بنگلورو،16؍اگست (ایس او نیوز؍ایجنسی) ‘ہر گھر ترنگا’ مہم کے حوالے سے حکومت کرناٹک نے اخبارات میں اشتہارجاری کیا ہے جس پر جواہر لال نہروں کی تصویر ہی غائب ہے اوراشتہار میں ساورکر کی تصویر لگائی گئی ہے جس کو لے کر تنازعہ پیدا ہوگیا ہے۔
اشتہار کے پہلی صف میں مہاتما گاندھی، سبھاش چندر بوس، ولبھ بھائی پٹیل، بھگت سنگھ، چندر شیکھر آزاد اور ساورکر کو جگہ دی گئی ہے جبکہ دوسری صف پرلالہ لجپت رائے، بال گنگادھرتلک، بپن چندر پال، ڈاکٹربھیم راؤامبیڈکر، لال بہادر شاستری اور مولانا عبدالکلام آزاد ہیں۔ اس کے ساتھ وزیراعظم نریندر مودی اور چیف منسٹر بسواراج بومائی بھی اشتہارمیں ہیں۔
ایک طرف اس اشتہارکولےکر عوام سوشیل میڈیاپرسوالات کھڑے کررہے ہیں، وہیں ششی دھر نامی ایک شٓخص نے اشتہار کے ساتھ تبصرہ کرتے ہوئے کرناٹک حکومت پر سخت تنقید کی ہے، اس نے لکھا ہے، "شرم کرو بومائی، نہرو اس فہرست میں نہیں ہے، امبیڈکردوسری صف میں ہے، جبکہ ساورکر جس نے انگریزوں کے سامنے ہتھیار ڈال دئے اور اُن کے ایجنٹ کے طور پر کام کیا، (اس کی تصویر) پہلے صف پر ہے۔ اس فہرست میں کوئی کستوربا، کوئی سروجنی نائیڈو، کوئی ارونا آصف علی نہیں۔ # کٹھ پتلی سی ایم"
بی جے پی کی طرف سے جاری کئے گئے اس اشتہار پر کانگریس نے بھی سخت اعتراض کیا ہے۔ کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے کہا کہ کرناٹک کے چیف منسٹر بی ایس بومئی نے اپنے والد ایس آر بومائی اور ان کے پہلے سیاسی سرپرست ایم این رائے کی توہین کی ہے۔ وہ دونوں‘ نہروکے بڑے مداح تھے۔ کرناٹک کے چیف منسٹر اپنی نوکری بچانے کے لیے بے چین ہیں۔ جے رام رمیش نے ٹویٹ کر کے کہا کہ نہرو اس طرح کی تنگ نظری کے باوجود زندہ رہیں گے۔ اپنا عہدہ بچانے کے لیے بے چین چیف منسٹر کرناٹک جانتے ہیں کہ انھوں نے جو کچھ کیا ہے وہ ان کے والداوروالد کے پہلے سیاسی سرپرست ایم این رائے کی توہین ہے۔
اُدھر دوسری طرف کرناٹک کے قائد اپوزیشن اورکانگریس لیڈرسدارامیا نے اشتہار پرسخت تنقید کرتے ہوئے چیف منسٹر بسواراج بومئی کو آر ایس ایس کا غلام قراردیا۔ سلسلہ وار ٹویٹر پیامات میں سدارمیا نے لکھا کہ بی جے پی حکومت نے وی ڈی ساورکر کا نام مجاہدین آزادی کی فہرست میں شامل کیا ہے‘ ٹویٹ کے مطابق ساورکرنے برطانوی عہدیداروں سے معذرت خواہی کی تھی ۔ سدرامیا نے کہا کہ ہمارا خیال تھا کہ انگریزوں کے جاتے ہی غلامی بھی ختم ہوگئی، مگر چیف منسٹر بومئی نے ثابت کردیا کہ ابھی بھی وہ آر ایس ایس کے غلام ہیں۔ پنڈت جواہر لال نہرو کو مجاہدین آزادی کی فہرست میں شامل نہ کرکے آج حکومت نے ظاہر کردیا کہ چیف منسٹر اپنی کرسی بچانے کے لئے نچلی سطح تک جاسکتے ہیں۔
بتاتے چلیں کہ آزادی کی جد وجہد میں شامل نہرو نے مکتوب اور کتابیں تحریر کئے تھے جبکہ وہ 9 سال جیل میں بھی بند تھے‘ سدرامیا نے بتایا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آر ایس ایس اس لئے رنجیدہ ہے کہ نہرو نے ساورکر کی طرح برطانوی حکومت سے معذرت خواہی نہیں کی اور رحم کی درخواست نہیں کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مجاہد آزادی کی فہرست سے نہرو کا نام نکال کر بومئی نے ساری قوم کی توہین کی ہے۔بومئی نے ساری دنیا کو ایک موقع فراہم کیا ہے کہ وہ ہندوستان کا مضحکہ اڑائے۔ انہوں نے چیف منسٹر پر زور دیا کہ وہ سارے ملک سے معذرت خواہی کریں۔