کاروار کے پی یو کالجوں میں ڈی ڈی پی یو کا چھاپہ۔ طلبہ کے پاس موجود 60موبائل فون کیے گئے ضبط
کاروار18/جولائی (ایس او نیوز) پی یو کالجوں میں محکمہ تعلیمات کی جانب سے طلبہ کے لئے موبائل فون کے استعمال عاید ہے۔لیکن اکثر دیکھاگیا ہے کہ طلبہ اس قانون کی کھلی ورزی کرتے ہیں اور کالج کے احاطے میں موبائل فون استعمال کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔
قانون کی اس خلاف ورزی پر روک لگانے کے لئے ڈی ڈی پی یو نے کاروار شہر میں موجود سرکاری پی یو کالجوں پر اچانک چھاپہ مارااور طلبہ کے پاس موجود 60موبائل فون ضبط کرلیے۔خیال رہے کہ محکمہ تعلیمات نے گزشتہ سال ہی پویو کالجوں میں موبائل کے استعمال پر پابندی کا اعلان کیا تھا۔لیکن کہیں بھی اس پر پوری طرح عمل پیرائی نہیں ہورہی ہے۔شروع میں موبائل فون اپنی کتابوں کی بیگ میں چھپاکر رکھنے اور کلاس ختم ہونے پر کالج کے احاطے میں اس کا استعمال کرنے والے طلبہ پر کالج کے اساتذہ یا پرنسپال کی طرف سے کوئی کارروائی نہ کیے جانے کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ اب طلبہ کلاس میں لیکچر کے دوران ہی بے خوف ہوکر موبائل استعمال کرنے لگے ہیں۔اس طرح محکمہ تعلیمات کا حکم کالج دفتر کے فائلوں میں بند ہوکر رہ گیا ہے۔ اس لئے اس قانون کو سختی کے ساتھ لاگو کرنے کی سمت میں اقدام کرتے ہوئے سرکاری کالجوں پر چھاپہ ماری کی گئی تھی۔اس دوران ڈی ڈی پی یو نے مختلف کالجوں میں پہنچ سیدھے کلاس رومس میں داخل ہوکر طلبہ کی تلاشی لی اور 60سے زائدفون ضبط کرلیے۔ اور ضبط شدہ فون کالج پرنسپال کی تحویل میں دیتے ہوئے ہدایت دی کہ طلبہ کے والدین سے بلاکر ان سے بانڈ لینے اور طلبہ کو تنبیہ کرنے کے بعد فون والدین کے حوالے کیے جائیں۔
ڈپٹی ڈائریکٹر پری یونیورسٹی ایم جی پول نے کہا کہ کالجوں کے اندر موبائل فون کے استعمال سے طلبہ کی تعلیم بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ پابندی والے قانون پر عمل پیرائی کے لئے یہ چھاپے مارے گئے تھے اور اس کا سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔والدین کوسمجھنا چاہیے کہ بھاری قیمت کے موبائل فون طلبہ کو فراہم کرکے وہ خود اپنے بچوں کا تعلیمی نقصان کررہے ہیں۔کالج کے اساتذہ اور پرنسپال کو اپنی ذمہ داری سمجھ کر اس قانون کو سختی کے ساتھ لاگو کرنا چاہیے۔
پتہ چلا ہے کہ ڈپٹی ڈائریکٹر پری یونیورسٹی ایم جی پول کی طرف سے چھاپہ مارنے اور طلبہ سے ان کے قیمتی موبائل فون ضبط کیے جانے کی خبر ملنے پر بہت سے والدین کالجوں میں دوڑے چلے آئے اور بعض والدین نے طلبہ کے پاس بھاری قیمت کے اینڈروائیڈ فونس موجود ہوے کو غلط نہ مانتے ہوئے ڈی ڈی پی یو کی کارروائی پر ہی سوال اٹھاکر الجھنے لگے۔ان کا کہنا ہے کہ طلبہ کی تعلیمی ترقی کے لئے انٹرنیٹ کا استعمال بہت ہی کارآمد ہوتا ہے، اس طرح آج موبائل فون کا استعمال طلبہ کے ضرورتوں میں شامل ہے۔ اس لئے محکمہ تعلیمات کی طرف سے کیا گیا یہ اقدام ہی غلط ہے۔اس کے باوجودپرنسپال اور لیکچررس نے والدین کو مسئلے کی نوعیت سمجھاتے ہوئے ان میں سے بہت سارے والدین کو تحریری بانڈ دینے اور اپنے فون واپس لے جانے پر آمادہ کرلیا۔