گدگ، 20؍ جنور ی (ایس او نیوز) کرناٹک میں نفرت پر مبنی ایک اور جرم میں ضلع گدگ کے پولیس عہدیداروں نے منگل 18 ؍ جنوری کو ایک 19 سالہ مسلم لڑ کے کے قتل کے سلسلہ میں 4 ؍ افراد بشمول ایک بجرنگ دل لیڈر کو گرفتار کر لیا ہے۔
تمام ملزمین کا تعلق ضلع گدگ کے نرگند سے ہے اور مبینہ طور پر وہ سب بجرنگ دل سے جڑے ہیں۔ گدگ پولیس نے ان پر 19 سالہ سمیر شاہاپور کے قتل کا الزام عائد کیا ہے جو نرگند میں ایک سڑ ک کنارے ہوٹل میں کام کرتا تھا۔
اس کے علاوہ ملزمین پر سمیر کے دوست شمشیر خان پٹھان پر بھی حملہ کرنے کا الزام ہے جو ایک فوٹو اسٹوڈیو چلاتا ہے اور فی الحال زیر علاج ہے۔
سمیر اور شمشیر پر17 ؍ جنوری کو 15 افراد نے حملہ کیا تھا جن کے ہاتھوں میں ہتھیار تھے ۔
سمیر کے بھائی ساحل نے بتایا کہ سمیر اس رات ہوٹل بند کر نے کے بعد نائی کی دکان کو گیا تھا بعد ازاں اس نے اسٹوڈیو سے شمشیر کو اپنے ساتھ لیا اور گھر واپس ہورہا تھا ساحل نے کہا کہ جب وہ کافی دیر تک گھر واپس نہیں آیا تو میں نے محسوس کیا کہ کچھ غلط ہے۔
بعد ازاں سمیر اور شمشیر نرگند میں اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے قریب سڑک پر پڑے ہوئے پائے گئے ۔ ان دونوں پر ہتھیار بند ہجوم نے حملہ کیا تھا۔ ہم نے سمیر کو فوری طور پر ہبلی کے کرناٹک انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (کمس ) پہنچایا لیکن پتہ چلا کہ منگل 18 جنوری کی صبح وہ اپنے زخموں سے جانبر نہ ہوسکا ۔
نرگند میں کئی فرقہ وارانہ جھگڑوں کے بعد یہ واقعہ پیش آیا ہے۔ گدگ کےسپرنٹنڈنٹ آف پولیس شیو پرکاش دیوراجونے بتایا کہ یہ سلسلہ نومبر 2021 سے چل رہا ہے جب مسلمانوں کے ایک گروپ نے ملزمین میں شامل ایک شخص پر حملہ کیا تھا ہم نے پہلے کیس میں گرفتاریاں کی تھی اور حملہ آوروں کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 307 کے تحت کیس بک کیا تھا۔
اس جھگڑے کے موقع پر سمیر اور شمشیر موجود تھے لیکن وہ راست طور پر ملوث نہیں تھے۔ 14؍ جنوری کو بجرنگ دل کے چند ارکان نے مزید مسلمانوں کے خلاف کیس درج کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے پولیس اسٹیشن کے روبرو احتجاج کیا تھا۔
یہ لوگ ایک مسلم محلہ میں بھی گئے تھے اور بحث و تکرار شروع کردی تھی۔ بجرنگ دل کے احتجا ج کی قیادت سنجو نلواڑے کررہا تھا ۔ اس احتجاج کے ویڈیوز میں اسے مسلمانوں کے خلاف کیس درج نہ کرنے پر پولیس پر تنقید کرتے ہوئے سنا گیا ہے۔ 14؍ جنوری کے واقعہ کے سلسلہ میں بھی پولیس نے ہندو مسلم دونوں گروپس کے لوگوں پر کیس درج کیا ہے۔