ساورکر کے پوسٹر کو لے کر شموگہ میں مچا ہنگامہ؛دو لوگوں پر جان لیواحملہ،پولیس کی سخت سیکوریٹی؛ امتناعی احکامات کے تحت دفعہ 144 نافذ

Source: S.O. News Service | Published on 15th August 2022, 9:02 PM | ریاستی خبریں |

شیموگہ،15؍اگست (ایس او نیوز/مدثر احمد) شموگہ کے  امیراحمد سرکل  پر  ساورکر کے پوسٹر لگانے  کے بعد بعض لوگوں نے جب اس کی مخالفت کی  تو پولس نے   مورچہ سنبھالتے ہوئے  دو چار لوگوں پر  لاٹھی چارج  کرتے ہوئے  معاملے کو سنبھالنے کی کوشش کی، مگر اس دوران  مچے ہنگامے   کے بعدحالات پر قابو پانے کے لئے  شموگہ میں امتناعی احکامات کے تحت دفعہ 144 نافذ کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں   ساورکر کے فلیکس کو لگانے،  پھر بعض لوگوں کی مخالفت، بعد میں پولس کی طرف سے لاٹھی چارج کرتے ہوئے لوگوں کو منتشر کرنے کی وڈیو سوشیل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔

بتاتے چلیں کہ دو  دن قبل ہی آر ایس ایس کے ہیرو وینائک دامودرساورکر کی تصویر کو لیکر  تنازعہ پیداہواتھا ، مگر  اب  لگتا ہے کہ وہ مزید گہرا ہو گیا ہے ۔آج صبح شہرمیں یوم آزادی کی تقریبات اطمینان کے ساتھ انجام پائی گئی،ہر کوئی یوم آزادی کی تقریب کوبڑے ہی اطمینان کے ساتھ منارہاتھا،شہرکے امیراحمدسرکل  پر  بھی عاشورخانہ کمیٹی کی جانب سے یوم آزادی کی تقریب کا اہتمام کیاگیاتھا،جو پورے شان وشوکت کے ساتھ اختتام پر پہنچا،اس کے کچھ ہی دیر بعد وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے کارکنان وینائک دامودر ساورکرکی تصویر کو لیکر امیر احمد سرکل پہنچے اور یہ الزام لگایاکہ جو فلیکس پہلے انہوں نے نہروروڈ پر چسپاں کیاتھا اُسے پھاڑ دیا  گیا ہے، اس لئے نئے سرے سے  فلیکس کو امیراحمد سرکل  پر ہی نصب کرینگے،جیسے ہی اس بات کی اطلاع عاشور خانہ کمیٹی اور سُنی جمعیۃ العلماء کمیٹی کے ذمہ داروں کوملی تو انہوں نے ساورکر کے فلیکس  کو امیر احمد سرکل سے ہٹانے کامطالبہ کیا ۔

دونوں طرف سے کثیر تعدادمیں احتجاجی جمع ہونے لگے اور پولیس نے فوری طور پر مداخلت کرتے ہوئے طرفین کو سمجھایا۔مسلم نوجوانوں کے بڑے گروہ کوپولیس نے اس بات کا یقین دلایاکہ وہ سرکل سے ساورکرکے فلیکس کو  ہٹائینگے،باوجودا س کے بجرنگ دل کے کارکن اس بات پر اڑے رہے کہ وہ ہر حال میں ساورکرکے فلیکس کو  امیر احمد سرکل  پر  ہی لگائیں  گے ۔ کافی دیر تک پولیس نے بجرنگیوں کوسمجھانے کی کوشش کی،لیکن وہ ماننے سے انکا ر کرتے رہے،جس کے بعد پولیس نے بجرنگ دل کے کچھ لیڈروں کو تحویل  میں  لے لیا۔دیکھتے ہی دیکھتے   امیر احمد سرکل میں ہزاروں کی تعداد میں  شدت پسند تنظیموں کے کارکن جمع ہوگئے،جس کے بعد کشیدگی بڑھنے لگی ،دونوں طرف سے نعرے بازیوں کا سلسلہ شروع ہوااور حالات کشیدہ رُخ اختیار کرگئے ۔  مگر پولیس نے شرپسندوں پر قابوپانے اور حالات کو قابو میں کرنے کیلئےہلکی لاٹھی چارج بھی کیا۔اس کے بعد دائیں بازو کی تنظیموں کے ارکان  شیوپانائک سرکل پہنچے ، جہاں پر انہوں نے اصرار کیاکہ جب تک انہیں ساورکرکی تصویر کو لگانے کا موقع نہیں دیاجاتا اُس وقت تک وہ نہیں ہٹیں گے۔اسی گہما گہمی کےدوران شہرکے گاندھی بازارکے دو الگ الگ مقامات پر دولوگوں کو چاقو  گھونپنے کی واردات پیش آئی،جس میں پراوین اور سنگھ نامی دو افراد زخمی ہوئے جنہیں اسپتال میں علاج کیلئے داخل کیاگیاہے،اس کے فوری بعد شہرمیں امتناعی احکامات(144سیکشن) جاری کئے گئے اور کے ایس آرپی،ڈی اے آر اورریپیڈ ایکشن فورس کی ٹکڑیاں بلالی گئی ۔

