اسکولوں میں گنیش کی مورتی بٹھانے کی وزیرتعلیم کی حمایت کے بعد عوام کا سوال؛ پھر حجاب پر پا بند ی کیوں ؟
بنگلورو،17؍اگست (ایس او نیوز؍مدثراحمد) کرناٹک حکومت نے ریاست میں فرقہ پرستی کی ایک اور مثال قائم کرتے ہوئے اسکولوں اور کالجوں میں گنیش کی مورتی بٹھانے کی حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ اسکولوں میں گنیش کی مورتی رکھنے اور اس کاتہوار منانے کیلئے کسی بھی طرح کی روکاٹ نہیں ہوگی۔ اس تہوار کو پہلے کی طرح اسکولوں اورکالجوں میں منانے کیلئے چھوٹ دی گئی ہے۔
ریاست کے وزیر تعلیم بی سی ناگیش کی طرف سے جاری کئے گئے اس فرمان کے ساتھ ہی اب سوشل میڈیا سمیت ریاست کے لوگوں میں یہ بحث شروع ہوچکی ہے کہ اگر اسکولوں میں گنیش کا تہوار منانے کا موقع دیاجارہاہے تو کیا وہاں مسلمانوں کو نماز پڑھنے اور عیسائیوں کو اپنی عبادت کرنے کا موقع بھی دیاجائیگا ؟
کرناٹکا ہائی کورٹ میں پچھلے دنوں حجاب کے معاملے میں فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہاگیا تھا کہ اسکول وکالج تعلیمی مراکز ہیں اوروہاں تعلیم کیلئے ہی موقع دیاجائیگا نہ کہ کسی بھی مذہب رسم یا مذہبی سرگرمی کو انجام دینے کا موقع ہوگا۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے بعد ریاست کےاسکولوں وکالجوں میں حجاب پر پابندی عائدکی گئی تھی اور یہ بھی احکامات جاری کئے گئے تھے کہ کسی بھی حال میں کسی بھی مذہب کو اپنے مذہبی روایت کو جاری کرنے کا موقع نہیں دیاجائیگا۔
جب اسکول میں کسی بھی مذہب کی روایت پر عمل کرنے کا موقع نہیں دیاجارہاہے تو عوام اب سوال اُٹھارہے ہیں کہ کس بنیاد پر گنیش کے تہوار کو عمل میں لانے کا موقع دیا گیا ہے۔ عوام یہ بھی سوال کررہے ہیں کہ سیکولرجماعتیں اس معاملے کو لیکرحکومت کی اس دوغلی پالیسی کی مخالفت کرینگے یا پھر عدالت سےرجوع ہوں گے ؟