امتناعی احکامات کے باوجود بنگلور میں شہریت قانون کے خلاف زبردست احتجاج؛ معروف مصنف اور مورخ رام چندر گوہا سمیت کئی لوگ گرفتار،ہبلی اور دیگر شہروں میں بھی احتجاج کرنے پر گرفتاریاں

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 20th December 2019, 2:38 AM | ریاستی خبریں |

بنگلور 19/ڈسمبر (ایس او نیوز)  جمعرات کو کرناٹک کے مختلف شہروں کے ساتھ ساتھ  ریاست کے صدر مقام بنگلور میں بھی  شہریت ترمیمی قانون کے خلاف سخت احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں   معروف  مصنف اور مورخ رام چندر گوا سمیت کئی افراد کوکیا  گیا۔

ریاست کے کئی حصوں بشمول ہبلی، کلبرگی، ہاسن، میسوراور بیلاری میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے جہاں پولیس نے امتناعی احکام کی خلاف ورزی کرنے پر مظاہرین کو حراست میںلیا۔

رام چندر گوہا کو بنگلور کے ٹائون ہال کے قریب حراست میں لے گیا جس پر سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  ’’ احتجاج کرنا  کسی بھی شہری کا جمہوری حق ہے  مگر پولیس پُرامن احتجاج کرنے کی بھی  اجازت نہیں دے رہی ہے ‘‘ بائیو فارماسییوٹیکلس انٹرپرائز کی چیرپرسن اور منیجنگ ڈائرکٹرکرن مجومدار نے پولیس کی کارروائی پر حیرانی ظاہر کی۔انہوں نے ٹوئٹر پر کہا کہیہ حیران کن ہے ،انہوں نے  کہا کہ پُرامن احتجاج سے اس طرح غلط انداز سے نہیں نمٹنا چاہیے۔

شہریت قانون کے خلاف ریاست کے مختلف حصوں میں مختلف گروپس کی جانب سے احتجاج کے منصوبوں کے پیش نظر کرناٹک کے چیف منسٹر بی ایس یدیورپا نے جمعرات کو امن کی اپیل کی اور قانون سے متعلق مسلمانوں کے خدشات کو دور کرنے کی کوشش کی۔

قبل ازیں وزیراعلیٰ یڈی یورپا  نے چہارشنبہ کو اعلان کیا تھا کہ ان کی حکومت ‘ بی جے پی زیراقتدار ریاست میں شہریت ترمیمی قانون کو ’’سو فیصد‘‘ نافذ کرے گی۔ یڈیورپا نے کہا کہ میں اقلیتی مسلم برادران سے اپیل کرتا ہوں کہ اس قانون سے آپ قطعی متاثر نہیں ہوں گے۔آپ کے مفاد کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔ مہربانی کرکے تعاون کریں اور نظم و ضبط برقرار رکھیں۔‘‘ یہاں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے قانون کی حمایت یا مخالفت میں کسی بھی احتجاج کی اجازت نہیں دی انہوں نے اس موقع پر ریاست بھر میں  دفعہ144نافذ کرنے کا بھی اعلان کیا۔  انہوں نے مزید کہا کہ کسی کو اس سلسلے میں کوئی بھی  احتجاجی  پروگرام منعقد نہیں کرنا چاہیے اور ہر شخص کو امن برقرار رکھنا چاہیے۔

یدیورپا نے آج صبح سینئر پولیس عہدیداروں کے ساتھ اجلاس منعقد کرتے ہوئے ریاست بھر میں سیکورٹی انتظامات کا جائزہ لیا۔ حکام نے بنگلورو اور منگلورو سمیت ریاست کے مختلف حصوں میں چہارشنبہ کی شام سی آر پی سی کی دفعہ144نافذ کردی تھی مگر آج جمعرات کو مینگلور میں احتجاج پر تشدد رُخ اختیار کرنے اور پولس فاءرنگ میں دو لوگوں کی موت واقع ہونے کے بعد وہاں کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔

کانگریس پر احتجاج کے پس پردہ ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے یدیورپا نے کہا کہ یو ٹی قادر (کانگریس رکن اسمبلی) جیسے افراد کی وجہ سے یہ ہورہا ہے  اگر انہوں نے اپنی روش جاری رکھی تو انہیں نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘

