کاروار: گو ا سے لوٹ رہا ہے مہاجر مزدوروں کا ہجوم۔ ماجالی میں سرکاری افسران اور بسیں ہیں تیار
کاروار6/مئی (ایس او نیوز) ملک میں لاک ڈاؤن لاگو ہونے کے بعد گزشتہ 42 دنوں سے کرناٹکا کے ہزاروں مزدور ریاست گوا میں پھنسے ہوئے ہیں۔ان مہاجر مزدوروں کوگوا سے واپس لانے اور ان کے گھروں تک پہنچانے کے لئے حکومت کرناٹکا نے پوری طرح تیاریاں کرلی ہیں۔ چونکہ ان مزدوروں کو ضلع شمالی کینرا سے گزر کر ریاست کے دیگر مقامات تک جانا ہے اس لئے ان کو کاروار میں ماجالی سرحد پر کے ایس آ ر ٹی سے بسوں کے ذریعے روانہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ایک ہفتے تک چلے گاسلسلہ: مہاجر مزدوروں کی آمد کا سلسلہ بدھ کے دن صبح سے شروع ہونے والا ہے اس لئے یہاں پرمناسب تعداد میں سرکاری بسوں کا انتظام کرنے کے علاوہ افسران کی ٹیمیں بھی تعینات کی گئی ہیں۔گوا سے مہاجر مزدوروں کی آمد اور پھر اندرون ریاست ان کی روانگی کا سلسلہ ایک اندازے کے مطابق آئندہ ایک ہفتے تک چلنے والا ہے۔پتہ چلا ہے کہ کاروار کی سرحد پر جنوبی کرناٹکا کے اضلاع شیموگہ، چکمگلورو، ٹمکورو، بنگلورو، منگلورو، کولار وغیرہ کی طرف جانے والے مزدور پہنچیں گے جبکہ شمالی کرناٹکا کے اضلاع سے تعلق رکھنے والے مزدور بیلگاوی کی سرحد پرپہنچنے والے ہیں۔
سرکاری بسوں کا انتظام: کے ایس آر ٹی سی کے ذرائع کے مطابق مزدوروں کو ان کے گاؤں تک پہنچانے کے لئے 300بسیں مختص کی گئی ہیں۔اور اس کام کو بحسن وخوبی انجام دینے کے لئے ضلع شمالی کینرا کے سابق ایس پی ونائیک پاٹل کو نوڈل آفیسر کے طورپر نامزد کیاگیا ہے۔ انہیں ہدایت دی گئی ہے کہ تمام مزدوروں کو اپنے اپنے گھر پہنچنے کی سہولت فراہم کرنے میں کوئی کوتاہی نہ ہوا ور اس کے پیش نظر کوئی سیاسی رنگ پیدا نہ ہوجائے جو ریاست میں ایڈی یورپا کے لئے پشیمانی کا سبب بن جائے۔دوسری طرف کے ایس آر ٹی سی کے ذمہ داران کے لئے اپنے عملے کی صحت اور ان کاتحفظ بھی ایک بڑا مسئلہ بن کر سامنے آیا ہے، جس سے نپٹنے کے لئے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کی جارہی ہیں۔
مزدوروں کی طبی جانچ: گوا اور کرناٹکا کی سرحد پر مزدوروں کی آمد کے بعد سب سے پہلے ان کا طبی معائنہ کیاجائے گا۔ چونکہ سابقہ الیکشن کے موقع پر اسی راستے سے تقریباً 2000مزدوروں کو گوا سے کرناٹکا میں لایا گیا اور اس وقت بھی تمام مزدوروں کی طبی جانچ کی گئی تھی، اس لئے اس تجربے کی روشنی میں اب کی بار محکمہ صحت کے افسران کو زیاد ہ پریشانی نہیں ہوگی۔ پھر ان مزدوروں کو کاروار کے سرکاری اسپتال میں مزید تفصیلی جانچ کے لئے لایا جائے گا۔اور بیماری کی کوئی علامت نہ ہونے کی صورت میں ان کو اپنے اپنے گھر کے لئے روانہ کیا جائے گا۔ضلع ڈی سی نے بتایا کہ ان مزدوروں کو آروگیہ سیتو ایپ پر فارم بھرنے کے بعد اور ان کو ایپ پر رجسٹر کرنے کے بعد ہی کاروار سے آگے جانے کی اجازت دی جائے گی۔اس کام کی ذمہ داری کاروار اسسٹنٹ کمشنر ایم پریانگا اور بلدیہ کے ایکزیکٹیو انجینئر آر پی نائک کو سونپی گئی ہے۔
گوا سے کنڑیگاس کو بھگانے کی تحریک: پچھلے کچھ عرصے سے سننے میں آرہا ہے کہ گوا میں موجود ہزاروں کنڑیگا مزدوروں کو وہاں سے بھگانے کے لئے ’پوگو‘ (پرسن آف گوون آریجین)نامی ایک انقلابی تحریک وہاں سرگرم ہوگئی ہے۔بتایا جارہا ہے کہ اسے گوا کی ریاستی حکومت کی درپردہ تائید بھی حاصل ہے۔ اس تحریک کامقصد گوا کے لوگوں کو ہی ریاست میں رہنے کے مواقع فراہم کرنا اور باہری لوگوں کو گوا سے خالی کروانا ہے۔ان کا خیال ہے کہ باہری لوگوں کے گوا میں موجود رہنے سے گوا کے جو اصلی باشندے ہیں ان کے حقوق مارے جارہے ہیں اور ان کے روزگار کے مواقع بیرون ریاست کے مزدور چھین رہے ہیں۔ اس سلسلے میں کئی مرتبہ جھڑپیں بھی ہوئی ہیں اور باہری مزدوروں کے ٹھکانوں پر حملے بھی ہوئے ہیں۔اب ایسا لگتا ہے کہ کورونا وباء کی صورت میں ’پوگو‘ کے لئے اپنے مقاصد پورے کرنے کا موقع ہاتھ آگیا ہے۔لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ بیرونی مزدوروں کے گوا سے چلے جانے کے بعد ریاست میں ماہی گیری، صفائی، تعمیرات وغیرہ کے شعبوں پر بڑا اثر پڑنے والا ہے، کیونکہ ان شعبہ جات میں پوری طر ح دیگر ریاستوں کے باشندے چھائے ہوئے تھے۔