بھٹکل : ضلع میں تیز ہونے لگی الیکشن کی گرمی - ہو رہی ہے دَل بدلی کی تیاری ، سرگرم ہوئی ٹکٹ پانے کی لابی ۔۔۔۔ سیاسی صورتحال پر ایک خصوصی رپورٹ
بھٹکل ،24 ؍ اگست (ایس او نیوز) اسمبلی انتخابات کے لئے ابھی چند ہی مہینے باقی ہیں اور ضلع شمالی کینرا کی 6 اسمبلی حلقوں میں الیکشن کے بخار میں تیزی آنی شروع ہوگئی ہے ۔ جس کی وجہ سے کچھ لوگ پارٹیاں بدلنے کی تیاری کر رہے ہیں اور کچھ اپنی پارٹی کو الوداع کہہ کر آزاد امیدوار کے بطور الیکشن لڑنے یا بغاوت کرنے پر غور کر رہے ہیں ۔
دوسری طرف الیکشن ٹکٹ کے کچھ خواہشمند ایسے ہیں جو اپنے موجودہ منتخب نمائندوں کا ٹکٹ کاٹ کر اپنے لئے جگہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ اور جو موجودہ منتخب نمائندے ہیں وہ ہر قیمت پر اپنے لئے دوبارہ ٹکٹ حاصل کرنے کے لئے کمربستہ ہیں ۔ اس طرح ایک طرف ضلع میں اپنا اثر و رسوخ رکھنے والی تمام سیاسی پارٹیوں کے اندر کشمکش اور خلفشار جاری ہے تو دوسری طرف دو ایک نئی پارٹیاں یہاں سر اٹھانے کی سمت میں آگے بڑھ رہی ہیں ۔
کیا ہے کاروار کی صورتحال؟ : کاروار-انکولہ اسمبلی حلقہ میں تمام سیاسی پارٹیوں میں الجھن اور کھینچا تانی ہے ۔ یہاں پر ٹکٹ پانے کے لئے جتنے لیڈر ماحول بنا رہے ہیں ان میں اکثریت کی نظر بی جے پی کی ٹکٹ پر ہے اور ان میں سے ہر ایک کے حامیوں کی طرف سے اس طرح کی افواہیں اڑائی جا رہی ہیں کہ ہر کوئی الجھن میں دکھائی دے رہا ہے ۔ ان لیڈروں میں اہم نام ستیش سائل اور آنند اسنوٹیکر کا ہے اور جانکار کہتے ہیں کہ دونوں ہی بی جے پی کے ٹکٹ میں دلچسپی رکھتے ہیں، جبکہ یہاں موجودہ بی جے پی ایم ایل اے روپالی نائک کی اپنی لابی موجود ہے ۔
کیا کہتے ہیں ستیش سائل!: لیکن خود ستیش سائل نے اس سے پہلے بھی اور اب بھی وضاحت کی ہے کہ وہ کانگریس سے ہی ٹکٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ :" مجھے ٹکٹ دینا یا نہ دینا یہ ہائی کمانڈ کے ہاتھ میں ہے ۔ اس لئے ابھی سے کوئی بھی خود کو امیدوار ثابت نہیں کر سکتا ۔ البتہ میں کانگریس کی ٹکٹ کا امیدوار ہوں ۔ یہ بات میں نے اس سے پہلے کئی بار کہی ہے ۔"
روپالی کو ہٹانا ممکن نہیں ! :موجودہ بی جے پی کی ایم ایل اے روپالی نائک کے مخالفین اور ان سے ٹکٹ چھیننے کے خواہشمندوں کی تعداد بھی کم نہیں ہے ، لیکن انہیں بھی معلوم ہے کہ روپالی نائک کو ہٹانا اتنا آسان نہیں ہے ۔ اور اب جبکہ سابق وزیر اعلیٰ ایڈی یورپّا کو بی جے پی کے پارلیمنٹری بورڈ میں شامل کیا گیا ہے تو پھر روپالی نائک کی سیٹ مزید مستحکم ہوگئی ہے اور اس کا احساس روپالی کے مخالفین کو ہو گیا ہے ۔ اس دوران یہ بات بھی سامنے آ رہی ہے کہ اگر بومئی کابینہ میں توسیع ہوتی ہے تو پھر موجودہ ایم ایل اے کو نظر انداز کرتے ہوئے ایم ایل سی گنپتی الویکر کو وزارتی قلمدان سونپنے کے امکانات زیادہ ہیں ۔ اور رہی آنند اسنوٹیکر کی بات، تو فی الحال وہ اس حلقہ سے دور دور ہی رہے ہیں ۔ حلقے میں ان کی سرگرمیاں بھی محدود پیمانے پر ہیں ۔ ایسے میں آگے چل کر ان کا کیا ارادہ اور فیصلہ ہوگا یہ کہنا اس وقت ممکن نہیں ہے ۔