شیموگہ کے علاوہ بھدراوتی میں بھی144/سیکشن عائدکیاگیا ہے ۔ تمام علاقوں میں  پولس کا سخت پہرا لگایا گیا ہے۔ حالات کو قابومیں رکھنے کیلئے ڈی آئی جی،ایس پی اور اڈیشنل ایس پی سمیت پولیس کے اعلیٰ افسران شہرمیں گشت کرتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔فی الحال حالات قابومیں ہیں ،مگر نہایت کشیدہ   ہیں۔اس موقع پر ڈپٹی کمشنر نے بتایاکہ حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے اور 144 سیکشن نافذ ہونے کی وجہ سے شیموگہ اور بھدراوتی کے تمام اسکولوں وکالجوں کو تعطیل دی گئی ہے ۔

کیا ساورکر کامسئلہ مسلمانوں کاہے؟

جنگِ آزادی کے دوران انگریزوں کی تائید کرنے والے وینائک دامودر ساورکر کی فلیگس یا پوسٹر  کو لیکر جو تنازعہ پیداہواہے،اُس  کی  مسلمان شدید مخالفت کررہے ہیں،جبکہ آزادی کے بعد سے اب تک یہ مدع کبھی بھی مسلمانوں کا نہیں رہاہے،بلکہ کانگریس پارٹی نے ہمیشہ سے ہی ساورکر کی مخالفت او رمذمت کی ہے۔یقیناً ساورکر ملک کی آزادی کے دوران انگریزوں کی غلامی تسلیم کرنے والاسنگھ پریوارکاہیرو ہے مگر اس کے تعلق سے سیاسی فائدہ ہمیشہ سے ہی کانگریس پارٹی نے اُٹھایاہے۔مگر اچانک ساورکر کے معاملے کو لیکر مسلمانوں نے جس طرح سے اپنا ردِ عمل ظاہر  کیا ہے ، وہ موجودہ حالات کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی ساورکر مسلمانوں کا مسئلہ ہے ،مسلمانوں کے پاس ساورکرکے علاوہ اور بھی کئی مسائل  ہیں جن پر مسلمانوں کا ردِ عمل ہونا چاہیے۔غورطلب بات یہ ہے کہ پچھلے تین دنوں سے شہرمیں ساورکر کا معاملہ گرمایاہواہے مگر کانگریس پارٹی کی طرف سے نہ تو ساورکر کی مخالفت  کی جارہی ہے اور نہ ہی اس مدعے کو لیکر کانگریسیوں نے احتجاج کیاہے،اس کے علاوہ کانگریس کے جو لیڈر اس معاملے کو لیکر جیل گئے  ہیں اُن کی تائیدمیں بھی کانگریس پارٹی آگے آتی نظر نہیں آرہی ہے۔

حالات نازک ہیں ،احتیاط ضروری ہے:

انتخابات کا موسم قریب ہے،ایسے میں فرقہ پرست سیاسی جماعتیں حالات کو بگاڑ کر سیاسی فائدہ اٹھانے کی تیاری میں لگے ہوئے ہیں،باربار مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور پوری کوشش ہورہی ہے کہ مسلمان جذبات میں آکر بھڑکیں  تاکہ شد پسند  طاقتیں  سیاسی اعتبار سے فائدہ اُٹھاسکیں۔ ایسے میں مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ پیچیدہ معاملات کے تعلق سے سوچ سمجھ کر قدم اُٹھائیں اورجوش میں آکر ہوش نہ گنوائیں،ورنہ بڑا نقصا اُٹھانا پڑسکتاہے۔

