کاروار: سمندر میں غذاکی کمی سے  مچھلیوں کی افزائش اورماہی گیری کا کاروبار ہورہا ہے متاثر۔ ۔۔۔۔۔ایک تجزیاتی رپورٹ 

Source: S.O. News Service | Published on 6th September 2020, 6:47 PM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

کاروار،6؍ستمبر (ایس او نیوز) ساحلی علاقے میں مچھلیوں کی افزائش میں کمی سے اس کاروبار پر پڑنے والے اثرا ت کے بارے میں مختلف ماہرین نے اپنے اپنے اندازمیں تبصرہ اور تجزیہ کیا ہے۔کاروار ہریکنترا مینو گاریکے سہکاری سنگھا کے صدر کے سی تانڈیل کا کہنا ہے کہ ندیوں سے بہتے ہوئے  سمندر میں جاکر ملنے والا پانی بہت زیادہ گندا ہوتا ہے اس سے مچھلیوں کو مناسب غذا نہیں مل رہی ہے ، اور ان کی افزائش نسل میں رکاوٹ پیدا ہورہی ہے۔ جس کا نتیجہ یہ ہے کہ سال  در سال مچھلیوں کی پیداوار میں کمی آتی جارہی ہے اور اس وجہ سے ماہی گیری کا کاروبار بری طرح متاثرہونے لگا ہے۔

صابن اور کیمیکل کا استعمال :  انہوں نے بتایا کہ ہر سال یکم اگست سے جب ماہی گیری کا نیا سیزن شروع ہوتا ہے تو مچھیرے اچھی کمائی ہونے اور اپنی مشکلات دور ہوجانے کی دعائیں کرتے ہیں۔لیکن ہر سال ان کی مایوسی اور خسارے میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔تانڈیل کا کہنا ہے کہ :’’اب انسانوں کی آبادی بڑھ گئی ہے۔ کپڑے دھونے اور نہانے کے لئے صابن اور گاڑیاں دھونے کے علاوہ دیگر کاموں کے لئے صابن او رکیمیکل کا استعما ل بہت ہی زیادہ ہوگیا ہے۔یہ زہریلا پانی ندیوں سے ہوتا ہوا سیدھے سمندر میں پہنچ جاتا ہے۔  ندیوں اور سمندر کے پانی میں موجود مچھلیوں کی افزائش پر اس کے برے اور نقصان دہ اثرات پڑنا فطری بات ہے۔‘‘

ندویوں پر ڈیم بھی ایک مسئلہ:    انہوں نے مزید بتایا کہ’’ ضلع شمالی کینرا کی شراوتی اور کالی جیسی اہم ندیوں پر ڈیم  باندھے گئے ہیں۔برسات کی مقدار زیادہ ہوجانے پر یہاں سے بڑی تیز رفتاری کے ساتھ پانی چھوڑا جاتا ہے۔ ڈیم کے قریبی علاقوں میں مچھلیوں کی غذا کے طور پر موجود چھوٹی چھوٹی مچھلیاں اورکیڑے پانی کے تیز بہاؤ میں بہہ جاتے ہیں۔ اور سمندر تک پہنچنے سے قبل ہی وہ مرجاتے ہیں۔دوسری طرف ڈیم کا پانی چھوڑنے پر اوپری سطح سے پانی سمندر کی طرف بہتا ہے۔ نچلی سطح پر موجودچھوٹی مچھلیاں ، بیکٹیریا اور دوسرے آبی جاندار ڈیم کے اُس طرف ہی رہ جاتے ہیں۔ اس سے سمندر کے اندر پائی جانے والی مچھلیوں کو ان کی قدرتی غذا نہیں مل پاتی ہے ۔ اور وہ غذائی قلت کا شکار ہوجاتی ہیں۔‘‘

