نئے سال کی آمد؛ کاروار۔ گوا سرحد پر سیاحوں کا پولس پر لوٹنے کا الزام
کاروار:30؍ ڈسمبر(ایس اؤ نیوز) ہر نئے سال کی آمد پر گوا کی سرحد پر واقع ماجالی گیٹ پر ڈیوٹی تعیناتی کے لئے پولس عملے کے درمیان مقابلہ آرائی ہونے ، شروع کے دس دنوں تک خصوصی فرائض کے نام پر گیٹ پاس کرنے والی سواریوں سے الگ الگ وجہ بتا کر جرمانہ عائد کرنے ، جرمانے کامتعینہ ہدف تھانے کو پہنچانے اور بقیہ پولس عملہ اپنی جیب میں اتارنے کے متعلق پولس محکمہ کے ماحول میں ہی چہ میگوئیاں ہوتی رہتی ہیں۔ اس بار بھی نئے سال کی آمد کے موقع پر پولس کی طرف سے سیاحوں کو لوٹنے کے الزامات سامنے آرہے ہیں۔
مقامی میڈیا میں آئی رپورٹ کے مطابق حالیہ برسوں میں ریاستی سرحدوں پر ایکسائز، فوریسٹ اور پولس محکمہ کے مشترکہ جانچ ناکے تشکیل دئیے گئے ہیں، لیکن ان میں پولس محکمہ کا ہی زیادہ رعب ہونےکی بات کہی جارہی ہے۔عام دنوں میں سرحد پر تعینات پولس عملے کا کام ہےکہ وہ روزانہ 3500 روپئے لا کر دیں بچ جاتاہے تو وہ اپنی جیب میں اتارسکتاہے۔ نئے سال کی آمد ہوتے ہی رات 9بجے سے صبح 9بجے تک خصوصی ڈیوٹی انجام دینے کےلئے تین پولس اہلکار تیار رہتےہیں اور ان کی حمایت کےلئے دو اے ایس آئی بھی ساتھ رہتے ہیں۔ اس طرح ڈیوٹی تقسیم کرکے جیب بھرائی کایہ کام ہرسال چلتے رہنے کی پولس ذرائع سے خبر ملی ہے۔
اب نئے سال کی آمد پر پولس عملے کے درمیان ڈیوٹی کو لےکر مقابلہ آرائی شروع ہوگئی ہے۔ 27دسمبر سے ہی گیٹ ڈیوٹی پر حاضر ہوچکے ہیں۔ جوئیڈاوغیرہ کی طرف سے سزا کے طورپر تبادلہ ہونےو الے پولس اہلکاروں نے اس سلسلےمیں شکایت کرتےہوئے ہمیشہ وہی لوگ ڈیوٹی کو کیوں جائیں؟ کیا ہم نہیں ہیں ؟ جیسے اعتراضات اُٹھارہے ہیں تو انہیں بھی شامل کرکے ڈیوٹی کا شیڈول بنائے جانےکی بات کہی جارہی ہے۔
وصولی کیسے ہوتی ہے؟:گوا سے کرناٹک میں داخل ہونے والی گیس ٹینکروں سے 150روپئے، ٹمپو ٹراولر سے 100اور میگنیز لاری سے 120روپئے وصول کی جاتی ہے۔ متعلقہ سواریوں کے ڈرائیوروں کے پاس دستاویزات ہوں یا نہ ہوں کوئی نہ کوئی وجہ بتاکر فیس وصول کی جاتی ہے۔ میگنیز لاریوں سے وصول کردہ 120روپیوں میں سے 80روپئے فوریسٹ محکمہ کوجاتا ہے ،20روپئے پولس کو اور 20روپئے ایکسائز افسران کو دیا جاتا ہے اس کے علاوہ غیرقانونی شراب سپلائی کرنے والوں پر بے حساب جرمانہ عائد کیاجاتاہے۔
پرمٹ والوں کو بھی جرمانہ : گوا کی سیاحت کے لئے گئے ہوئے سیاح واپسی کے دوران اپنے ساتھ وہاں کا پرمٹ لےکر شراب کی بوتلیں لے کر آتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ گوا میں پرمٹ لینے کے وقت ہی شراب کے تعلق سےپرمٹ لے کر کرناٹک میں داخل ہوتے ہیں اور وہاں درج کیا جاتا ہے کہ یہ شراب کہاں لے جائی جائے گی لیکن گوا کی سرحد پر تعینات پولس اس تعلق سے بھی اعتراض کرتےہیں ، رپورٹ کے مطابق سیاحوں سے کہا جاتا ہے کہ گوا کا پرمٹ صرف گوا سرحد تک ہی چلتا ہے ، کرناٹک میں داخل ہونے کے بعد گوا کی پرمٹ نہیں چلے گی۔ اس طرح ڈرا دھمکا کر جرمانہ وصول کیا جاتا ہے اگر رقم نہیں دی گئی تو پھر غیر قانونی شراب برآمد کئے جانے کا معا ملہ درج کرتےہوئے سواری کو ضبط کرنےکی دھمکی دی جاتی ہے۔ سواری میں موجود سیاح عزت بچانےکی خاطر رقم دے کر نکلنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔
یومیہ 30ہزار روپئے :نئے سال کی آمد کے موقع پر گوا سرحدپر واقع گیٹ کے ذریعے بے شمار سواریاں کرناٹک میں داخل ہوتی ہیں تو سواریوں کو روک کر جرمانہ وصول کرنےکا کام بھی بہت زوروں پر ہوتاہے۔ پتہ چلا ہے کہ ہردن 30ہزارروپئے محررکو پہنچانا لازمی ہے اور بقیہ رقم وصول کرنے والا عملہ اپنی جیب میں ڈال دیتا ہے۔