کرناٹکا میں وباء سے متاثرہ علاقوں کی ’رنگین زونس‘ میں تقسیم پر اٹھ رہے ہیں سوالات
بنگلورو،4؍مئی (ایس او نیوز) مرکزی حکومت کی طرف سے کرناٹکا کے مختلف علاقوں کو کورونا وباء سے متاثرہ افراد کے اعداد وشمار کو سامنے رکھتے ہوئے از سرنو ’ریڈ، اورینج اور گرین‘رنگ کے زمروں میں تقسیم کی ہے۔لیکن اب اس تقسیم پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔
اتوار کے دن جاری کیے گئے نوٹی فکیشن میں جن علاقوں کو ریڈ زون سے ہٹاکر آرینج اور گرین زون میں تبدیل کیا گیا ہے، ان میں سے کئی زونس میں اب بھی متاثرین کی تعداد 10تا15ہونے کی بات سامنے آئی ہے۔یکم مئی کو مرکزی حکومت داخلہ نے لاک ڈاؤن کی توسیع کا اعلان کیا تو اس وقت ریاست کرناٹکا میں 14علاقے ریڈ زون میں شامل تھے۔ اور اب نئی تقسیم کے بعد صرف3علاقوں کو ریڈ زون میں رکھا گیا ہے، اس میں بنگلورو اربن، بنگلورو رورل اور میسوروشامل ہے۔
چیف سیکریٹری حکومت کرناٹکا کا کہنا ہے کہ ’حکومت ہند نے جو ہدایات جاری کی تھیں اسی کے مطابق حقیقی متاثرین کی تعداد، مرض کے معاملے بڑھنے کی تعداد، جانچ کرنے کی وسعت اور تیاری وغیرہ کو سامنے رکھ کر رنگین زمروں کی تقسیم کی گئی ہے، اس میں کسی کی پسند یا ناپسند پر عمل نہیں کیا گیا ہے۔“
لیکن ریاستی محکمہ صحت کاڈیٹا بتاتا ہے کہ متاثرین کی تعداد اور مرض میں اضافے کی مقدارریڈ زون میں رکھے گئے بنگلورو اربن اور بنگلورو رورل کے مقابلے میں دیگر اضلاع میں زیادہ ہے اور انہیں اورینج زون میں رکھا گیا ہے۔ بنگلورو کے دونوں اضلاع میں صرف ایک ایکٹیو معاملہ موجود ہے۔کمشنرپنکج پانڈے کا کہناہے کہ رنگین زون میں تقسیم کا عمل مرکزی حکومت کی طر ف سے کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ ریڈ زون میں شرائط کے ساتھ موٹر گاڑیوں کی آمد ورفت،ضروری اور غیر ضروری اشیاء کی فروخت کے لئے دکانیں کھولنے کی چھوٹ دی گئی ہے جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ، مارکیٹ او ر تجارتی کامپلیکس کھولنے کی اجازت نہیں ہے۔اورینج زون میں حجام کی دکانیں، سلون اور تمام تعمیراتی سرگرمیوں کی اجازت دی گئی ہے جبکہ مالس، اندرون ضلع اور بین الاضلاع بسیں چلانے پر پابندی ہے۔اسی طرح گرین زون میں مالس کے باہر کی تمام دکانیں اور اندرون ضلع موٹر گاڑیوں کی آمد ورفت کی اجازت دی گئی ہے جبکہ مالس کے کھولنے پر پابندی ہے۔اس کے علاوہ ’کنٹینمنٹ ایریا‘ کو چھوڑ کر تمام زونس میں شراب کی دکانیں، پان اور گٹکاکی دکانیں کھولنے اور تمام صنعتی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