کیا ہے کمٹہ کا حال چال : اگر کمٹہ - ہوناور حلقہ کی بات کریں تو یہاں کانگریس اور بی جے پی دونوں پارٹیوں کے اندر ٹکٹ کے لئے بہت زیادہ سنگھرش ہوتا دکھائی دے رہا ہے ۔ کانگریس میں کارکنان اور لیڈران کے ایک گروپ کا بہت زیادہ زور اس بات پر ہے کہ سابق ایم ایل اے شاردا شیٹی کو کسی قیمت پر بھی اس مرتبہ ٹکٹ نہ دیا جائے ۔ اس دوران شیوانند ہیگڈے کا نام ٹکٹ کے خواہشمند کے طور پر سامنے لایا گیا ہے ۔
کمٹہ میں بی جے پی کی حالت !:ادھر بی جے پی کے اندر موجودہ ایم ایل اے دینکر شیٹی کے خلاف ایک خاموش جنگ چل رہی ہے ۔ اور بہت سارے لیڈر ہیں جو بی جے پی کا ٹکٹ حاصل کرنے کی دوڑ میں لگ گئے ہیں ۔ ان میں سے ایک اہم نام سبرایا والکے کا ہے جو کہ آر ایس ایس کیمپ سے تعلق رکھتے ہیں ۔ اسی طرح دوسرا نام گجو پائی کا ہے جو خود موجودہ ایم ایل اے دینکر شیٹی کا بہت قریبی مانا جاتا ہے ۔
کمٹہ میں بی جے پی کی موجودہ حالت کو دیکھتے ہوئے سیاسی جانکاروں کا کہنا ہے کہ اس طرح کی الجھن اور کشمکش آخر تک جاری رہی تو پھر الیکشن پر اس کے برے اثرات پڑنا اور نتائج میں ہار جیت کا فاصلہ ہزاروں نہیں بلکہ صرف چند سو ووٹوں سے ہونا یقینی ہے ۔
کیا ہو رہا ہے بھٹکل میں!: بھٹکل - ہوناور حلقہ میں جو ہوا چل رہی ہے اس سے اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ یہاں موجودہ ایم ایل اے سنیل نائک کی ٹکٹ پوری طرح محفوظ نہیں ہے ۔ کچھ دن پہلے خبر اڑی تھی کہ منکال وئیدیا بی جے پی میں شامل ہونے والے ہیں ، لیکن خود منکال نے واضح کردیاہے کہ وہ صرف کانگریس پارٹی کاٹکٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ اس پس منظر میں اگر سنیل نائک کو ٹکٹ مل بھی جاتا ہے تو پارٹی کے اندر چل رہی کچھ منفی سرگرمیوں کی وجہ سے سنیل کے لئے الیکشن جیتنا اتنا آسان بھی نہیں ہوگا۔
بھٹکل میں کانگریس کی پوزیشن :ایک طرف جہاں بی جے پی کی اندرونی چپقلش سے سنیل نائک کو جیت درج کرنا آسان نہیں ہوگا ، وہیں کانگریس کے لئے بھی بھٹکل حلقہ میں آسانی نہیں ہے ۔ کیونکہ جے ڈی ایس لیڈر عنایت اللہ شاہ بندری مقامی طور پر ایک مضبوط امیدوار ہیں جنہیں اگر تنظیم کی حمایت ملتی ہے تو مسلمانوں کے متحدہ ووٹوں سے میدان میں دوسرے امیدواروں کو ٹکر دینا آسان ہوگا ۔ اسی طرح ایس ڈی پی آئی اور ویلفیئر پارٹی کے بھی زیادہ نہیں تو تھوڑے بہت اثرات انتخابی نتائج کو ضرور متاثر کریں گے ۔
کیا بھٹکل میں نئی پارٹی اترے گی؟ : بھٹکل کے اس سیاسی منظر نامے میں ایک تیسرا پہلو بھی ابھر کر سامنے آرہا ہے اور اسے بالکل نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔ ایک تو یہ ہے کہ آنے والے انتخاب میں مسلم ووٹوں کو بھنانے کے مقصد سے یہاں اسد الدین اویسی کی آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کا کوئی امیدوار میدان میں اترنے کے بہت ہی زیادہ امکانات موجود ہیں ۔
تیار ہے عآپ کی امیدواری: جبکہ دوسری جانب عام آدمی پارٹی (عآپ) نے بھٹکل کو نشانہ بنا کر ضلع میں اپنے پیر جمانا شروع کردیا ہے۔ ان کے ضلعی عہدیدار فیلڈ ورک میں مشغول ہوگئے ہیں ۔ انہوں نے تہیہ کر لیا ہے کہ اس مرتبہ بھٹکل سے کوئی مسلم یا غیر مسلم امیدوار انتخابی میدان میں اتارا جائے گا ۔ عآپ کے ضلعی ذمہ دار پورے یقین کے ساتھ کہہ رہے ہیں کہ مسلمانوں کے علاوہ دیگر اقلیتوں کے تعاون سے وہ بھٹکل کی سیٹ جیت کر رہیں گے۔
