بنگلور: شہریت قانون کیخلاف برادران وطن کیساتھ احتجاج جاری رکھا جائے، مسلمان اپنی شہریت ثابت کرنے والے ڈاکیومنٹس تیار کر لیں، لیکن کسی کو نہ دیں اور نہ دکھائیں
بنگلورو،16/جنوری (ایس او نیوز) امیر شریعت کرناٹک کی سرپرستی میں قائم مختلف اداروں تنظیموں اور جماعتوں پر مشتمل جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر سے متعلق خوف و ہراس کا شکار نہ ہوں۔ مرکزی حکومت نے این پی آر (مردم شماری) کا کام اپریل سے شروع کرانے کا اعلان کیا ہے، اس سے پہلے کسی کو اپنے ڈاکیومنٹس نہ دکھائیں۔ مسلمانوں کی مرکزی قیادت سے جو ہدایت ملے گی اس ہدایت پر ہم عمل کریں گے۔
امیر شریعت کرناٹک مولانا صغیر احمد خان نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کو متحرک و فعال قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کمیٹی وقتاً فوقتاً مسلمانوں کی رہنمائی کرتی رہے گی۔ مساجد کے ذمہ داران اپنی اپنی مساجد کی حدود میں رہنے والے غیر مسلم احباب کو مدعو کریں اور ان سے اچھے روابط رکھیں۔ مولانا نے مسلمانوں سے کہا کہ آج کے پریشان کن حالات میں ہمیں چاہئے کہ ہم تعلق مع اللہ کو مزید مضبوط کریں۔
جامعہ حضرت بلال کے مولانا قار ی ذوالفقار رضانوری نے کہا کہ سی اے اے سے متعلق عدالت کا فیصلہ آنے تک احتجاج کو جاری رکھانا چاہئے۔
چار مینار مسجد کے خطیب مولانا اعجاز احمد ندوی نے کہا کہ اس ملک کے شہری کی حیثیت سے مسلمان اپنی شہریت ثابت کرنے والے ڈاکیومنٹس تیار کرلیں۔ الیکن اپریل تک کسی کو ڈاکیومنٹس نہ دیں اور نہ دکھائیں۔
جمعیۃ علماء کرناٹک کے مولانا مفتی شمس الدین بجلی قاسمی نے کہا کہ دیگر برادران وطن کے ساتھ مل کر دستومخالف قانون سی اے اے کے خلاف احتجاجی مظاہروں کو جاری رکھا جانا چاہئے۔
ریٹائرڈ ٓائی اے ایس افسر ضمیر پاشاہ نے کہا کہ اگر کسی کو ڈاکیومنٹس بنانے میں کوئی دشواری ہے تو ان کی مدد اور رہنمائی کی جانی چاہئے۔
مسٹر ثنا ء اللہ (ریٹائرڈ آئی اے ایس) نے کہا کہ مردم شماری کا کام اپریل سے شروع ہوگا۔ اس سے پہلے کسی کو کوئی ڈاکیومنٹس دکھانے کی ضرورت نہیں، انہوں نے بتایا کہ کسی بھی سرکاری ڈاکیومنٹس کے مطابق پیدائشی تاریخ ثابت کرنا کافی ہے۔ اس کیلئے برتھ سرٹیفیکٹ کا ہونا ضروری نہیں۔
امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند ڈاکٹر سعد بلگامی نے کہا کہ اس کالے قانون کے خلاف ایک ماہ میں ایک سو احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں یہ ایک ریکارڈ ہے۔ اس قانون کے خلاف ماحول بنانے کیلئے اس طرح کے پرامن مظاہروں کو جاری رکھا جانا چاہئے۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے جوائنٹ کنوینر مولانا شبیر احمد ندوی، جماعت اسلامی کے نمائندے محمد یوسف کنی نے بتایا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی 25اداروں پر مشتمل ہے۔ احتجاجی مظاہرے کرنے والی بڑی تنظیموں نیز جسٹس گوپال گوڈا کی سرپرستی میں قائم ہونے والے وفاق سے اس کا تعلق ہے۔ ایک پندرہ رکنی تھنک ٹینک بھی بناہے۔
انہوں نے بتایا کہ احتجاجی مظاہروں پر مشتمل ایک ڈاکیومنڑی فلم بھی تیار کی جارہی ہے۔ جوائنٹ ایکش کمیٹی مختلف پارٹیوں کے سیاسی قائدین سے ملاقات کر کے اپنی اپنی پارٹیوں کی طرف سے آواز اٹھانے کی طرف متوجہ کرے گی۔
انجمن خدام المسلمین کے کنونیر اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے کنونیر مسعود عبدالقادر، مولانا وحید الدین خان، آل انڈیا ملی کونسل کے سید شاہد احمد سید سردار بمن ہلی و دیگر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر مسٹر تفہیم، نواب جان، جمعیت علماء کرناٹک (ارشدمدنی) کے سکریٹر محب اللہ خان امین، مساجد فیڈریشن اندرانگر کے ضیا اللہ ودیگر شریک تھے۔