کرناٹک میں بے روزگاری کی وجہ سے خودکشی کے معاملات میں اضافہ
بنگلورو، 3؍اگست (ایس او نیوز) بے روزگاری کی وجہ سے ریاست کرناٹک میں فوت ہونے والوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے۔ ریاست میں پہلے ہی سے روزگار کا بحران تھا۔ کورونا وبا پھیلنے سے جو لوگ برسرروزگار تھے ان میں لاتعداد لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں۔ نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو سے جاری ایک رپورٹ کے مطابق2016،اور2019 کے درمیان بے روزگاری کی وجہ سے خودکشی کرنے والوں کی تعداد میں 24فی صد اضافہ ہواہے۔ 2019 صرف اس ایک سال میں ملک میں بے روزگاری کی وجہ سے 2,851 افراد نے خودکشی کرلی۔ 2016ء میں اسی وجہ سے فوت ہونے والوں کی تعداد 2298تھی۔ 2019ء میں ریاست کرناٹک میں بے روزگاری کی وجہ سے 553افراد نے خودکشی کرلی۔ ملک میں خودکشی کرنے والوں کے اعداد وشمار کے مطابق مہاراشٹرا میں کم از کم 452افراد اور تمل ناڈو میں 251افراد نے خودکشی کی ہے۔ ملک میں کووڈ وباء پھیلنے کی وجہ سے بے روزگاری میں دن بدن بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے۔ ملک میں کورونا وبا کی وجہ سے 2020میں روزگار کے مواقع کافی کم ہوگئے تھے جس کی وجہ سے خودکشی کے معاملات میں بھی زبردست اضافہ ہوا تھا۔
ایک کروڑ بے روزگار: کووڈ کی دوسری لہر کے دوران ملک میں ایک کروڑ سے زیادہ شہریوں نے اپنا روزگار کھودیا جب کہ تقریباً97 فی صد کنبوں نے اپنی آمدنی کا ذریعہ کھودیا۔ ذرائع کے مطابق 2017-18ء کے دوران ملک میں تقریباً 12/ہزار لوگ بے روزگاری کی بلی چڑھ گئے۔ خودکشی کرنے والوں کی یہ تعداد کسانوں کی خودکشی سے زیادہ ہے۔ خودکشی کرنے والوں میں مردوں کی تعداد زیادہ ہے۔ 2018ء میں ہی 1,34,516خودکشی کے معاملہ داخل ہوئے ہیں۔ 2017 کے مقابلہ 3.6فی صد اضافہ ہوا۔
بچوں کی خودکشی: 2017اور2019کے دوران ملک میں 14تا18سال کی عمرک ے24ہزار سے زیادہ بچوں نے خودکشی کرلی جن میں 4ہزار سے زیادہ بچوں نے امتحان میں ناکامی کی وجہ سے خودکشیکی۔ مرکزی حکومت سے جاری ایک سروے رپورٹ میں یہ اعداد شمار درج ہیں۔ 2017ء میں 8,029، 2018میں 8,168 اور2019ء، 8,377بچوں نے اپنے ہاتھوں اپنی جان گنوائی ہے۔ جن ریاستوں کے بچوں نے زیادہ تعداد میں خودکشی کی ہے اسی کی تفصیل اس طرح ہے۔ مدھیہ پردیش (3115) سب سے زیادہ۔ مغربی بنگال(2802) مہاراشٹرا 2527اور تمل ناڈو 2035بچوں نے خودکشی کرلی۔ ان سب کی وجوہات محبت میں ناکامی، امتحانات میں ناکامی، ناامیدی، بے روزگاری، وقت سے جلد تولید،غریبی رپورٹ میں یہ بات کہی گئی ہے۔