آئندہ دو تین ماہ میں اکرماسکرمامنصوبہ جاری کردیاجائے گا، ٹمکورو سٹی کارپوریشن میں منعقدہ اخباری کانفرنس میں ریاستی وزیر برائے شہری ترقیات بائرتی بسوراج کا اعلان

Source: S.O. News Service | Published on 8th January 2022, 12:06 PM | ریاستی خبریں |

ٹمکورو،8؍ جنوری (ایس او نیوز)ریاستی حکومت آئندہ دو تین ماہ میں اکرماسکرما منصوبہ جاری کرے گی۔یہ بات ریاستی وزیر برائے شہری ترقیات بائرتی بسوراج نے کہی۔

انہوں نے یہاں شہر کے کارپوریشن میٹنگ ہال میں طلب کردہ اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایاکہ ریاستی وزیر برائے دیہی ترقیات و پنچایت راج کے ایس ایشورپا کی قیادت میں کابینہ کی ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے،اس کمیٹی کے دو تین اجلاس بھی منعقد ہوچکے ہیں۔اکرماسکرمامنصوبے سے حکومت کو آمدنی ہوگی،اس لئے اجلاس منعقد کرکے منصوبے کے تعلق سے تبادلہ ئخیال کیاگیاہے اور بہت جلد منصوبہ جاری کردیاجائے گا۔ اکرماسکرمامنصوبے سے شہرکی مضافات میں واقع روینیو سائٹس پر گھرتعمیر کرچکے ہزاروں افراد کو سہولت ہوگی۔اس منصوبے میں شامل کئے گئے علاقوں کیلئے بنیادی سہولتیں فراہم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔اس سلسلے میں حکومت بہت جلد اقدامات کرے گی۔

بائرتی بسوراج نے کہا کہ محکمہ کی حدود میں آنے والے 10سٹی کارپوریشنوں میں بھی صفائی پرخصوصی توجہ دی جارہی ہے۔اس کے ساتھ ہی ترقی کیلئے سازگار ماحول بھی فراہم کیاجارہاہے۔کارپوریشنوں میں ہوئی خامیوں کو درست کرکے آئندہ دنوں میں زیادہ سے زیادہ ترقی کی جانب توجہ دی جائے گی۔بنگلور کے متبادل شہرکے طور پر تیزی کے ساتھ بڑھ رہے ٹمکور شہر کی مجموعی ترقی کیلئے آئندہ بجٹ میں زیادہ سے زیادہ فنڈ فراہم کرنے کیلئے اقداما ت کئے جائیں گے۔ وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی بھی شہر وں کی ترقی کیلئے ترجیح دیتے آرہے ہیں،آئندہ دنوں شہر کی مضافات میں واقع لے آؤٹس میں ضروری بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کیلئے منصوبہ بناکر تجویز پیش کرنے سٹی کارپوریشن کمشنر کو ہدایت دی جائے گی۔

بسوراج بومئی نے کہاکہ بی ایس ایڈی یورپا کے دور میں جب بسوراج بومئی آبی وسائل کے وزیر تھے،اس وقت میکے داٹو منصوبے کیلئے درکار تمام اقدامات کئے گئے تھے،مگر کانگریس اپنے سیاسی مفاد کی خاطر پدیاترا کا اہتمام کرکے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔موجودہ وزیر آبپاشی گووند کارجول میکے داٹو کا دورہ کرکے عوام کو سچائی سے آگاہ کرائیں گے۔وزیر موصوف نے مزید بتایاکہ ٹمکو ر شہر کیلئے اسمارٹ سٹی منصوبے کے تحت اب تک تقریباً 580کروڑ روپئے خرچ کئے گئے ہیں اور 180مختلف تعمیری کام مکمل کرلئے گئے ہیں۔مزید 420 کروڑ روپئے خرچ کرنے باقی ہیں اور اس رقم سے 151تعمیری کام کرنے ہیں۔مختلف مراحل میں کئی تعمیری کام جار ی ہیں، اس کے علاوہ مہاتما گاندھی نگر وکاس منصوبے کے تحت 125کروڑ روپئے فراہم کئے گئے ہیں،اس کے تحت کئے جانے والے تعمیری کام ٹینڈر کے مرحلے میں ہیں۔آئندہ تین چار ماہ میں ان تمام تعمیری کاموں کا آغاز کردیاجائے گا۔

وزیر شہری ترقیات نے بتایا کہ قومی سطح پر ٹمکور کو اسمارٹ سٹی منصوبے میں نواں رینک حاصل ہے اور ریاست میں اول مقام پر ہے۔ اس اخباری کانفرنس میں رکن پارلیمان جی ایس بسوراج،سٹی کارپوریشن کے میئر بی جی کرشنپا،ڈپٹی میئر ناظمہ بی حاضر تھیں۔ کانفرنس کے بعدبسوراج بومئی نے تقریباً8کروڑ روپئے کی لاگت سے تعمیر کردہ سٹی کارپوریشن کی عمارت،16کروڑ روپئے کی لاگت سے تعمیر کئے گئے ایمپریس گورنمنٹ گرلس پی یو کالج کے نئے کنونشن ہال اور مریمنانگر سلم علاقے کے72 مکینوں کیلئے 16کروڑ کی لاگت سے تعمیر کئے گئے ہاؤزنگ کمپلیکس کا افتتاح کیا۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...