کرناٹک کے سرکاری دفاتر میں کام کے اوقات میں فوٹو اور ویڈیو گرافی پر پابندی عائد کرنے کے بعد شام ہوتے ہوتے حکم واپس
بنگلورو، 17؍جولائی (ایس او نیوز؍ایجنسی) سرکاری ملازمین اور سرکاری دفتروں کی جانب سے سرکیولر جاری کرکے کہا گیا تھا کہ سرکاری دفتروں میں کام کے اوقات میں فوٹو گرافی اور ویڈیوگرافی پر پابندی لگائی گئی ہے ۔ ان احکامات پر عوام کی جانب سے شدید مخالفت اور حکومت پر کڑی تنقید کے نتیجہ میں جاری کردہ حکم امتناع کو 24 گھنٹوں کے اندر ہی ہٹادیا گیا ہے۔
ڈی پی اے آر کی جانب سے جمعہ کے دن ویڈیو اورفوٹوگرافی پر پابندی لگادی گئی تھی جس کے نتیجہ میں ریاست بھر میں عوام نے ان احکامات کی کڑی مذمت اور مخالفت کرتے ہوۓ حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا تھا۔ اس سرکیولر کے جاری کئے جانے کے 24 گھنٹوں کے اندر ہی یہ احکامات واپس لے لئے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ بسواراج بومئی نے عوام کی برہمی اور ناراضگی کومحسوس کرتے ہوۓ گزشتہ رات 2 بجے یہ فیصلہ واپس لینے کی ہدایت جاری کر دی۔حکومت کی جانب سے جاری کردہ اس حکمنامہ پر سوشیل میڈیا پر شدید برہمی اور نارضگی ظاہر کی جارہی تھی۔ الزامات لگائے جارہے تھے کہ حکومت رشوت خوروں کی حمایت کررہی ہے، 40 فیصد کمیشن کی وصولی کا بھی سرکاری افسروں اور وزراء پر پہلے ہی الزام ہے۔ لوگ یہ بھی کہہ رہے کہ رشوت خوری جاری رکھنے سرکاری افسروں کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ نے یہ ا حکامات فوری طور پر واپس لینے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈی پی اے آر سے جاری اس سرکیولر کا انہیں پتہ نہیں تھا۔انہوں نے ہدایت جاری کر دی کہ ایسی کوئی پابندی ریاست کے سرکاری دفتروں میں عائد نہ کی جاۓ۔ ہماری حکومت پوری ایمانداری سے کام کر رہی ہے۔ ہم کوئی چیز چھپانا نہیں چاہتے۔ چند ایک افسروں نے اپنے دفتروں میں فوٹو و ویڈیو گرافی پر پابندی لگانے کی درخواست کی تھی۔ ان کی یہ درخواست حق بجانب تھی کچھ لوگ دفتروں میں خاتون عملہ کی تصویر یں ہی لیا کرتے تھے لیکن عوام کی ناراضگی کو دیکھتے ہوۓ انہوں نے یہ فیصلہ واپس لینے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ واضح کیا گیا ہے کہ سرکاری دفاتر میں اب ایسی کوئی پابندی نہیں لگائی گئی ہے۔