حلال گوشت پر پابندی لگانے کی تیاری میں ہے کرناٹک کی بی جے پی حکومت، اسمبلی میں بل پیش کرنے کا امکان؛اپوزیشن بھی دو دو ہاتھ کیلئے تیار
ہبلی،20؍دسمبر(ایس او نیوز؍ایجنسی) کرناٹک کی بی جے پی حکومت اب ریاست میں حلال گوشت کے خلاف بل لانے کی تیاری کر رہی ہے۔ پتہ چلا ہے کہ اس کی تجویز بھی تیار کر لی گئی ہے اور امکان ہے کہ بسواراج بومائی حکومت اس بل کو اسی سرمائی اجلاس کے دوران ایوان میں پیش کرے گی۔ اس کے ساتھ ہی اپوزیشن بھی اس معاملے کو لے کر حکومت کے خلاف دو دو ہاتھ کے لئے تیار ہے ۔ اس موقع پر اپوزیشن نے ریاست کی بی جے پی حکومت پر انتخابات سے قبل ہندوتوا کارڈ کھیلنے کا الزام لگایا ہے۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق بی جے پی ایم ایل اے این روی کمار نے ایف ایس ایس اے آئی(فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹانڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا)سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مصدقہ کھانے کی اشیاء کے علاوہ دیگر چیزوں پر پابندی عائد کرے۔ چونکہ حجاب پر پابندی کو لے کر ریاست میں سیاسی ماحول پہلے سے ہی گرم ہے، اب حلال گوشت پر پابندی کے نام سے بی جے پی ایک نیا مورچہ کھولنا چاہ رہی ہے۔بی جے پی کے اس مطالبے کو اگلے سال مئی میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے جوڑا جا رہا ہے۔ الیکشن میں صرف تین چار ما ہ رہ گئے ہیں۔ ایسے میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تبادلوں کے حوالے سے ایوان میں گرما گرم بحث ہونے کی توقع ہے۔
بی جے پی ایم ایل اے نے گورنر کو لکھا خط : بتایا جا رہا ہے کہ روی کمار نے حلال گوشت پر پابندی سے متعلق پرائیویٹ بل پیش کرنے کی تیاری کی تھی۔ اس سلسلے میں انہوں نے گورنر تھاور چند گہلوت کو خط بھی لکھا تھا۔کہ اب وہ اسے ایوان کے اندر بل کے طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر اعلیٰ بومئی اور تمام بی جے پی ایم ایل ایز نے اس پر اپنی رضامندی ظاہر کر دی ہے۔آج کل میں اس معاملے میں وہ اپنے وزراء اور لیڈروں سے ملاقات کر سکتے ہیں۔
اپوزیشن نے بل کی منظوری نہ دینے پر دیا زور : بی جے پی کے اس بل پر ایوان میں بی جے پی اور کانگریس کے درمیان گرما گرم بحث ہونے کی توقع ہے۔ ایوان میں قائد حزب اختلاف بی کے ہری پرساد نے کہا کہ ہم اسمبلی کے اسپیکر سے حلال گوشت پر پرائیویٹ بل کو منظور نہ کرنے کی درخواست کریں گے۔ کانگریس اسمبلی میں اس بل کی مخالفت کرنے کیلئے تیار ہے۔کانگریس لیڈر یو ٹی قادر نے کہا کہ ہم بی جے پی کی حکمت عملی کو سمجھتے ہیں۔ وہ اپنی ناکامی، بدعنوانی اور ووٹر ڈیٹا کی چوری جیسے مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانا چاہتی ہے۔ قادر کے مطابق، مخالف حلال بل کا مقصد اسمبلی انتخابات سے قبل ووٹروں کو فرقہ وارانہ خطوط پر پولرائز کرنا ہے۔واضح رہے کہ حلال گوشت کا تنازع اگادی تہوار سے شروع ہوا تھا۔ کرناٹک میں ہندو جاگرتی سمیتی، شری رام سینا، بجرنگ دل سمیت کئی ہندو تنظیمیں سڑکوں پر نکل آئیں۔ مسلمانوں کی دکانوں سے حلال گوشت نہ خریدنے کا مطالبہ کیا گیا۔ گوشت فروخت کرنے والی دکانوں سے بھی کہا گیا کہ وہ اپنے ڈسپلے بورڈز سے حلال ہٹا دیں۔دوسری جانب بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری سی ٹی روی نے حلال گوشت کی فروخت کو اقتصادی جہاد قرار دیا تھا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسے جہاد کی ایک شکل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، تاکہ مسلمان دوسروں کے ساتھ تجارت نہ کریں۔ سی ٹی روی نے کہا تھا کہ حلال گوشت ان کے (مسلمان)خدا کو پیش کیا جاتا ہے۔ ایسے میں ہندوؤں کیلئے یہ گوشت کسی کے چھوڑے ہوئے کھانے جیسا ہے۔