کرناٹک بحران: اسپیکر نے سپریم کورٹ سے کہا، نااہلی اور باغی ایم ایل اے ایس کے استعفوں پر کل تک فیصلہ لیں گے
نئی دہلی،16/جولائی (آئی این ایس انڈیا) کرناٹک اسمبلی کے صدر کے آر رمیش کمار نے منگل کو سپریم کورٹ سے کہا کہ باغی ممبران اسمبلی کی نااہلی اور ان کے استعفی کے معاملے میں وہ بدھ تک فیصلہ لے لیں گے۔ساتھ ہی صدر نے عدالت سے اس معاملے میں جمود برقرار رکھنے کے پہلے حکم میں صورتحال بہتر بنانے کی درخواست کی۔چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس انروددھ بوس کی بنچ کے سامنے صدر کی جانب سے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ صدر سے غلطی نہیں ہوتی لیکن انہیں وقت متعینہ کے اندر معاملے کا فیصلہ لینے کے لیے نہیں کہا جا سکتا۔سنگھوی نے بنچ سے سوال کیاکہ صدر کو یہ ہدایت کس طرح دی جا سکتی ہے کہ معاملے پر خصوصی طور پر فیصلہ لیا جائے؟ اس طرح کا حکم تو زیریں عدالت میں بھی منظور نہیں کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جائز استعفی ذاتی طور پر صدر کو سونپ ہوتا ہے اور یہ رکن اسمبلی صدر کے دفتر میں استعفی دینے کے پانچ دن بعد 11 جولائی کو ان کے سامنے پیش ہوئے۔باغی ممبران اسمبلی نے عدالت سے کہا کہ صدر نے انہیں نااہل قرار دینے کی منشا کے ساتھ ان کے استعفے زیر التواء رکھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نااہلی سے بچنے کیلئے استعفی دینے میں کچھ بھی غلط نہیں ہے۔ باغی ممبران اسمبلی نے کہا کہ ریاستی حکومت اقلیت میں آگئی ہے اور ان کے استعفی قبول نہ کرکے صدر اعتماد کے ووٹ کے دوران حکومت کے حق میں ووٹ دینے کے لیے دباؤ بنا رہے ہیں۔روہتگی نے کہا کہ آئین کی 10 ویں شیڈول کے تحت نااہلی کی کارروائی مختصر سماعت ہے اور استعفی کا معاملہ مختلف ہے اور انہیں قبول کرنے کا واحد بنیاد ہوتا ہے کہ یہ اپنی مرضی سے دیئے گئے ہیں یا نہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی بھی حقیقت نہیں ہے جس سے یہ پتہ چلتا ہو کہ بی جے پی نے ان باغی ممبران اسمبلی کے ساتھ مل کر کوئی سازش کی ہے۔روہتگی نے کہا کہ نااہلی کی کارروائی اور کچھ نہیں بلکہ باغی اراکین اسمبلی کے استعفوں کو بے اثر بنانے کی کوشش ہے۔انہوں نے کہا کہ نااہلی کی کارروائی ایوان میں پارٹی کے تئیں ڈسپلن نہ ہونے کیلئے کی جاتی ہے نہ کہ ایوان کے باہر اجلاسوں میں شامل ہونے کے لیے۔بنچ نے جاننا چاہا کہ کیا نااہل قرار دینے کے لئے ساری درخواستوں کی بنیاد ایک جیسی ہے تو روہتگی نے کہا کہ مجموعی طور پر ایسا ہی ہے۔انہوں نے کہا کہ صدر کو یہ دیکھنا ہے کہ استعفی رضاکارانہ طور پر دیئے گئے ہیں یا نہیں۔روہتگی نے کہا کہ کرناٹک کے موجودہ سیاسی بحران پر قابو پانے کا واحد طریقہ ان باغی اراکین اسمبلی کے استعفے قبول کرنا ہی ہے۔باغی ممبران اسمبلی کی جانب سے انہوں نے کہاکہ میں جو بھی کرنا چاہتا ہوں، ویسا کر سکوں یہ میرا بنیادی حق ہے اور صدر کی طرف سے میرا استعفی قبول نہیں کئے جانے کو لے کر مجھے پابند نہیں کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرناٹک اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ ہونا ہے اور باغی ممبران اسمبلی کو استعفی دینے کے باوجود وہپ پر عمل کرنے پر مجبور ہونا پڑ سکتا ہے۔روہتگی نے کہا کہ 10 ممبران اسمبلی نے چھ جولائی کو استعفی دیا اور نااہلی کی کارروائی دو ممبران اسمبلی کے خلاف زیر التوا ہے۔اس پر بنچ نے جب یہ پوچھا کہ آٹھ ممبران اسمبلی کے خلاف نااہلی عمل کب شروع ہوئی؟توروہتگی نے کہا کہ ان کے خلاف نااہلی کی کارروائی 10 جولائی کو شروع ہوئی۔کورٹ میں کرناٹک کے سیاسی بحران کی اہم وجہ بنے 15 باغی ممبران اسمبلی کی عرضی پر سماعت چل رہی ہے۔بتا دیں ریاست کے 10 باغی اراکین اسمبلی کے بعد کانگریس کے پانچ دیگر اراکین اسمبلی نے 13 جولائی کو عدالت میں عرضی دائر کرکے الزام لگایا تھا کہ اسمبلی اسپیکر ان استعفی قبول نہیں کر رہے ہیں۔