کیا چندرو کا قتل اردو نہ بول پانے کی وجہ سے ہوا ؟
بنگلورو،17؍ جولائی (ایس او نیوز؍ایجنسی) 22 سالہ چندرو کے سنسنی خیز قتل کیس کی تحقیقات میں مصروف سی آئی ڈی نے چارج شیٹ داخل کرتے ہوئے اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ اس نو جوان کا قتل اُردو بات نہ کرنے کی بنا پر ہوا ہے۔
واضح رہے کہ 5 ؍اپریل کو جے جے نگر پولیس اسٹیشن کی حدود میں کچھ افراد کے گروپ نے 22 سالہ چندر و کاقتل کر دیا تھا۔ وزیر داخلہ ارا گا گیانیندر، بی جے پی کے قومی سکریٹری سی ٹی روی اور دیگر بی جے پی قائدین کا کہنا تھا کہ چند رو کاقتل فرقہ وارانہ نوعیت کا ہے اور اردو میں بات نہ کر پانے کی وجہ سے اس کا قتل کر دیا گیا۔سی آئی ڈی عہد یدار جنہوں نے کیس کی تحقیقات کی ، نے کہا کہ چندرو کاقتل زبان کے مسئلہ کی وجہ سے ہوا۔ پولیس نے اس کیس میں ایک نابالغ سمیت چار افرادکو گرفتار کیا ہے جن کا تعلق اقلیتی فرقہ سے ہے۔
ذرائع کے مطابق سی آئی ڈی نے فرسٹ ایڈیشنل چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ (اے سی ایم ایم) کی عدالت میں 171 صفحات پر مبنی چارج شیٹ داخل کی جس میں 49افراد کا نام بطور گواہ شامل کیا گیا ہے۔ چارج شیٹ کہتی ہے کہ 5 ؍اپریل کو مقتول کا دوست سائمن راج، سالگرہ منانے کے بعد چندرو کے ساتھ بائیک پر جارہا تھا۔ پیدل راہرو شاہد پاشاہ نے اچانک سائمن راج کے ساتھ گالی گلوج شروع کر دی۔سوال کر نے پر ملزم اس بات پر قائم رہا کہ اس نے کچھ نہیں کہا۔ بعد ازاں جب ملزم نے بیکری کے قریب انہیں دوبارہ گالی دی تو سائمن راج اور چندرو نے اسے دھکا دیا۔ شاہد پاشاہ نے اپنے دوستوں کو بلا یا اور چند رو اور اس کے دوست کو اردو میں بات کر نے کو کہا کیوں کہ وہ کنڑا زبان نہیں جانتے ۔ بعدازاں چندرو کی ران میں چُھرا گھونپ دیا جبکہ اس کا دوست سائمن راج وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب رہا۔ پولیس نے کہا کہ مقامی افراد نے اسے دواخانہ منتقل کرنے اور پولیس کو طلب کرنے کی پرواہ نہیں کی ۔ سائمن جو کافی دیر بعد واپس آ یا ،چندرو کو دواخانہ منتقل کیا۔ تاہم حد سے زیادہ خون بہہ جانے کی وجہ سے چندرو نے دواخانہ میں دم توڑ دیا۔ پولیس نے بعد ازاں ملزم کو گرفتار کرلیا۔
قبل از یں بنگلور وشہر کے پولیس کمشنر کمل پنت نے حکمراں بی جے پی سے متضاد موقف اختیار کر تے ہوۓ کہا کہ چندرو کاقتل محض سڑک پر غصہ کا نتیجہ ہے اور اس کا فرقہ واریت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ وزیر داخلہ ارا گا گیا نیندر جنہوں نے اس قتل کو فرقہ وارانہ موڑ دیا تھا بعدازاں اپنا بیان واپس لے کر معافی مانگ لی ۔
ایک ایسے وقت جبکہ پوری ریاست بے چینی کے مرحلے سے گزررہی ہے، وزیر کے اس رویہ پر تنقید کی گئی تھی ۔ اپوزیشن لیڈر سدارامیا نے وزیر داخلہ کے استعفی کا مطالبہ کیا تھا اور سابق چیف منسٹر ایچ ڈی کمارا سوامی نے بھی یہ کہتے ہوۓ ان پر تنقید کی تھی کہ وہ اتنا نیچے گر گئے ہیں کہ اب قتل کے معاملات میں بھی سیاست کرر ہے ہیں۔ لیکن اب سی آئی ڈی کی چارج شیٹ میں بھی یہی کہا گیا ہے کہ اُردو بات نہ کرنے پر اس کا قتل ہوا ہے، جس کے ساتھ ہی پر ایک بار پھر سیاست شروع ہونے کا امکان ہے۔