سامنے اس معاملے کی شنوائی ہوئی۔جس کے بعد اس منصوبے سے متعلقہ تمام تعمیری کاموں پر انٹیرم اسٹے جاری کردیا۔ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ ماہی گیروں کے لئے عبوری فتح کے طور پر سامنے آیا ہے۔

 اس کے علاوہ ہائی کورٹ نے درخواست میں فریق مخالف بنائے گئے کرناٹکا کوسٹل بورڈ کے سی ای او، بندرگاہ کے ڈائریکٹر، ضلع شمالی کینرا کے ڈپٹی کمشنر، کرناٹکا پولیوشن کنٹرول بورڈ، مرکزی حکومت کی متعلقہ وزارت اورٹھیکے دار کمپنی ڈی وی پی انفرا پروجیکٹس پرائیویٹ لمیٹیڈکو نوٹس جاری کرتے ہوئے اپنے اعتراضات داخل کرنے کے لئے کہا ہے۔ اگلی سماعت 26فروری تک کے لئے ملتوی کی گئی ہے۔
 

ایک نظر اس پر بھی

اُڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر حادثہ - بائک سوار ہلاک

اڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر پیش آئی  بائک اور ٹرک کی ٹکر میں  بائک سوار کی موت واقع ہوگئی ۔     مہلوک شخص کی شناخت ہیرور کے رہائشی  کرشنا گانیگا  کی حیثیت سے کی گئی ہے جو کہ اُڈپی میونسپالٹی میں الیکٹریشین کے طور پر ملازم تھا ۔

بھٹکل، ہوناور، کمٹہ میں سنیچر کے دن بجلی منقطع رہے گی

ہیسکام کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ہوناور، مرڈیشور اور کمٹہ سب اسٹیشنس کے علاوہ مرڈیشور- ہوناور اور کمٹہ - سرسی 110 کے وی لائن میں میں مرمت ، دیکھ بھال،جمپس کو تبدیل کرنے کا کام رہنے کی وجہ سے مورخہ 20 اپریل بروز سنیچر صبح 9 بجے سے دوپہر 2 بجے تک بھٹکل، ہوناور اور کمٹہ تعلقہ ...

اڈپی - چکمگلورو حلقے میں عمر رسیدہ افراد، معذورین نے اپنے گھر سے کی ووٹنگ

جسمانی طور پر معذوری اور عمر رسیدگی کی وجہ سے پولنگ اسٹیشن تک جا کر ووٹ ڈالنا ممکن نہ ہونے کی وجہ سے 1,407 معذورین اور 85 سال سے زیادہ عمر کے 4,512 افراد نے   کرنے کے بجائے اپنے گھر سے ہی ووٹنگ کی سہولت کا فائدہ اٹھایا ۔ 

بھٹکل میں کوآپریٹیو سوسائٹی سمیت دو مقامات پر چوری کی واردات

شہر کے رنگین کٹّے علاقے میں واقع ونائیک کو آپریٹیو سوسائٹی کے علاوہ دیہی پولیس تھانے کے حدود میں ایک دکان اور مرڈیشور بستی مکّی کے ایک سروس اسٹیشن میں سلسلہ وار چوری کی وارداتیں انجام دیتے ہوئے لاکھوں روپے نقدی لوٹی گئی ہے ۔

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...