بنگلور 12 جنوری (ایس او نیوز) ہائی کورٹ اوربعض بی جے پی ارکان اسمبلی کی تنقید کے بعد بسواراج بومائی کی زیرقیادت بی جے پی حکومت نے بدھ کے روز کووڈ 19 کی پہلے سی بگڑتی صورت حال کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس کے میکے ڈاٹو پدیاترا پر پابندی لگا دی ہے۔
چیف سکریٹری پی روی کمار نےبدھ دیر شام ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کے بعد حکم نامے پر دستخط کیے جس کی صدارت بومئی نے کی تھی۔ ہائی کورٹ کی جانب سے کووڈ 19 کے بڑھتے ہوئے کیسوں کے درمیان چوتھے دن میں داخل ہونے والی پد یاترا کی اجازت دینے پر حکومت کی کھنچائی کے چند گھنٹے بعد ہی حکومت نے اس پدیاترا پر پابندی عائد کرنے کا فرمان جاری کیا۔
چیف سکریٹری کی طرف سے جاری کئے گئے حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ’’نما نیرو نمما حقو‘‘ پدیاترا میں حصہ لینے کے لیے تمام بین الاضلاع یعنی کرناٹک کے اندر اور ضلع رام نگر کے اندر گاڑیوں اور افراد کی نقل و حرکت اگلے حکم نامہ تک ممنوع رہے گی۔
کانگریس کی طرف سے شروع کی گئی اس پدیاترا کے بعد حکومت پر کام کرنے کا زبردست دباؤ تھا۔ اتوار سے جاری پدیاترا کے بعد 134 کانگریس لیڈروں اور حامیوں کے خلاف تین ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ یہ ریلی 19 جنوری کو بنگلورو میں ختم ہونے والی تھی۔
حکومت نے تمام ڈپٹی کمشنروں، پولیس سپرنٹنڈنٹس، پولیس کمشنروں اور ٹرانسپورٹ کمشنر سے کہا ہے کہ وہ حکم پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔
ہائی کورٹ کے مشاہدے کے پیش نظر صبح ہی حزب اختلاف کے قائد سدارامیا پارٹی کے ساتھیوں کے ساتھ بات چیت کرنے ریلی سے نکل کر واپس بنگلورپہنچے، جہاں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے سدارامیا نے شروع میں کہا کہ پارٹی نتائج کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔ بعد میں، انہوں نے کہا کہ کانگریس ہائی کورٹ کے حکم کا احترام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ دیکھتے ہیں کہ عدالت کیا حکم دیتی ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا کانگریس نے پدیاترا کی اجازت لی تھی، انہوں نے کہا: "اجازت لینے کے بعد کوئی احتجاج نہیں کیا جاتا۔"
بتایاجارہا ہے کہ سدارامیا اورڈی کے شیوکمار دونوں نے کے پی سی سی لیگل سیل کے سربراہ اور سابق ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل اے ایس پوننا کے ساتھ اس پر تبادلہ خیال کیا ہے، جو ممکنہ طور پر عدالت میں بحث کریں گے کہ احتجاج ایک بنیادی حق ہے۔
ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ کانگریس ایک ایسے منصوبے پر بھی غور کر رہی ہے جہاں صرف سدارامیا، ڈی کے شیوکمار اور کچھ دوسرے لیڈران پدیاترا کو جاری رکھ سکیں۔