بنگلورو، 5؍ستمبر (ایس او نیوز) ریاستی حکومت نے جمعہ کے دن ہائی کورٹ میں بتایا کہ بیدر کی شاہین ایجوکیشن سوسائٹی کی ایک اسکول میں سی اے اے کے خلاف ایک ڈرامہ میں حصہ لینے والے بچوں سے جن پولیس والوں نے پوچھ تاچھ کی تھی، ان کے خلاف کارروائی شروع ہوگئی ہے۔
ڈائر کٹر جنرل اور انسپکٹر جنرل آف پولیس کو ان کے خلاف پوچھ تاچھ کرنے کی حکومت نے ہدایت جاری کی ہے۔ سرکاری وکیل نے عدالت میں ایک حلف نام داخل کر کے کہا ہے کہ تفتیشی افسر نے بچوں سے پوچھ تاچھ کے وقت وردی نہیں پہنی تھی، چیف جسٹس ستیش چندر شرما کی قیادت والی بنچ نے حکومت کو ہدایت دی ہے کہ مذکورہ پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی تفصیلات کے تعلق سے ایک تازہ حلف نامہ دائر کیا جائے اور اگلی سماعت 21 ؍ اکتوبر تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال مارچ میں عدالت میں جو تصویریں پیش کی گئی تھیں، اس میں بتایا گیا ہے کہ پانچ پولیس اہلکار دو لڑکوں اور ایک لڑکی سے پوچھ تاچھ کررہے ہیں۔ ان میں چار اہلکار پولیس کی مکمل وردی پہنے ہوئے ہیں، اور ان میں سے دو کے پاس آتشی ہتھیار بھی تھے۔ عدالت نے کہا تھا کہ مسلح اور یونیفارم والے پولیس اہلکاروں کی طرف سے اسکول کے بچوں سے پوچھ تاچھ حقوق اطفال اور بچوں کے تعلق سے انصاف اور تحفظ کے قانون کے منافی ہے۔ اب حکومت نے کہا ہے کہ ان افسرون کے خلاف کارروائی کے لئے ڈی جی پی کو ہدایت دی گئی ہے، واضح رہے کہ 21 جنوری 2020 کو بیدر کے شاہین اسکول میں ایک ڈرامہ پیش کیا گیا تھا ۔ جس میں سی اے اے ایکٹ سے متعلق چند مناظر بھی تھے۔
اس ڈرامہ کے خلاف اکھل بھارتیہ و دھیارتی پریشد کے ایک کارکن نیلیش رگشیال نے جنوری 2020 میں اسکول کے ذمہ داروں کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائی تھی۔ پولیس نے اس شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے اسکول کی ایک ٹیچر اور ایک طالبہ کی والدہ کو جیل بھیج دیا تھا ، بعد ازاں اُنہیں ضمانت ملی۔
دریں اثنا پولیس نے بارہا دورہ کیا تھا ، اور تین نابالغ بچوں کو پولیس اسٹیشن طلب کر کے بار ہا پوچھ تاچھ کی تھی، اس وقت یہ پولیس اہلکار مکمل وردی میں تھے اور ان میں سے چند کے پاس اسلحہ بھی تھا۔