سمندری طوفان سے نقصان : تانڈیل نے ایک اور مسئلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو تین برسوں سے سمندری طوفانوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ اور یہ بھی ماہی گیری کے کاروبار کو خسارے کی طرف لےجانے کا سبب ہوا ہے۔ کیونکہ ماہی گیر ایک بارگہرے سمندر میں اترتے ہیں تو گجرات سے کیرالہ تک پھیل جاتے ہیں۔ اورجب سمندری سطح میں اچھال آجاتا ہے تو  کشتیاں فوری طور پر ساحل کی طر ف واپس موڑ لی جاتی ہیں۔ اور جب ایک دفعہ طوفان اٹھتا ہے تو سمندر  کی سطح کو نارمل ہونے میں کم ازکم پندرہ دن کا وقت لگ جاتاہے۔ ایسے میں کنارے لوٹے ہوئے ماہی گیروںکو دوبارہ اپنے لئے مچھلیوں کےٹھکانے تلاش کرنے میں دقت پیش آتی ہے اور وقت بھی بہت ضائع ہوجاتا ہے۔ اس سے کاروبار بری طر ح متاثر ہوتا ہے۔

اس بات کا اندازہ  محکمہ ماہی گیری میں دستیاب اس اشاریے سے لگایا جاسکتا ہے کہ ضلع شمالی کینرا میں سال 2018-19 کے دوران 1.33لاکھ میٹرک ٹن مچھلیوں کا شکار کیا گیا تھا، جبکہ سال 2019-20 کا حساب دیکھیں تو 1.10لاکھ میٹر ک ٹن مچھلیاں شکار کی گئی ہیں۔

غیر سائنٹفک ماہی گیری :   ادھر شمالی کینرا مچھلی فروش تنظیموں کے فیڈریشن کے صدر گنپتی مانگریکر نے اس مسئلے پر یوں اظہار خیال کیا کہ ’’ملک میں مچھلیوں کی افزائش متاثر ہونے کا بڑا سبب غیر سائنٹفک طریقے سے مچھلیوں کا شکار کرنا ہے۔مچھلیاں پکڑنے کے لئے چھوٹے خانوں والے جال ، بُل ٹرالر، لائٹ فشنگ  وغیرہ پر پابندی رہنے کے باوجود اس پر عمل نہ کیاجانا ہی اصل مسئلہ ہے۔ حکومت کو اس ضمن میں سخت اقدامات کرنے چاہئیں۔لیکن مسئلہ یہ بھی ہے کہ  حکومتیں ماہرین کی رائے اور مشورے کو نظر انداز کرتے ہوئے سیاسی مفاد کے لئے من مانے طریقے سے مچھلیوں کا شکار کرنے کی اجازت دیتی ہیں۔5سال قبل فیصلہ کیا گیا تھا کہ نئی ماہی گیر   کشتیوں کے لئے اجازت نہیں دی جائے گی۔ مگر اس کا انجام کیا ہوا؟  جوماہی گیر نہیں ہیں ایسے لوگ مچھلیوں کی تجارت میں اتر آئے ہیں۔ایسی غلط پالیسی کے لئے تمام پارٹیوں کی حکومتیں ذمہ دار ہیں۔کسی بھی قیمت پر ایسے لوگوں کو ماہی گیری کی اجازت نہیں دینی چاہیے، جن کا اصل پیشہ ماہی گیری نہیں ہے۔‘‘

