ایوان میں جے ڈی ایس کے دھرنے کے درمیان اسمبلی اجلاس ملتوی
بنگلورو، 24؍ستمبر (ایس او نیوز) شہر کا بی ایم ایس ٹرسٹ عوامی ملکیت ہے۔اس ملکیت کو نجی کرنے کے لئے ریاستی وزیر ڈاکٹر اشوتھ نارائن ذمہ دار ہیں۔مذکورہ ادارہ کو غیر قانونی طریقہ سے نجی ادارہ کرنے والے اشوتھ نارائن کو وزارت سے استعفیٰ دے دینا چاہئے۔اس ادارہ میں مختلف غیر قانونی سرگرمیوں کے لئے بھی اشوتھ نارائن ذمہ دار ہیں۔سابق وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمارسوامی نے وزیر اشوتھ نارائن کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔آج جب اسمبلی اجلاس میں کارروائی کا آغاز ہوا تو جے ڈی ایس اراکین نے اپنے کل کے دھرنے کو ایوان میں جاری رکھا۔
کمارسوامی نے کہا کہ بی ایم ایس ایک تعلیمی ادارہ ہے۔اس کے مقاصد سے ہٹ کر اس ادارہ کو نجی ادارہ میں تبدیل کرکے اشوتھ نارائن نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔اس ٹرسٹ کے بائی لاس اور ڈیڈ ہزاروں کروڑ لاگت کی یہ عوامی جائیداد کو ہڑپنے بی جے پی حکومت نے اس ٹرسٹ کو نجی ادارہ میں تبدیل کیا ہے۔وزراء بی ایم ایس انجینئرنگ کالج میں اپنے ذاتی مفاد کے لئے سیٹیں ریزرو کروارہے ہیں۔اس ٹرسٹ میں جاری غیر قانونی سرگرمیوں سے متعلق دو افسروں نے حکومت اور وزیراعلیٰ کو خطوط بھی لکھے ہیں۔ لیکن حکومت نے اپنی آنکھ اور کان بند کرلئے ہیں۔
اس دھرنے کے دوران اپوزیشن لیڈر سدارامیا اور وزیر قانون مادھو سوامی نے اسمبلی اسپیکر کو مشورہ دیا کہ دونوں فریقین کو اپنے کمرے میں بلا کر معاملہ حل کریں۔ایوان کی کارروائی10منٹ کے لئے ملتوی کرکے اسپیکر نے ثالثی کرتے ہوئے معاملہ کو حل کرنے کی کوشش کی لیکن وہ ناکام رہے۔ واپس ایوان میں آ کر دھرنا واپس لینے کی جے ڈی ایس اراکین سے اپیل کی لیکن یہ اپیل ناکام رہی۔ایوان میں شور وغل جاری رہا۔ اس پورے معاملے کی جانچ کروانے اور اشوتھ نارائن کے فوری استعفیٰ کا کمارسوامی اور مظاہرین نے مطالبہ کیا۔
دریں اثناء سدارامیا نے کہا کہ ایوان میں جے ڈی ایس اراکین کا دھرنا جاری ہے۔ یہ معاملہ کافی سنجیدہ بھی ہے۔اس دوران ہم ایوان میں بات بھی نہیں کرسکتے۔اس مرحلہ پر اسپیکر وشویشور ہیگڈے کاگیری نے کہاکہ جے ڈی ایس کے دونوں مطالبات پر ایوان میں کچھ کیا نہیں جاسکتا۔اس کے لئے حکومت بھی تیار نہیں ہوگی۔یہ سن کر جے ڈی ایس اراکین نے ایوان میں شور شرابے میں شدت پیدا کردی۔ اس کو دیکھتے ہوئے اسپیکر کاگیری نے اسمبلی اجلاس کو غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا۔