اترکنڑا میں ماسک نہ پہننے پرعوام سے لاکھوں روپیہ جرمانہ وصول، لیکن لیڈران اور عوامی نمائندوں کو دی جارہی ہے چھوٹ؛ عوام نے اُٹھایا سوال
کاروار:20؍ جنوری (ایس اؤ نیوز) کووڈ گائیڈ لائنس کی جو بھی خلاف ورزی کریں گے ان کےخلاف کارروائی کی جائے گی۔ اس سلسلےمیں ریاست کےچیف سکریٹری نے تحریری طور پر آر ڈر جاری کئےہیں۔ لیکن اترکنڑا ضلع میں برسرِ اقتدار بی جے پی کے پروگراموں میں ماسک غائب ہوگیا ہے۔ دوسری طرف عام عوام سے ابھی تک ماسک نہ پہننے کی وجہ سے جرمانہ وصول کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک لاکھوں روپیہ جرمانہ وصول کیا جاچکا ہے مگر عوام سوال اُٹھارہے ہیں کہ لیڈران اور عوامی نمائندوں کو اس سے کیوں رعایت دی جارہی ہے ؟
کووڈ اصولوں کی خلاف ورزی بھلے کوئی بھی کرے، بھلے وہ کسی پارٹی کا لیڈر ہو یا عوامی نمائندہ ، بھلے اس کا تعلق کسی تنطیم سے ہو یا کوئی آفسر ہو، ان کےخلاف بھی کووڈ قانون کے مطابق کارروائی کرنے وزیر اعلیٰ نے بیان جاری کیا تھا۔ مگر اترکنڑا ضلع میں پچھلے دودنوں سے منعقد ہوئے پروگراموں میں برسر اقتدار پارٹی کے عوامی نمائندے ہی بنا ماسک پہنے پروگراموں اور میٹنگوں میں شریک ہورہے ہیں۔ سوال پیدا ہوتاہے کہ جب کھلے عام حکومت میں شامل عوامی نمائندے ہی کووڈ گائیڈ لائنس کی دھجیاں اڑا رہےہیں تو سرکاری گائیڈلائنس اور اس پر عمل آوری کی ضرورت ہی کیا ہے۔ محکمہ پولس اور شہری مقامی عوامی اداروں کے اہلکار ریاستی ٓحکومت کی طرف سے رہنما خطوط جاری ہونے کے بعد روزانہ جرمانہ وصول کرتے ہیں۔ ابھی تک ایک اندازےکے مطابق دو لاکھ روپئے جرمانہ وصول کیاجاچکا ہے۔ اس دوران عوامی پروگراموں میں ماسک لگائےبغیر شریک ہونےوالے عوامی نمائندوں اور چند افسران پر جرمانہ عائد کیوں نہیں کیا جارہاہے۔
پچھلے دودنوں سے کاروار، انکولہ اور گوکرن میں سڑک کے افتتاحی پروگرام منعقد ہوئے ہیں۔ ان پروگراموں میں رکن پارلیمان، رکن اسمبلی اور دیگر عوامی نمائندے ماسک لگائےبغیر نظر آرہے ہیں ۔اب سوال یہ ہے کہ کیا کووڈ گائیڈلائنس صرف عوام کے لئے ہے یا سبھی کے لئے ہے۔
کووڈ کی تیسری لہر کو روکنے کے لئے حکومت کی جانب سے رہنما خطوط کے جاری ہوتے ہی عوام میں ماسک کے متعلق بیداری پید اکرنے کے بجائے راست طورپر جرمانہ وصول کیا جارہاہے۔ ماسک بھولےہوئے لوگوں سے فی کس 100روپیہ جرمانہ وصول کیاجارہاہے۔ ایک طرف محکمہ پولس وصول کرتاہے تو دوسری طرف شہری مقامی ادارے جرمانہ وصول کررہےہیں۔ کووڈ کی مالی پریشانیوں میں حکومت غریب عوام سے رقم وصول کرتےہوئے اپنا خزانہ بھرنے میں لگے ہیں جس پر عوام سوال اٹھارہےہیں۔