اترکنڑا ضلع میں صرف دو برسوں میں 100کے قریب پوکسو مقدمات : جنسی لذت کےظلم اور استحصال کا شکار ہورہے ہیں نابالغ
بھٹکل:29؍ ستمبر(ایس اؤ نیوز)عصمت دری ، جنسی ہراسانی اور ظلم کو روکنے کےلئے سال 2012میں جاری کئے گئے پوکسو قانون کے تحت اترکنڑا ضلع میں صرف دوبرسوں میں قریب 100کیس درج ہوئےہیں۔ عدالت کی سزائیں ، پولس لاٹھی کی مار کے باوجود بے خوف ہوکر نابالغوں پر ظلم جاری ہے۔ چند ایک گندی ذہنیت والوں کی عیاشی کےلئے نابالغ بچے استحصال کا شکار ہو رہے ہیں جس سے ضلع کے عوام میں تشویش پائی جارہی ہے۔
ضلع میں گذشتہ دو برسوں میں یعنی 2021سے 2022تک کل 98پوکسو کیس درج ہوئےہیں۔ کاروار خواتین پولس تھانہ میں 9، منڈگوڈ میں 12، ہلیال میں 9،یلاپور میں 7 اور سرسی کے پولس تھانوں میں 11 اوربنواسی میں 5مقدمات درج ہوئےہیں۔ ساحلی پٹی کے ہوناور پولس تھانےمیں سال 2020سے 2022تک 10کیس درج ہوئےہیں۔ منڈگوڈ میں سب سے زیادہ کیس درج ہوئےہیں تو سرسی دوسرے نمبرپر ہے۔ خاتون پولس تھانہ کدرا اور کاروار کے دیگر پولس تھانوں میں کل 14معاملات درج ہوئےہیں۔ ہلیال ، یلاپور، بنواسی میں زیادہ کیسس ہوئےہیں۔
کہا جارہا ہے کہ 18سال سے کمر والی لڑکیوں کے پیار محبت کے قصے ، گمشدگی ، بین ذات شادی معاملات میں پوکسو قانون کا غلط استعمال ہورہاہے۔ بتایا جارہا ہے کہ جنسی ظلم ہونے کی بنیاد پر پوکسو قانون کے تحت کیس درج کرلیاجاتاہے۔ مگر چند والدین نے دیگر معاملات کو لےکر بھی اسی قانون کے تحت شکایتیں درج کی ہیں۔ زیادہ تر معاملات عدالت اور پولس تھانوں میں پوچھ تاچھ کے مرحلے میں ہیں۔ اسی طرح متاثرین اور والدین کی لاپرواہی کے چلتے چند پوکسو معاملات حل نہ ہونے کی بات بھی کہی جارہی ہے۔
شکایت کے بعد خاموشی :جنسی ہراسانی یا ظلم معاملات کے متعلق افسران کا کہنا ہے کہ جب جنسی ہراسانی یا ظلم کا معاملہ پیش آتاہے تو متاثرین اور والدین یاسرپرستان ملزموں کےخلاف پوکسو کےتحت کیس درج کرواتے ہیں ۔ اس کے بعد ہونےوالی جانچ، تفتیش یا پوچھ تاچھ میں تعاون نہیں کرتے ۔ معاشرے کے دباؤ کے چلتے پولس تھانےمیں شکایت تو درج کرتےہیں پھر اس کے بعد خاموش یا غیر جانبدارانہ رویہ اختیار کرلیتے ہیں۔ آفسران کا یہ بھی کہنا ہے کہ چند معاملات کے دوران ملزموں کی دھمکیوں یا پھر پیسہ کی لالچ میں آکر متاثرین عدالت میں حاضر نہیں ہوتے ج سے کیس کمزور پڑجاتے ہیں۔