کاروار ساگر مالامنصوبہ: ہائی کورٹ نے دی احتجاجی ماہی گیروں کے لئے عبوری راحت
کاروار 24/جنوری (ایس او نیوز) مرکزی حکومت کے ساگر مالا منصوبے کے تحت کاروار بندرگاہ کی دوسرے مرحلے کی توسیع شروع کرنے پر ماہی گیروں اور مقامی افراد نے پچھلے کئی دنوں سے مخالفت اور احتجاجی مہم شروع کررکھی تھی، جس کے علاوہ ماہی گیری کے ساتھ ساتھ بازار میں مچھلی کی خرید وفروخت بھی بند تھی۔
مخالفین نے اس معاملے میں ہائی کورٹ سے مداخلت کرنے اور تعمیری کام پر روک لگانے کی مانگ کی تھی۔ منصوبے کی مخالفت کرنے والوں کی درخواست قبول کرتے ہوئے کرناٹکا ہائی کورٹ نے نہ صرف عبوری اسٹے دیا بلکہ رابندر ناتھ ٹیگور ساحل پردرمیانی سڑک کا جو تعمیری کام ہوا تھا اسے توڑ کر زمین کے برابر کرنے اور بندرگاہ کی توسیع کے پورے کام کو بند کرتے ہوئے پرانی حالت برقرار کرنے کا حکم سنایا ہے۔
ہائی کورٹ میں بیت کول کے ماہی گیروں کے ادارے کی طرف سے دائر کی گئی پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ کرناٹکا پولیوشن کنٹرول بورڈ کی طرف سے اجازت نامہ واپس لینے اور اس کے بعد بھی کام جاری رکھنے پر وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرنے کے باوجود کاروار تجارتی بندرگاہ کے دوسرے مرحلے کی توسیع کاکام آگے بڑھایا جارہا ہے۔جسٹس اے ایس اوک کی قیادت میں ہائی کورٹ کی ڈیویزن بینچ کے سامنے اس معاملے کی شنوائی ہوئی۔جس کے بعد اس منصوبے سے متعلقہ تمام تعمیری کاموں پر انٹیرم اسٹے جاری کردیا۔ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ ماہی گیروں کے لئے عبوری فتح کے طور پر سامنے آیا ہے۔
اس کے علاوہ ہائی کورٹ نے درخواست میں فریق مخالف بنائے گئے کرناٹکا کوسٹل بورڈ کے سی ای او، بندرگاہ کے ڈائریکٹر، ضلع شمالی کینرا کے ڈپٹی کمشنر، کرناٹکا پولیوشن کنٹرول بورڈ، مرکزی حکومت کی متعلقہ وزارت اورٹھیکے دار کمپنی ڈی وی پی انفرا پروجیکٹس پرائیویٹ لمیٹیڈکو نوٹس جاری کرتے ہوئے اپنے اعتراضات داخل کرنے کے لئے کہا ہے۔ اگلی سماعت 26فروری تک کے لئے ملتوی کی گئی ہے۔