کیا مسلمانوں کو تعلیم سے محروم کرنے کی سازش بے نقاب ہوگئی ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔ (روزنامہ سالار ، بنگلور میں رضوان اللہ خان کی خصوصی رپورٹ)
بنگلورو،21؍مارچ : کہیں ایسا تو نہیں کہ ریاستی حکومت مسلمانوں کو تعلیم سے محروم کرنے پر تل گئی ہے؟ کرناٹک کے محکمہ تعلیم کی طرف سے تمام اسکولوں میں زیر تعلیم مسلم طلباء کو خوفزدہ کرنے اور ان کو کسی نہ کسی طریقہ سے تعلیم سے دور رکھنے کی مبینہ کوشش بے نقاب ہوئی ہے-ریاستی حکومت کی طرف سے سرکاری پی یو کالجوں میں حجاب پر پابندی عائد کرنے او ر اس معاملہ میں کرناٹک ہائی کور ٹ کی طرف سے فیصلہ سامنے آنے اور اس کے بعد اس فیصلہ کو سریم کورٹ میں چیلنج کرنے کے بعد ریاستی بی جے پی حکومت نے سرکاری، ایڈیڈ اور ان ایڈیڈ،ہائی اسکولوں اور کالجوں میں زیر تعلیم مسلم طلباء کو نشانہ بنانے کا منصوبہ تیار کیا ہے-
محکمہ بنیادی وثانوی تعلیم کے باوثوق ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ریاستی حکومت کی طرف سے تمام اضلاع کے ڈی ڈی پی آئیز کو یہ ہدایت دی گئی ہے کہ ہائی اسکولوں اور کالجوں میں زیر تعلیم تمام مسلم لڑکیوں کی پروفائلنگ کرے اور ان کی مکمل تفصیلات یکجا کر کے فوری ہیڈکواٹرس روانہ کی جائیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ ریاستی محکمہ کی طرف سے تمام اضلاع کے افسروں سے کہا گیا ہے کہ ہر ضلع میں اسکولوں اور کالجوں کی مجموعی تعداد اور ان میں تعلیم مسلم لڑکوں اورلڑکیوں کی تعدا د کے علاوہ ان کی انفرادی تفصیلات بھی روانہ کی جائیں ۔ خصوصاًساحلی علاقوں میں آنے والے اضلاع اڈپی، منگلورو، کندا پورا،بھٹکل اور آس پاس کے علاقوں میں زیر تعلیم تمام مسلم طلباء کی پروفائلنگ فوری طور پر کرنے کی ہدایت دی گئی ہے -
بتایا جاتا ہے کہ حجاب معاملہ میں ریاستی حکومت کی طرف سے پہلے سرکاری حکم نامہ کا اجراء، پھرہائی کور ٹ کا عبوری فیصلہ،پھرہائی کور ٹ کے قطعی فیصلہ کے منظر عام پر آجانے کے بعد بھی مسلم طلباء کی طرف سے کالجوں اور اسکولوں میں حجاب پہن کر ہی آنے کیلئے جاری اصرار سے ناراض اعلیٰ سرکاری حکام نے تمام طلباء کی پروفائلنگ کا حکم جاری کیا ہے-
بتایاجاتا ہے کہ حجاب معاملہ میں عدالت کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد متعدد اضلاع میں باحجاب مسلم طالبات کی طرف سے حجاب پہن کر امتحان کا موقع نہ دئیے جانے اور امتحان کا بائیکاٹ کرنے کے فیصلہ کے بعد وزیر تعلیم بی سی ناگیش کی طرف سے محکمہ کے افسروں کو اس صورتحال سے نپٹنے کیلئے مناسب منصوبہ بنانے کی ہدایت جاری کی ہے جس کے فوری بعد محکمہ کے اعلیٰ افسروں نے وزیر کو یہ تجویز پیش کی کہ ریاست بھر کے تمام سرکاری، ایڈیڈ اور ان ایڈیڈ ہائی اسکولوں اور کالجوں میں زیر تعلیم مسلمان طلبا ء کی پروفائلنگ کی جائے- اس تجویز کو سرکاری سطح پر فوری منظوری مل گئی اور بتایا جاتا ہے کہ پیر سے ہی اس پر عمل کرتے ہوئے جلد از جلد اس کی رپورٹ حکومت کو پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے-
محکمہ تعلیمات کے ایک افسر نے اس سلسلہ میں گمنامی کی شرط پر ’سالار‘ سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ حکومت کی طرف سے مسلم طلباء کی پروفائلنگ کرنے کی ہدایت تمام اضلاع کے ڈی ڈی پی آئی درجہ کے افسروں کو روانہ کی گئی ہے اور ان سے کہا گیا ہے کہ ابتدائی مرحلہ میں دو تین دنوں کے اندر ریاست کے تمام ہائی اسکولوں اور کالجوں میں زیر تعلیم مسلم طلباء کی مجموعی تعداد روانہ کردی جائے - اس افسر نے بتایا کہ حکومت کی طرف سے مسلم طلباء کی تعداد معلوم کر نے کا ایک مقصد یہ معلوم کرنا ہو سکتا ہے کہ اگر حجاب پر پابندی سپریم کور ٹ کے فیصلہ کے بعد بھی برقرار رہتی ہے تو اس صورت میں کتنے مسلم طلباء اورطالبات سرکاری اسکولوں میں تعلیم کا سلسلہ ترک کر سکتے ہیں اور اس کا اسکولوں پر کیا اثر پڑ سکتا ہے؟-