ہمیشہ کی طرح میڈیانے گھولازہر:۔

جیسے ہی ساورکرکی تصویر کو لیکر شہرمیں تنازعہ پیداہوااس کے فوری بعد گودی میڈیانے زہر گھولنے کا سلسلہ شروع کردیا،اور باربار ہندوتنظیموں کو مشتعل کرنے جیسی خبریں پیش کرتے رہے اور اُن لوگوں کوبحث کیلئے لاکھڑاکیا جن سے سماج میں اطمینان کم انتشار زیادہ پیداہو۔ساورکرکی تصویرکو ہٹانے کی بات کو لیکر گھما پھراکر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ مسلمانوں نے ترنگا پرچم کو ہٹانے کی کوشش کی ہے اور سرکل میں ترنگا لہرانے سے روکنے کی کوشش کی گئی ہے،اس کے علاوہ یہ  افواہ بھی  پھیلائی گئی کہ ترنگے کو زمین پر گرایاگیا،لیکن یہ تمام افواہیں اور جھوٹی باتیں ہیں لیکن ان باتوں کو سچ ثابت کرنے کیلئے  بعض گودی میڈیا ایڑی چوٹی کازور لگاتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

گھوٹالہ باز جناردن ریڈی کی بی جے پی میں شمولیت مودی حکومت کے بدعنوانی ختم کرنے کے دعووں کی قلعی کھول رہی: کانگریس

کانگریس نے 35 ہزار کروڑ روپے کے غیر قانونی خام لوہا کانکنی گھوٹالہ کے ملزم جناردن ریڈی کے بی جے پی میں شامل ہونے پر آج زوردار حملہ کیا۔ کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گھوٹالہ باز جناردن ریڈی کی بی جے پی ...

منگلورو میں 'جاگو کرناٹکا' کا اجلاس - پرکاش راج نے کہا : اقلیتوں کا تحفظ اکثریت کی ذمہ داری ہے 

'جاگو کرناٹکا' نامی تنظیم کے بینر تلے مختلف عوام دوست اداروں کا ایک اجلاس شہر کے بالمٹا میں منعقد ہوا جس میں افتتاحی خطاب کرتے ہوئے مشہور فلم ایکٹر پرکاش راج نے کہا کہ ایک جمہوری ملک میں اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنا اکثریت کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔

تنازعات میں گھرے رہنے والے اننت کمار ہیگڈے کو مودی نے کیا درکنار

پارلیمانی الیکشن کے دن قریب آتے ہی اننت کمار ہیگڑے نے گمنامی سے نکل کر اپنے حامیوں کے بیچ پہنچتے ہوئے اپنے حق میں ہوا بنانے کے لئے جو دوڑ دھوپ شروع کی تھی اور روز نئے متنازعہ بیانات  کے ساتھ سرخیوں میں بنے رہنے کی جو کوششیں کی تھیں اس پر پانی پھِر گیا اور ہندوتوا کا یہ بے لگام ...

لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے اننت کمار ہیگڈے کو دکھایا باہرکا راستہ؛ اُترکنڑا کی ٹکٹ کاگیری کو دینے کا اعلان

اپنے کچھ موجودہ ممبران پارلیمنٹ کو نئے چہروں کے ساتھ تبدیل کرنے کے اپنے تجربے کو جاری رکھتے ہوئے، بی جے پی نے سابق مرکزی وزیر اور اُتر کنڑ اکے ایم پی، اننت کمار ہیگڑے کو باہر کا راستہ دکھاتے ہوئے  آنے والے لوک سبھا انتخابات میں  ان کی جگہ اُترکنڑا حلقہ سے  سابق اسمبلی اسپیکر ...

ٹمکورو میں جلی ہوئی لاشوں کا معاملہ - خزانے کے چکر میں گنوائی تھی  تین لوگوں نے جان

ٹمکورو میں جلی ہوئی کار کے اندر بیلتنگڈی سے تعلق رکھنے والے تین افراد کی جو لاشیں ملی تھیں، اس معاملے میں پولیس کی تحقیقات سے اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ خزانے میں ملا ہوا سونا سستے داموں پر خریدنے کے چکر میں ان تینوں نے پچاس لاکھ روپوں کے ساتھ اپنی بھی جانیں گنوائی تھیں ۔