گرام پنچایت انتخابات کے نتائج: ریاست کے مختلف مقامات سےکچھ اہم اور دلچسپ جھلکیاں
بھٹکل31؍دسمبر (ایس او نیوز) ریاست کرناٹک میں گرام پنچایت انتخابات کے نتائج کا اعلان ہوچکا ہے جس میں ایک طرف بی جےپی حمایت یافتہ امیدوار وں نے سبقت حاصل کی ہے تو دوسری طرف کچھ اہم اور دلچسپ قسم کے نتائج بھی سامنے آئے ہیں۔
ساس نے بہو کو دی شکست: سیاست اورانتخابی جنگ میں کوئی کسی کا نہیں ہوتا اس کی ایک جھلک بہت نمایاں طور پر اس مرتبہ دیکھنے کو ملی جب بھائی اوربہن، شوہر اوربیوی، ساس اور بہو مقابلے پر آگئے اور ایک دوسرے کو شکست دے دی۔ہاسن ضلع کے ہیرگو گرام میں سوبمّا نامی خاتون کے مقابلے پر اس کی بہو پوترا میدان میں اتری تھی۔لیکن جب ووٹوں کی گنتی ہوئی تو بہو پوترا کو صرف 3ووٹوں کے فرق سے شکست کا منھ دیکھنا پڑا۔
شوہرکو ملی جیت۔ بیوی کوہوئی شکست: کوڈلیگی میں گونڈمنی گرام پنچایت کے ایک وارڈ میں میاں اور دوسرے وارڈ میں بیوی نے انتخابی میدان میں قدم رکھا تھا۔ شری کانت نامی امیدوار نے جس وارڈ سے مقابلہ کیا تھا ، اس کووہاں پر جیت ملی ہے جبکہ دوسرے وارڈ میں اس کی بیوی لکشمی دیوی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے جس نے ایس ٹی ریزرو سیٹ سے مقابلہ کیا تھا۔
چھوٹی بہن کے مقابلے میں بڑی بہن کی جیت: مڈیکیری تعلقہ سے ملنے والی ایک خبر کے مطابق بیلیگیری وارڈ میں بڑی بہن اور چھوٹی بہن آمنے سامنے تھیں۔اور دونوں میں سے کانگریس اوردوسری بی جے پی کی حمایت یافتہ تھی۔ مگر کامیابی بی جے پی کی حمایت یافتہ پشپا کو ملی جبکہ کانگریس کی حمایت یافتہ سوماوتی کو 80ووٹوں کے فرق سے شکست سے دوچار ہونا پڑا۔
میاں بیوی اور باپ بیٹے نے درج کی جیت: مڈیکیری تعلقہ میں ہی بیلگیری 2میں دو الگ الگ سیٹوں پر جو انتخابات ہوئے اس میں عبدالقادر اور شاکرہ نامی میاں اور بیوی دونوں ہی میدان میں اترے تھے۔ اور جب ووٹوں کی گنتی ہوئی تو ان کی خوشیوں کا ٹھکانہ نہیں رہا کیونکہ کامیابی نے دونوں ہی کےقدم چومے تھے۔بی جے پی امیدوار کو شکست دینے والے عبدالقادر کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ اس نے دوسری بار جیت درج کی ہے جبکہ اس کی بیوی شاکرہ نےپہلی مرتبہ الیکشن جیتا ہے۔ادھر ہاسن ضلع کے بیلگوڈ گرام پنچایت میں ایک سیٹ پر کانگریسی لیڈر ڈوڈیّا نے کامیابی حاصل کی ہے تو دوسری سیٹ پر ان کے بیٹے بھوناکشا کو جیت نصیب ہوئی ہے۔
جیل میں قید امیدوار ہواکامیاب: ویراجپیٹ تعلقہ سے ملی خبر سے پتہ چلتا ہے کہ پالی بیٹّا گرام کی ایک سیٹ پر جیل میں بند پولینڈا بوپنّا نامی ایک شخص نے انتخاب لڑا تھاجسے بی جے پی کی حمایت حاصل تھی۔اور وہ کانگریس حمایت یافتہ امیدوار یوسف کو 61ووٹوں سے شکست دینے میں کامیاب ہوگیا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے موقع پر بوپنّا کی کسی سے تکرار ہوگئی تھی اور ذات پات کی گالی دینے کے الزام میں اس کو گرفتار کیا گیا تھا ۔بوپنّا اس سے قبل 12سال تک پالی بیٹّا گرام پنچایت صدر کے عہدے پرفائز رہ چکا ہے۔
ووٹوں کی دوبارہ گنتی ۔3ووٹوں سے ملی جیت: ہوسکیری گرام پنچایت کے اریکاڈو وارڈ سے انتخاب لڑنے والے امیدواروں کے ووٹوں کی جب گنتی ہوئی تو پربھو شیکھر اور چندن کو یکساں ووٹ ملنے کا اعلان ہوا۔ اس کے بعد ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی گئی تو پربھو شیکھر کے حصے میں 3ووٹ زیادہ نکلے۔ اس طرح پربھو شیکھر کی جیت کا اعلان کیاگیا۔
