ریاستی حکومت نے آئی ایم اے فراڈ کیس کی جانچ سی بی آئی کے حوالے کیا
بنگلورو،21؍اگست(ایس او نیوز) ریاست کی سابقہ کانگریس جے ڈی ایس حکومت کے دور میں کی گئی مبینہ ٹیلی فون ٹیپنگ کی سی بی آئی جانچ کے ا حکامات صادر کرنے کے دودن بعد ہی آج ریاستی حکومت نے کروڑوں روپیوں کے آئی ایم اے فراڈ کیس کی جانچ سی بی آئی کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس معاملے کی پہلے ہی ریاستی پولیس کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم اور انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کی طرف سے جانچ کی جا رہی ہے اب ریاستی حکومت نے عوامی حلقوں میں اس معاملے کی سی بی آئی کے ذریعے جانچ کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے اس سلسلے میں احکامات صار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آج ریاستی کابینہ کی توسیع کے بعد ریاستی حکومت نے ہائی کورٹ میں آئی ایم اے فراڈ کیس کے سلسلے میں ایس آئی ٹی نے اب تک جوپیش رفت کی ہے اسکی تفصیل ایک بند لفافے میں پیش کی اس مرحلے میں اڈووکیٹ جنرل پربھو لنگا نواڈگی نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے اس معاملے کی جانچ سی بی آئی کو سونپنے کا فیصلہ کیا ہے کل ہی اس فیصلے کے مطابق کیس سی بی آئی کو سونپ دیا گیاچونکہ یہ معاملہ عدالت میں ہے اسی لئے حکومت نے یہ مناسب نہیں سمجھا کہ عدالت کو آگاہ کرانے سے پہلے یہ بات منظر عام پر لائی جائے۔اس مرحلے میں عدالت کی ڈیویژنل بینچ نے سی بی آئی کو ہدایت دی کہ اب اس کی طرف سے آئی ایم اے فراڈ کیس میں جو تحقیق کی جاتی ہے اس کی پیش رفت کے متعلق رپورٹ 12ستمبر کو ہائی کورٹ میں جمع کرائی جائے۔دوسری جانب شہر سے ایک اور شخص کلیم اللہ جمال محمدی کو ایس آئی ٹی نے گرفتار کیا ہے جن الزام ہے کہ وہ مالور کے ایک کارخانہ کے تہہ خانے میں منصور کے ساتھ مل کر دھوکہ بازی کا کام انجام دیا کرتے تھے۔