کاروار: نارائن گروکے مجسمہ کو یوم جمہوریہ میں قبول کرنے سے انکار کرنے پر آریہ اور اِڈگا طبقے میں ناراضگی

Source: S.O. News Service | By Abu Aisha | Published on 18th January 2022, 9:03 PM | ساحلی خبریں |

کاروار:18؍ جنوری (ایس اؤ نیوز) مرکزی حکومت  نے اس مرتبہ یوم جمہوریہ کی تقریب میں نارائن گرو کے مجسمے کو شامل کرنےسے انکارکیا ہے جس پر آریہ اور اِڈگا (نامدھاری) طبقات میں  سخت ناراضگی پائی جارہی ہے، ایسے میں ان طبقات کے لیڈران نے  مرکزی حکومت پر نا انصافی کئے جانے کا الزام لگایا ہے۔

مجسمہ کو قبول نہ کرنے پر قومی مہامنڈل کے پرنوانند سوامی جی نے پریس کانفرنس میں کہاکہ یوم جمہوریہ کی تقریب  میں نارائن گرو کے مجسمے کی نمائش کی تیاری کے لئے مرکزی حکومت کو عرضی دی گئی تھی۔ لیکن محکمہ دفاع نے اس کا انکار کرتےہوئے آدی شنکر کامجسمہ تیار کرنےاور اگر یہ ہو نہیں  سکتاہے تو اپنی عرضی واپس لینے کوکہا ہے۔سوامی جی نے الزام لگایا کہ  مرکزی حکومت ذاتوں کے درمیان جھگڑے پیدا کررہی ہے، ہم بھی آدی سنکر  کا احترام کرتے ہیں، وہ بھی ادویت(وحدانیت)کے حامی تھے جب کہ نارائن گرو نے بھی اسی اصول کے تحت اپنی زندگی گزاری تھی۔

پرنوانندسوامی جی نےکہاکہ مرکزی حکومت کی ناانصافی کو کسی حالت میں برداشت نہیں کیاجائےگا انہوں نے زور دیا کہ  اس مرتبہ کے یوم جمہوریہ کی تقریب میں نارائن گروکے  مجسمہ کو لازمی طورپر شریک کیا جائے۔ سوامی جی نے کہاکہ وہ اس  معاملےکو لے کر اگلے دو تین دنوں میں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سےبھی ملاقات کرنے  کی کوشش  کریں گے۔

امدادمنظور کریں: ملک بھر میں 23فی صدآریہ ، اِڈگاکے مختلف نام ہیں  (نامدھاری ،بھلوا، پجاری )۔متعلقہ طبقے کی ترقی کے لئے کوئی نگم، کارپوریشن یا بورڈ کا حکومت نے ابھی تک کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔ سوامی جی نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہ پسماندہ طبقات کے لئے 500 کروڑروپیوں کی منظوری دے۔ طبقے کا اصل پیشہ سیندھی( دیشی شراب)اتارنے کی اجازت دی جائے۔ رائچور، کلبرگی کے علاقوں میں اس کا موقع دیاگیا ہے۔پروانند سوامی جی نے انتباہ دیتے ہوئے بتایا کہ  متعلقہ مطالبات کو قبول کرنا ضروری ہے ورنہ اس کے نتائج  2023کے انتخابات میں  حکومت کو مل جائیں گے۔

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو سائی مندر کے پاس بی جے پی کی تشہیر - بھکتوں نے جتایا اعتراض

منگلورو کے اوروا میں چیلمبی سائی مندر کے پاس رام نومی کے موقع پر جب بی جے پی والوں نے پارلیمانی انتخاب کی تشہیر شروع کی تو وہاں پر موجود سیکڑوں بھکتوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی جس کے بعد بی جے پی اور کانگریسی کارکنان کے علاوہ عام بھکتوں کے درمیان زبانی جھڑپ ہوئی