مسترد کیے گئے ووٹوں کی جانچ کے بعد ملی جیت: سرسی سے ملنے والی خبروں کے مطابق وہاں کے مانلّی گرام پنچایت میں مسترد کیے گئے ووٹوں کی دوبارہ جانچ اور گنتی کے بعد ویناگوڈا نامی امیدوار کو جیت کا منھ دیکھنا نصیب ہوا ہے۔وینا نے پسماندہ طبقات خاتون کے لئے مختص سیٹ سے الیکشن میں حصہ لیا تھا۔وینا اور اس کی مقابل پاروتی کو یکساں 127ووٹ ملے تھے۔ پھر جب مسترد کیے گئے ووٹوں کی دوبارہ جانچ کی گئی تو ایک ووٹ وینا کے حصے میں نکل آیا جس کی وجہ سے اس کو کامیاب قراردیا گیا۔
ایک ایک ووٹ سے امیدواروں نے جیتا الیکشن: اس مرتبہ گرام پنچایت انتخابات میں ایک ایک ووٹ کی اہمیت کا ثبوت بننے والے نتائج بھی سامنے آئے ہیں۔ ٹمکور ، کلبرگی، گترادرگہ اورگنگاوتی سے ملی اطلاع کے مطابق وہاں پر دو امیدواروں نےصرف ایک ووٹ کے فرق سے جیت درج کی ہے۔ٹمکور کے بگڑن ہلّی گرام پنچایت ٹی وی شیوکماراور گنگاوتی کے سناپور گرام پنچایت میں رانی ناگیندرا ایک ووٹ سے جیتنے والے امیدوار قرار دئے گئے ہیں۔جبکہ کلبرگی کے امبلگا گرام پنچایت میں ملّی ناتھ ماچی نے 305ووٹ حاصل کیے جبکہ اس کےمقابل امیدوار راج شیکھر میگپی کو 304ووٹ ملے ۔ اس طرح ایک ووٹ کے فرق سے ملّی ناتھ کو کامیابی حاصل ہوئی۔اسی طرح چترادرگہ کے دو گرام پنچایت حلقوں میں دو امیدواروں نے ایک ایک ووٹ سے کامیابی درج کی ہے۔
ماں کی شکست پر بیٹے نے کی خودکشی کی کوشش: ہولے نرسیپور سے خبر ملی ہے کہ کڈوین ہوسلّی کی سیٹ پر ہوئے انتخاب میں کماری نامی خاتون امیدوار کو شکست کا منھ دیکھنا پڑا جس کی وجہ سے اس کا بیٹا انتہائی رنجیدہ ہوگیااور اس نے خودکشی کی کوشش کی ہے۔ جس کے بعد اس کو علاج کے لئے ضلع اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔
ہیجڑے نے بھی جیتا الیکشن : ہوسپیٹ تعلقہ کے کلّا ہلّی میں ہوئے گرام پنچایت الیکشن میں سدھا نامی ایک مخنث یا ہیجڑے نے بھی حصہ لیا تھا۔ یہاں کی خاص بات یہ ہے کہ اس علاقے کو 26سال قبل گرام پنچایت قرار دیا گیا تھا، مگر اب تک کبھی بھی الیکشن کی نوبت ہی نہیں آئی تھی، کیونکہ یہاں پرہمیشہ ہی امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوتے آئے تھے۔ اب جبکہ 26برس بعد پہلی مرتبہ الیکشن ہواتو تیسری جنس کے امیدوار کو بھی جیت کا منھ دیکھنے کا موقع ملا ہے۔
قرعہ اندازی یا ٹاس کے ذریعے ملی جیت: ریاست کے کئی مقامات سے ملی رپورٹس بتاتی ہیں کہ وہاں پر امیدواروں کوقرعہ اندازی(لاٹری) یا ٹاس کےذریعے جیتنے کا موقع ملا ہے۔لاٹر ی کےذریعے جیت کا اعلان جن علاقوں میں ہوا ہے اس میں وزیر اعلیٰ بی ایس ایڈی یورپا کے سسرالی گاؤں بوکن کیرے سمیت منڈیا ، ٹپتور، باگلکوٹ، چترادرگہ، ٹمکور ، ترویر کیرے، کلبرگی، شیرا، وجیا پورا،وغیرہ شامل ہیں۔
الیکشن ڈیوٹی پر فائز آفیسر ہارٹ اٹیک سے فوت: میسور کے پریا پٹن میں انتخابی فرائض انجام دینے کے لئے گنتی مرکز پرتعینات پی ڈبلیو ڈی کے اسسٹنٹ انجینئر بورے گوڈا (۵۲سال) پر دل کا دورہ پڑا جس کی وجہ سے ان کی موت واقع ہوگئی ۔ بتایا جاتا ہے کہ جب ووٹوں کی گنتی چل رہی تھی تو اچانک بورے گوڈا کی طبیعت خراب ہوگئی۔ انہیں فوراً علاج کے لئے اسپتال لےجانے کی کوشش کی گئی، مگر انہوں نے راستے میں ہی دم توڑ دیا۔