لہٰذا کہا جا سکتا ہے کہ بھٹکل میں کوئی دوسری پارٹی جیتےیا نہ جیتے، لیکن کانگریس اور بی جے پی دونوں کو انتخاب جیتنے کے لئے ضرور لوہے کے چنے چبانے پڑیں گے ۔
سرسی میں کیا ہو رہا ہے : سرسی حلقہ کے بارے میں سمجھا جا رہا ہے کہ اس مرتبہ بی جے پی کا ٹکٹ وشویشور ہیگڈی کاگیری کو ہی ملنے والا ہے ۔ حالانکہ پارٹی کے اندر کاگیری سے ناراض ایک گروپ بھی سرگرم ہے جو انہیں پارٹی کی طرف سے ٹکٹ دئے جانے کے حق میں نہیں ہے ۔ اب یہاں اس کا فائدہ کانگریس اٹھائے گی ایسے آثار تو دکھائی نہیں دیتے ۔ کیونکہ کانگریس پارٹی میں پانچ چھ لیڈر ایسے ہیں جو پارٹی ٹکٹ پر نظر لگائے بیٹھے ہیں ۔ اور ان کے اپنے اپنے گروپ ہیں جو اندرونی لابی اور سرگرمیاں چلا رہے ہیں ۔ اس کا نتیجہ ظاہر ہے کہ پارٹی کے اندر اختلافات زور پکڑیں گے اور اس سے انتخابی نتیجہ پر منفی اثر پڑنا فطری بات ہے ۔ اب اس کا فائدہ اٹھانے میں کاگیری کس حد تک کامیاب رہتے ہیں یہ بات الیکشن کا نتیجہ آنے کے بعد پتہ چلے گی ۔
یلاپور کی سیاسی صورتحال :یلاپور اسمبلی حلقہ میں پچھلے الیکشن کے بعد کانگریس کی دیوار پھلانگ کر بی جے پی کے کھیت میں داخل ہونے والے شیورام ہیبار اپنی وزارتی قلمدان پانے کی خواہش پوری کرنے میں کامیاب ہوگئے ۔ اب خبریں مل رہی ہیں کہ اسی حلقہ سے سابق ایم ایل اے وی ایس پاٹل بی جے پی کی دیواریں پھلانگنے کے فراق میں لگے ہوئے ہیں ۔ بنگلورو میں کانگریس کے اعلیٰ لیڈروں سے ملاقات کرکے بی جے پی کو چھوڑ کر کانگریس میں شامل ہونے کی تیاری چل رہی ہے ۔
ادھر کانگریسی لیڈر بھیمنّا نائک بھی اپنی نظریں پارٹی ٹکٹ پر جمائے بیٹھے ہیں تو اُدھر کانگریس کے سینئر لیڈر آر وی دیشپانڈے اپنے بیٹے پرشانت دیشپانڈے کو اسمبلی میدان میں اتارنے کے لئے بے چین ہیں ۔ ظاہر ہے کہ اس طرح اس حلقہ کی ٹکٹ پانے کے لئے کانگریس پارٹی میں چھینا جھپٹی یقینی مانی جاتی ہے ۔ اور اس کا پورا فائدہ صرف ایک امیدوار یعنی بی جے پی کے شیورام ہیبار کو جائے گا!
کیا چل رہا ہے ہلیال میں : اگر ہلیال اسمبلی حلقہ کا جائزہ لیں تو یہاں بھی کانگریس کے لئے فی الحال اچھی خبر نہیں ہے ، کیونکہ اس حلقہ سے پارٹی امیدوار بننے کا اعلان کرتے ہوئے اپنی ایم ایل سی سیٹ چھوڑنے والے شری کانت گھوٹنیکر اب کانگریس کا دامن چھوڑ کر بی جے پی کا دامن تھامنے کی تیاری میں ہیں ۔ سمجھا جاتا ہے کہ کانگریس کے دیشپانڈے کو مزہ چکھانے کی ضد میں وہ بی جے پی کے امیدوار بن کر میدان میں اتر سکتے ہیں ۔ ادھر سنیل ہیگڈے بھی ٹکٹ کے لئے قطار میں لگے ہوئے ہیں ۔ ایسے میں گھوٹنیکر اور سنیل ہیگڈے کے درمیان ٹکٹ کے لئے کھینچا تانی کوئی ٹال نہیں سکتا ۔ یہی ایک نکتہ ہے جس کو ذہن میں رکھ کر آر وی دیشپانڈے اپنے طور پر ایک حد تک مطمئن بیٹھے ہیں ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اپنے امیدواروں کے نام آخر تک راز میں رکھنے والی بی جے پی اس مرتبہ ہلیال اسمبلی حلقہ میں کیا کرتی ہے اور اس پیچیدگی کو کیسے سلجھاتی ہے ۔
یہ ضلع شمالی کینرا میں سیاسی حالات کا ایک ابتدائی جائزہ تھا ، آنے والے دنوں میں یقیناً اس میں بڑی تبدیلیاں ممکن ہیں اور نئے نئے پہلو سامنے آ سکتے ہیں ۔