قادر نے حال ہی میں کہاتھا  کہ اگریدیورپا حکومت نے شہریت ترمیمی قانون نافذ کرنے کی کوشش کی تو ریاست جل کر راکھ ہوجائے گی۔

 دریں اثنا گلبرگہ میں پولیس نے جہد کاروں کو حراست میں لے لیا جو گلبرگہ پیپلز فورم کے بینر تلے جمعرات کی صبح شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ناگریشورا اسکول سے احتجاجی جلوس نکالنے کی کوشش کررہے تھے۔ فورم کی جانب سے بند کی اپیل کے پیش نظر شہر میں تین دنوں کے لیے دفعہ144کے تحت امتناعی احکام نافذ کردیے گئے۔بند کی وجہ سے شہر میں عام زندگی متاثر رہی۔ پولیس نے امتناعی احکام نافذ کرتے ہوئے بند یا احتجاجی جلوس کی اجازت نہیں دی تھی۔ ڈپٹی کمشنر بی شرت نے  آج تمام اسکولوں اور کالجوں کو تعطیل کا اعلان کردیا۔

ہبلی  میں پولیس نے شہریت قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے 21افراد کو حراست میں لیا۔ امتناعی احکام اور بھاری پولیس بندوبست کے درمیان بائیں بازو کی جماعتوں، کانگریس اور دیگر تنظیموں کے قائدین کے گروپ نے شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کرتے ہوئے ڈاکٹر بی آر امبیڈکرسرکل پر جلوس نکالنے کی کوشش کی۔ پولیس نے21افراد کو حراست میں لے کر انہیں سی اے آر گرائونڈ منتقل کردیا۔ پولیس اہلکار‘ احتجاج میں شرکت کے لیے آنے والوں کو واپس بھیج رہے تھے۔ اچانک کانگریس قائدین راج شیکھر میناسنکائی، انور مدھول، بائیں بازو کے قائدین مہیش پٹار، بی ایس سوپن اور دیگر نے نعرے بازی شروع کردی۔ دیگر چند افراد بھی اس میں شامل ہوگئے اور انہوں  نے احتجاجی جلوس نکالنے کی کوشش کی۔ مگر پولیس نے انہیں روک کر حراست میں لے لیا۔

ایک نظر اس پر بھی

ہبلی: سی او ڈی کرے گی نیہا مرڈر کیس کی تحقیقات؛ ہبلی، دھارواڑ کے مسلم رہنماوں نے کی قتل کی مذمت

ہبلی میں ہوئے کالج طالبہ نیہا قتل معاملے کو بی جے پی کی طرف سے سیاسی مفادات کے لئے انتہائی منفی انداز میں پیش کرنے کی مہم پر قابو پانے کے لئے وزیر اعلیٰ سدا رامیا نے اعلان کیا ہے کہ قتل کے اس معاملے کی مکمل تحقیقات سی او ڈی کے ذریعے کروائی جائے گی اور تیز رفتاری کے ساتھ شنوائی کے ...

کرناٹک کے نائب وزیر اعلی ڈی کے شیوکمار کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا مقدمہ

لوک سبھا انتخابات 2024: کرناٹک کے نائب وزیر اعلی ڈی کے شیوکمار پر لوک سبھا انتخابی مہم کے دوران انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے۔ پولیس نے اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ یہ معاملہ کانگریس لیڈر شیوکمار کے ایک ویڈیو سے جڑا ہے۔ ویڈیو میں، وہ مبینہ طور پر ...

طالبہ کا قتل: کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے لو جہاد سے کیا انکار

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے ہفتہ کو کہا کہ ایم سی اے کی طالبہ نیہا ہیرے مٹھ کا قتل لو جہاد کا معاملہ نہیں ہے۔ چیف منسٹر نے میسور میں میڈیا کے نمائندوں سے کہاکہ میں اس فعل کی سخت مذمت کرتا ہوں۔ قاتل کو فوری گرفتار کر لیا گیا۔ یہ لو جہاد کا معاملہ نہیں ہے۔ حکومت اس بات کو ...