ریاستی مخلوط حکومت میں کوئی انتشار نہیں ہے: دنیش گنڈوراؤ
بنگلورو،30/مئی(ایس او نیوز) کے پی سی سی صدر دنیش گنڈوراؤ نے دعویٰ کیا ہے کہ ریاست کی مخلوط حکومت مستحکم ہے اور کانگریس پارٹی میں برگشتہ سرگرمیوں کی وجہ سے اس حکومت کو کسی طرح کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پارٹی سے ناراض بعض اراکین اسمبلی کی ناراضی کودور کرنے کے لئے پارٹی قیادت کی طرف سے بات چیت جاری ہے، ان تمام کومطمئن کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ کمار کروپا گیسٹ ہاؤز میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے دنیش نے کہاکہ فی الوقت وہ یہ بتانے کے موقف میں نہیں ہیں کہ ریاستی کابینہ میں توسیع کی جائے گی یاردوبدل اس سلسلے میں کانگریس لیجسلیچر پارٹی میں تبادلہئ خیال کیا جائے گا اور یہاں اراکین اسمبلی سے رائے لینے کے بعد طے کیا جائے گا کہ آگے کیا کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ صرف چند لوگوں کو اقتدار دینے کے لئے کابینہ میں توسیع کرنے کے موقف میں کانگریس نہیں ہے۔ بی جے پی لیڈروں بشمول ایس ایم کرشنا سے کانگریس کے بعض اراکین اسمبلی کی ملاقات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے دینش گنڈو راؤ نے کہاکہ سیاسی میدان میں قائدین آپس میں روابط رکھتے ہیں۔ ایس ایم کرشنا کا تعلق چونکہ کانگریس سے تھا، اسی لئے کانگریس کے متعدد اراکین اسمبلی کے ان کے ساتھ روابط خوشگوار ہیں۔ ان ملاقاتوں کی بنیاد پر یہ نتیجہ اخذ کرنا کہ مخلوط حکومت کمزور ہوگئی ہے درست نہیں۔انہوں نے کہاکہ کانگریس اور جے ڈی ایس قیادت کی یہی کوشش ہے کہ تمام الجھنوں کو سلجھا کر ریاستی عوام کے لئے بہتر انتظامیہ فراہم کریں۔ اور حکومت کے ذریعے غریبوں کے لئے موثر فلاحی اسکیموں کا اعلان کیا جائے۔ عوام کے مسائل کو سلجھانے کے لئے جابجا عوام سے ربط قائم کرکے کارروائیوں کوآگے بڑھانے کا سلسلہ شروع کیا جائے، اس کے لئے چند چھوٹے موٹے مسائل آڑے آرہے ہیں جن کو جلد از جلد دور کرلیا جائے گا۔ مخلوط حکومت چار سالوں تک ریاستی عوام کی فلاح وبہبود کے لئے کام کرتی رہے گی۔ یہ اے آئی سی سی صدر کے طور پر راہل گاندھی کے استعفے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے دنیش نے کہاکہ راہل گاندھی کو اپنا استعفیٰ واپس لے کر پارٹی قیادت برقرار رکھنی چاہئے۔ ان کے بغیر کانگریس کو قومی سطح پر منظم کرنا کافی دشوار ہوگا۔ چونکہ راہل گاندھی بہترین تنظیمی صلاحیتوں کے مالک ہونے کے ساتھ ایک متحرک قائد ہیں۔ آنے والے دنوں میں پارٹی کو انہی کی قیادت میں منظم کرتے ہوئے بنیادی سطح سے اسے مضبوط کرنے کی جدوجہد کی جانی چاہئے۔