 ملک کی قدرتی دولت کا نقصان :  ساحلی آبی جانداروں کے ریسرچ سینٹر کے ذمہ دارڈاکٹر جگن ناتھ راتھوڈکا کہنا ہے:’’ سمندر میں غیر سائنٹفک طریقے سے جال بچھاکر مچھلیوں کاشکار ہویا پھر ندیوں میں انڈ ےدینے کے لئے محفوظ جگہ تلاش کرکے پہنچنے والی مچھلیوں کو  بارودی دھماکہ سے  مارنا ہو،جب تک اس کو روکا نہیں جائے گاتب تک یہ مسئلہ حل ہونے والا نہیں ہے۔‘‘انہوں نے مزید بتایا کہ سمندر میں مچھلیوں کے شکار کے لئے تیز روشنی  کا استعمال کرنے سے مچھلیوں کو دن اور رات کا فرق ہی معلوم نہیں ہوتاہے۔اور انہیں انڈے دینے کے لئے زیریں سطح تک جانے کے سلسلے میں الجھن ہوتی ہے۔اس طرح ان کی افزائش نسل بری طرح متاثر ہوتی ہے۔   اس کے علاوہ سمندر میں بچھانے جائے والے جال بھی سائنٹفک طریقے کے ہونے چاہئیں جن سے چھوٹی مچھلیاں جا ل کے اندر پھنسنے نہ پائیں اور آسانی کے ساتھ باہر نکل سکیں۔ مگر اکثرلوگ ایسا نہیں کررہے ہیں۔ساحلی علاقے میں ماہی گیری کرنے کے لئے بہار ، اوڈیشہ، یوپی، مغربی بنگال جیسے علاقوں سے آنے والے مزدوروں کوشامل کیا جاتا ہے۔ یہ لوگ کمیشن پانے کے لالچ میں چھوٹی مچھلیوں کو بھی نہیں چھوڑتے۔اس طرح چھوٹی چھوٹی مچھلیوں کو مارنا یہ ملک کی قدرتی دولت کا بڑا نقصان ہے۔‘‘

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل میں امسال ایک لاکھ دو ہزار کلوسے بھی زائد فطرہ چاول تقسیم

مرکزی فطرہ کمیٹی بھٹکل   کے زیر اہتمام بھٹکل میں امسال   ایک لاکھ دو ہزار کلوسے زائد چاول جمع ہوا اور عیدالفطر کی رات ہی اس کی تقسیم عمل میں آئی، اس سلسلہ میں بھٹکل،ہوناور وکمٹہ،شیرور وآس پاس میں 57حلقے بنائے گئے تھے،جہاں مختلف محلوں سے جمع شدہ فطرہ کی تقسیم عمل میں آئی

ماہی گیر تنظیموں کا متفقہ فیصلہ - کاسرکوڈ میں تجارتی بندرگاہ کے خلاف ہوگی قانونی جد و جہد

) شہر کے سینٹ جوزیف ہال میں ماہی گیر تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور کراولی ماہی گیر مزدوروں کی تنظیم کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا جس میں کاسرکوڈ میں مجوزہ نجی تجارتی بندرگاہ کی تعمیر کے خلاف تنظیمی اور قانونی طریقے سے جد وجہد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔

بھٹکل میں ووٹر بیداری مہم؛ سرکاری افسران نے طلبہ کے ساتھ نکالی ریلی؛ سو فیصد ووٹنگ کویقینی بنانے کی کوششیں

بھٹکل میں  صد فیصد ووٹنگ کا ٹارگٹ لے کر   اُترکنڑاضلعی انتظامیہ،  ضلع پنچایت، بھٹکل تعلقہ انتظامیہ اور تعلقہ پنچایت کے زیراہتمام  بھٹکل کے سرکاری آفسران  نے کالج طلبہ کو ساتھ لے کر  ووٹنگ بیداری مہم  کے تحت شاندار ریلی نکالی اور عوام پر زور دیا کہ وہ  کسی بھی صورت میں اپنی ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...

کیا وزیرمنکال وئیدیا اندھوں کے شہر میں آئینے بیچ رہے ہیں ؟ بھٹکل کے مسلمان قابل ستائش ۔۔۔۔۔ (کراولی منجاو کی خصوصی رپورٹ)

ضلع نگراں کاروزیر منکال وئیدیا کا کہنا ہے کہ کاروار میں ہر سال منعقد ہونےو الے کراولی اتسوا میں دیری اس لئے ہورہی ہے کہ  وزیرا علیٰ کا وقت طئے نہیں ہورہاہے۔ جب کہ  ضلع نگراں کار وزیر اس سے پہلے بھی آئی آر بی شاہراہ کی جدوجہد کےلئے عوامی تعاون حاصل نہیں ہونے کا بہانہ بتاتے ہوئے ...