کرناٹک میں موسلادھاربارش سے 4000کروڑروپئے کا نقصان، فوری طورپرمناسب امداد ی رقم جاری کرنے ریاستی حکومت کی مرکزی حکومت سے اپیل

Source: S.O. News Service | Published on 11th August 2020, 11:08 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،11؍اگست (ایس او نیوز) ریاست میں پچھلے چنددنوں سے ہورہی موسلادھاربارش کے نتیجہ میں سیلابی صورتحال سے 4000کروڑ روپئے نقصان کااندازہ لگایاگیاہے۔ اس سلسلہ میں ریاستی حکومت نے مرکزی حکومت سے درخواست کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ ریاست کرناٹک بارش اورسیلاب متاثرین کی بازآبادکاری اور تباہ فصلوں کی تلافی کے لیے مناسب امدادی رقم جاری کی جائے۔

وزیراعظم نریندرمودی کے ساتھ ویڈیوکانفرنس کے بعدایک مشترکہ اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ریاستی وزیرداخلہ بسواراج بومئی اور وزیرمحصولات آراشوک نے کہا کہ بار ش سے تباہ حال کرناٹک کے لیے مناسب معاوضہ جاری کرنے کے لیے مرکزی حکومت سے اپیل کی گئی ہے۔ ریاست میں سیلابی صورتحال کاجائزہ لینے کے لیے فوری طورپرمرکزی ٹیم روانہ کرنے کی بھی اپیل کی گئی ہے۔ریاست کے مسائل کوسنجیدگی سے لیتے ہوئے فوری راحت کاری کے اقدامات کئے جانے کا وزیراعظم نے بھروسہ دلایاہے۔

سیلاب میں ہلاک ہونے والوں پرنہایت رنج وغم کااظہارکرتے ہوئے وزیراعظم نے مویشیوں کی حفاظت کواولین ترجیح دینے کی ہدایت دی ہے۔ مرکزسے اپیل کی گئی ہے کہ سیلابی صورتحال پر مکمل قابوپانے کے لیے درکارنفری قوت فراہم کی جائے۔گھاٹی علاقوں میں زمین کھسکنے کے واقعات پرقابوپانے کے لیے خصوصی انتظام کیاجائے۔ اس کے لیے مرکزی حکومت سے ریاستی حکومت کے لیے درکارمالی اورٹیکنیکی امدادفراہم کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست میں بارش اورسیلاب سے 3000مکانات کونقصان پہنچا ہے۔80ہزارایکڑزرعی اراضی کی کھڑی فصل کونقصان پہنچاہے۔ اس کے علاوہ 3500 کلومیٹرطویل سڑکیں اوربنیادی ڈھانچہ جات تباہ وتاراج ہوئے ہیں۔ 393عمارتوں، 250پلوں اور104چھوٹی آبپاشی علاقوں کونقصان ہواہے۔5ریاستوں میں ہورہی بارش وسیلابی صورتحا ل کا جائزہ لینے کے بعد وزیراعظم نے ماہ جون اورجولائی میں ہوئی بارش کی جانکاری حاصل کی۔ گزشتہ سال سیلاب سے ہوئے نقصانات کی تلافی کے لیے بھی خصوصی پیکیج کااعلان کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ سماوی آفت نظم وانصرام فنڈکے تحت دوسری قسط کی مبلغ رقم 365کروڑرو پئے پیشگی طورپر جاری کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ فوری امداداوردیرپا منصوبوں کے لیے معاونت کی بھی درخواست کی گئی ہے۔

انہوں نے مزیدکہا کہ رواں ماہ بارش اورسیلابی پانی سے شمالی کرناٹک اوربارانی(ملناڈ) علاقوں میں بہت تباہی مچی ہے۔شدیدطوفانی بارش،ہوائیں اورسیلاب کی وجہ سے بہت ساری ندیاں خطرہ کے نشان سے اوپربہہ رہی ہیں،جہاں سیلابی صورتحال کاسامناہے۔ ریاست کے 13اضلاع اور876گرام پنچایتوں میں 1744راحتی مراکزکھولے گئے ہیں۔بارش کی زدمیں آکرہلاک ہونے والوں کیلئے 5 لاکھ روپئے معاوضہ، مکمل طورپر گھرسے محروم ہونے والوں کیلئے 5لاکھ روپئے،نصف متاثرہ مکانات کی مرمت کے لیے 3لاکھ روپئے،جزوی متاثرہ مکانات کی مرمت کیلئے ایک لاکھ روپئے معاوضہ جاری کیاجائے گا۔ اس سلسلہ میں باضابطہ حکمنامہ جاری کرتے ہوئے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرزکوہدایت دے دی گئی ہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ وزیراعلیٰ بی ایس ایڈی یورپانے سیلابی صورتحال کے سلسلہ میں پیشگی احتیاطی اقدامات اپنانے کی ہدایت دی ہے۔ریاست میں این ڈی آرکی 4ٹیمیں،تربیت یافتہ ایس ڈی آریف کی 8ٹیمیں، اور4ہیلی کاپٹروں کوسیلابی صورتحال کاسامنا کرنے کے لیے تعینات کیاگیاہے۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...