این آر سی نافذ ہونے سے پہلے مسلمان اپنے شناختی دستاویز کو درست کروالیں!این آر سی کا اصل نشانہ مسلمان ہیں: شاہ ملت مولانا سید انظر شاہ قاسمی
بنگلوو، 8/ اکتوبر (ایس او نیوز/محمد فرقان) جب سے موجودہ حکومت اقتدار کی کرسی پر بیٹھی ہے ہر آئے دن مسلمانوں کے خلاف کوئی نہ کوئی کارروائی میں ملوث ہے۔کبھی شریعت میں مداخلت کی کوشش کی جارہی ہے تو کبھی طلاق کے نام پر سیاسی روٹیاں سیکیں جارہی ہیں۔حالیہ دنوں میں ملک میں این آر سی ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔جسکا کا اصل نشانہ فقط مسلمان ہے۔مذکورہ خیالات کا اظہار ممتاز عالم دین، شیر کرناٹک، شاہ ملت حضرت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ نے کیا۔
شاہ ملت نے فرمایا کہ این آر سی یعنی شہریوں کا قومی اندراج ایک دستوری عمل ہے، جس کی شروعات آزادی کے بعد 1951 ء میں ہوگئی تھی۔ لیکن حکومت اسے عملی جامہ نہیں پہنا سکی۔مولانا نے بتایا کہ سن 80 میں آسام میں یہ مسئلہ اٹھا کہ اس علاقے میں لاکھوں بنگلہ دیشی داخل ہوگئے ہیں۔جس کے نتیجے میں کئی سالوں کے بعد سپریم کورٹ نے حکومت کو حکم دیا کہ این آر سی کو نافذ کیا جائے اور اس کا معیار یہ ہو کہ 1971ء سے پہلے سے جو لوگ ملک میں رہتے چلے آرہے ہیں، ان کو ملک کا شہری تسلیم کیا جائے۔ جو افراد بعد میں آئے ہیں وہ غیر ملکی قرار دیے جائیں۔
مولانا شاہ قاسمی نے فرمایا کہ این آر سی کہنے کو تو ایک دستوری عمل ہے، لیکن جس طریقے سے آسام میں مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دینے کے لیے اس ہتھیار کا استعمال کیا گیا وہ قابل افسوس ہے۔مولانا نے فرمایا کہ ملک کے وزیر داخلہ کے بیان سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ این آر سی کا اصل نشانہ فقط مسلمان ہیں۔نیز اگر کسی کا نام این آر سی میں نہیں آیا اور وہ اپنی شہرت کو ثابت نہیں کرپایا تو اسے ڈٹینشن یا رفیجیو کیمپس میں ڈال دیا جائے گا۔جس کا مطلب واضح طور پر یہ ہے کہ وہ ووٹنگ کے حق سے تو محروم ہیں ہی، اپنے ہی مکانوں کے مالکانہ حق سے بھی محروم ہوں گے اور روہنگیا مسلمان کی طرح زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوں گے۔ جو انسانی تاریخ کا ایک بڑا المیہ ہوگا۔مولانا نے ”سیٹیزن شپ امینڈمنٹ بل“کی حقیقت کو واضح کرتے ہوئے فرمایا کہ وزیر داخلہ کے بیان کے مطابق سیٹیزن شپ بل این آر سی کے قبل نافذ کیا جائے گا۔جس کی مدد سے جو کوئی بھی غیر مسلم اگر اپنے کو شہری ثابت نہیں کر پایا تو ملک میں سات سال رہنے کی بنیاد پر اس کو شہریت عطا کردی جائے گی۔ جس کے چلتے شاید بعض کمزور دل مسلمان اپنے آپکو ہندوستانی ثابت کرنے کیلئے مجبوراً اسلام ترک کرکے دوسرا مذہب بھی اختیار کرسکتے ہیں۔ مولانا سید انظر شاہ قاسمی نے فرمایا کہ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ این آر سی نافذ ہونے سے پہلے اپنی تمام شناختی دستاویز مثلاً ووٹر ایڈی، آدھار کارڈ، پاسپورٹ، ڈرائیونگ لائسنس، ہیلتھ کارڈ، زمینی کاغذات وغیرہ کو درست کروالیں۔نیز شاہ ملت نے ملی و سماجی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ آگے بڑھ کر امت مسلمہ کی رہبری اور مدد کریں۔