کاروار کے ایم ایل اے ستیش سئیل گرفتار؛ کرناٹک کی خصوصی عدالت نے غیر قانونی کانکنی کے معاملے میں قرار دیا مجرم
بھٹکل 25/اکتوبر (ایس او نیوز) کرناٹکا کے غیر قانونی کان کنی کے اسکینڈل میں ایک تاریخی فیصلے کے تحت، کاروار کے رکن اسمبلی ستیش کرشنا سئیل اور ان کے ساتھیوں کو ایک خصوصی عدالت نے جمعرات کو سزا سنانے کے بعد سی بی آئی نے گرفتار کرلیا ہے۔یہ گرفتاری بنگلورو کی خصوصی عدالت برائے عوامی نمائندگان کے فیصلے کے بعد عمل میں آئی۔ جو کئی سال سے چل رہے کروڑوں روپے کے اس اسکینڈل میں ایک بڑی پیشرفت سمجھی جا رہی ہے۔ یہ افراد 2009-10 کے دوران بیلکری بندرگاہ سے لوہے کی غیر قانونی برآمدات میں ملوث تھے۔ یہ ریاست کے اعلیٰ پروفائل غیر قانونی کان کنی کے مقدمات میں پہلی سزا ہے، جس نے کرناٹکا کے خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا۔
عدالت کے فیصلے میں کانگریس کی ٹکٹ پر جیت درج کرنے والے سئیل کے ساتھ چھ دیگر افراد اور کئی کمپنیوں کو تعزیرات ہند (آئی پی سی) اور انسداد بدعنوانی ایکٹ کے تحت سازش اور بدعنوانی کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔ سئیل کو جمعرات کی شام گرفتار کر کے عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا جبکہ عدالت نے انہیں سزا سنانے کے لیے 25 اکتوبر یعنی جمعہ کا دن مقرر کیا جہاں ان کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ اسپیشل کورٹ کے جج سنتوش گجانن بھٹ ان کی سزا کا فیصلہ سنائیں گے۔
پس منظر اور ملوث افراد
کرناٹک کے سابق لوک آیوکت، جسٹس این سنتوش ہیگڈے کے ذریعہ 2010 میں بے نقاب ہونے والے غیر قانونی کان کنی اسکینڈل میں بیلاری سے بڑی مقدار میں خام لوہے اور مینگنیز کی اسمگلنگ شامل تھی، جسے بیلکیری بندرگاہ کے ذریعے روانہ کیا گیا تھا۔ ہیگڈے کی رپورٹ کے مطابق، 2006 سے 2010 کے درمیان ایک اندازے کے مطابق 7.74 ملین ٹن خام لوہا غیر قانونی طور پر برآمد کیا گیا، جس سے کرناٹک کے سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔
ستیش سئیل، جو ملیکارجن شپنگ کارپوریشن کے مالک ہیں، اس غیر قانونی اسمگلنگ نیٹ ورک میں اہم کردار ادا کر رہے تھے۔ان کے ساتھ اس اسکینڈل میں ملوث ہونے والوں میں مہیش جے بلیے، جو اس وقت کے نائب محافظ بندرگاہ (اب ریٹائرڈ) ہیں، کو بھی بداعتمادی، سازش، اور کرپشن کے الزامات کے تحت قصوروار قرار دیا گیا ہے۔
دیگر مجرم ٹہرائے گئے افراد میں چیتن شاہ، منیجنگ ڈائریکٹر اشاپورا مائنچم لمیٹڈ، کے وی ناگراج اور کے وی این گووندراج، ڈائریکٹر اور سابق ڈائریکٹر سواستیک اسٹیلز (ہوسپیٹ) پرائیویٹ لمیٹڈ، کے مہیش کمار، سری لکشمی وینکٹیشورا منرلز میں پارٹنر، پریم چند گرگ، منیجنگ ڈائریکٹر لال محل لمیٹڈ شامل ہیں۔یہ تمام افراد اور ان کی کمپنیاں خام لوہےکی غیر قانونی طور پر برآمدی سازش، دھوکہ دہی، اور چوری کے الزامات میں مجرم ٹھہرائے گئے ہیں۔ دیگر مجرم ٹہرائی گئی کمپنیوں میں پی جے ایس اوورسیز لمیٹڈ اور آئی ایل سی انڈسٹریز لمیٹڈ بھی شامل ہیں۔
بیلکرے کانکنی اسکینڈل
بیلکیرے بندرگاہ سے غیر قانونی برآمدات کے کیس میں سی بی آئی کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ تقریباً 11,312 میٹرک ٹن خام لوہے کو کرناٹک سے بین الاقوامی مارکیٹ میں غیر قانونی طریقے سے ٹرانسپورٹ کئے گئے۔ بتایا گیا تھا کہ بلاری کے معدنی ذخائر سے کان کنی کئے گئے اس خام لوہے کو غیر قانونی طور پر اسمگل کیا گیا اور مناسب رائلٹی اور ٹیکسوں سے بچا کر اور ریاست کو ضروری محصول سے محروم کرتے ہوئے اور منتخب افراد کو مالا مال کرکے ریاستی خزانے کو بہت بڑا نقصان پہنچایا گیا۔
یہ اسکینڈل کرناٹک کی سیاست میں بڑی ہلچل کا باعث بنا اور اُس وقت کے وزیر اعلی بی ایس یڈی یورپا سمیت کئی سیاسی شخصیات کے لیے تنازعات کا سبب بنا۔ اس معاملے میں ریڈی برادران کے نام بھی سامنے آئے تھے۔
عدالتی فیصلہ اور ردعمل
عدالت سے سزا ہونے کے بعد، سئیل کے وکیل نے جرائم کے مرتکب افراد کو ہلکی سزا کے لیے پروبیشن آف افینڈرز (پی او) ایکٹ، 1958 کے تحت درخواست دائر کی۔ تاہم، جج بھٹ نے سپریم کورٹ کی ہدایت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اقتصادی جرائم کو ایک الگ نوعیت کا جرم سمجھا جانا چاہئے اور عدالتوں کو اس میں نرمی نہیں دکھانی چاہئے۔ عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ عوامی عہدے پر فائز افراد کو ہمیشہ مثالی رویہ اختیار کرنا چاہئے، جس کے بعد سئیل کے وکیل نے عدالت کے حکم پر عمل درآمد کے لئے درخواست واپس لے لی۔
سزا اور ممکنہ اثرات
ستیِش سئیل، جنہوں نے انکولہ کے شیرور میں ہوئے لینڈسلائڈنگ کے معاملے میں کیرالہ کے رہائشی ارجن کی تلاشی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا کو اب 25 اکتوبر کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا، جہاں جج بھٹ ان کی سزا کا حتمی فیصلہ سنائیں گے۔ توقع کی جارہی ہے کہ یہ سزا کرناٹک میں سیاسی بدعنوانی اور غیر قانونی کانکنی کے کیسز میں ایک مثال بنے گی۔