دوہفتوں میں وقف بورڈ تشکیل دیا جائے ریاستی حکومت کو ہائی کورٹ کی سخت ہدایت
بنگلورو،19؍ستمبر(ایس او نیوز) ریاستی حکومت کی طرف سے وقف بورڈ کی تشکیل میں کی جا رہی غیر معمولی تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریاستی ہائی کورٹ نے چہارشنبہ کے روز ریاستی حکومت کو یہ سخت ہدایت جاری کی کہ دو ہفتوں کے دوران ریاستی وقف بورڈ تشکیل دیا جائے -ریاستی ہائی کورٹ کے جج جسٹس الوک آرادھے کے سامنے اس ضمن میں دائر ایک رٹ عرضی کی سماعت کے بعد عدالت نے حکومت کو یہ احکامات دائر کئے-ریاستی وقف بورڈ کی تشکیل میں کی جا رہی غیر معمولی تاخیر کے خلاف وقف بورڈ کے منتخب اور نامزد اراکین نے ہائی کورٹ میں 16ستمبر کو ایک عرضی نمبر 43946-94/19 دائرکی جو آج زیر سماعت آئی - کلیدی عرضی گزار اور وقف بورڈ کے منتخب رکن ڈاکٹر محمد یوسف اور دیگر اراکین کی طرف سے اس کیس کی پیروی کرتے ہوئے شہر کے سینئر وکیل جئے کمار پاٹل نے عدالت کو بتایا کہ ریاستی وقف بورڈ کی سابقہ میعاد کو ختم ہوئے تین سال کا عرصہ گزر چکا ہے اورتازہ میعاد کے لئے اراکین کے انتخاب کو بھی چھ ماہ کا عرصہ ہو چکا ہے- انہوں نے عدالت کو بتایا کہ مارچ 2019کے دوران وقف بورڈ کے نئے اراکین کا انتخاب عمل میں آیا اس کے بعد جولائی کے دوران حکومت نے وقف بورڈ کے باقی اراکین کو نامزد کرنے کے عمل کو بھی پورا کرلیا لیکن اس کے بعد بھی حکومت کی طرف سے بورڈ کی تشکیل میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے- یا د رہے کہ اس سے قبل بھی بار ہا ہائی کورٹ کی ہدایت اور مداخلت کے بعد ہی حکومت نے وقف بورڈ کے لئے انتخابات کی پہل کی تھی اس مرحلے میں متولیوں کے زمرے سے دو اراکین کا انتخاب عمل میں آیا، پارلیمان اور ریاستی لیجس لیچر کے زمرے سے اراکین کو چنا گیا اور بار کونسل سے ایک رکن کا انتخاب عمل میں آیا-اس عمل کو اب چھ ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن اس دوران حکومت کی طرف سے بورڈ کی تشکیل کے لئے کوئی پیش رفت نہیں کی گئی- اس سلسلے میں ڈاکٹر محمد یوسف اور دیگر کی طرف سے دائر کی گئی عرضی میں وقف ایکٹ کی دفعہ 14اور ریاستی وقف ضوابط 39،40 اور41کا حوالہ دیا گیااورعدالت کے علم میں یہ بات لائی گئی کہ وقف بورڈ کی تشکیل سے جڑے ان تمام قوانین کو حکومت نے پامال کردیا ہے-جج نے حکومت کی اس لاپروائی کا سخت نوٹس لیتے ہوئے حکومت کو اس معاملے میں کسی طرح کی نوٹس جاری کئے بغیر ہی عرضی کو نپٹا دیا اور اس پر یہ احکامات صادر کر دئیے کہ حکو مت 15دنوں کے اندر وقف بورڈ کی تشکیل کے عمل کو پورا کرے-عدالت نے اس عرضی پر فیصلہ سناتے ہوئے ریاستی چیف سکریٹری، محکمہ اقلیتی بہبود،حج و اوقاف کے سکریٹری،اور بنگلورو ڈیویژن کے ریجنل کمشنر کو ہدایت جاری کی کہ دو ہفتوں نے اندر کرناٹکا بورڈ آف اوقاف کی تشکیل کی جائے-ریاستی حکومت کی طرف سے گزشتہ تین سال سے وقف بورڈ کی تشکیل میں کی جا رہی ٹال مٹول کوئی نئی بات نہیں ہے پہلے وقف بورڈ کے انتخابات میں تاخیر کی گئی اور انتخابات ڈھائی سال بعد ہوئے تو ا س کے بعد اراکین کو نامزد کرنے میں لاپروائی برتی گئی اس کے بعد بورڈ کی تشکیل میں بھی غیر معمولی تاخیر کی گئی جس کی وجہ سے عوام میں شدید غم و غصے کا اظہار کیا جارہا تھا- حکومت کی اس مسلسل لاپروائی کا سخت نوٹس لیتے ہوئے عدالت نے منتخب اراکین کی عرضی کو دو ہی دن میں نپٹا تے ہوئے حکومت کو احکامات صادر کئے ہیں - اس کیس کے عرضی گزار اور وقف بورڈ کے سابق چیر مین ڈاکٹر محمد یوسف نے ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی طرف سے وقف بورڈ کی تشکیل میں جس طرح کی سستی کا مظاہرہ کیا جا رہا تھاعدالت نے اس پر برہمی کا اظہار کرنے کے ساتھ ساتھ انصاف سے کام لیا ہے - انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ حکومت کی طرف سے عدالت کے مقرر کردہ وقت میں وقف بورڈ کی تشکیل کے لئے ضروری قدم اٹھائے جائیں گے - انہوں نے کہا کہ پچھلے تین سال سے وقف بورڈ کاانتظامیہ اڈمنسٹریٹر کے تحت چلایا جارہا ہے جو غیر قانونی ہے- انہوں نے کہا کہ وقف ایکٹ کے تحت اڈمنسٹریٹر کے تقرر کی گنجائش نہیں اور اگر ہنگامی حالات میں اس کی اجازت ہے تو وہ بھی صرف عارضی مدت کیلئے ہے لیکن بد قسمتی سے ریاست میں وقف بورڈ میں تین سال سے اڈمنسٹریٹر وقف بورڈ چلارہے ہیں اور تمام فیصلے لئے جا رہے ہیں جن کا اختیار صرف کل وقتی بورڈ کو ہے- انہوں نے بتایا کہ ہائی کورٹ کے تازہ حکم کی روشنی میں انہوں نے بورڈ کے دیگر منتخب اور نامزد اراکین کے ساتھ وقف بورڈ کے اڈمنسٹریٹر سے درخواست کی ہے کہ مکمل بورڈ کی تشکیل تک بورڈ میں کوئی بھی پالیسی ساز فیصلہ نہ لیا جائے-