مساجدسمیت تمام عبادتگاہیں یکم جون سے کھل جائیں گی! ریاستی حکومت کی طرف سے فیصلہ، مرکزی حکومت کو منظوری کے لئے روانہ: وزیر اعلیٰ یڈیورپا

Source: S.O. News Service | Published on 28th May 2020, 11:21 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،28؍مئی(ایس او نیوز)وزیر اعلیٰ بی ایس یڈیورپا نے چہارشنبہ کے روز یہ اعلان کیا کہ ریاستی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ یکم جون سے ریاست بھر میں تمام عبادت گاہوں کو کھولنے کی اجازت دے دی جائے- اس سلسلہ میں چوتھا لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد مرکزی حکومت کی طرف سے جو رہنما خطوط وضع کئے جائیں گے ان کے مطابق اجازت ملے گی -

ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی برسی کے موقع پر ودھان سوھا میں ان کی تصویر پر پھول چڑھانے کے بعد اخباری نمائندو ں سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے اعلان کیا کہ حکومت نے فیصلہ لیا ہے کہ یکم جون سے صرف مندر ہی نہیں بلکہ ریاست کی تمام مساجد، گرجاگھروں اور دیگر عبادت گاہوں کو بھی کھول دینے کی اجازت دے دی جائے-

انہوں نے کہا کہ سماجی فاصلہ کی پابندیوں کے ساتھ مذہبی سرگرمیوں کو عبادت گاہوں میں جاری رکھنے کی اجازت دینے کا ریاستی حکومت کی سطح پر فیصلہ لیا جاچکا ہے- اس سلسلہ میں مرکزی حکومت کو ایک تجویز ریاستی حکومت کی طرف سے روانہ کی جا چکی ہے - جیسے ہی اس ضمن میں مرکز کے رہنما خطوط وضع ہوں گے ریاستی حکومت کی طرف سے تمام عبادت گاہوں کو اجازت دے دی جائے گی-

انہوں نے کہا کہ مندر، مسجد اور گرجا گھروں کو کھولنے کی اجازت دینے کے ساتھ ہی اور بھی متعدد سرگرمیوں کی اجازت دینے کے لئے حکومت کی طرف سے تجویز منگل کے روز مرکزی حکومت کو روانہ کی جا چکی ہے - ایک دو دن میں مرکزی حکومت کی طرف سے رہنما خطوط وضع ہونے کا امکان ہے جس کے فوراً بعد ریاستی حکومت کی طرف سے بھی رہنما خطو ط وضع کردئیے جائیں گے-

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاستی حکومت کی طرف سے شاپنگ مالس اور ہوٹل بھی کھول دینے کی اجازت دینے کے کیلئے مرکزی حکومت کو تجویز روانہ کی جا چکی ہے - انہوں نے کہا کہ یکم جون سے ریاست میں بہت ساری سرگرمیاں معمول پر لوٹ سکتی ہیں - لیکن شرط یہ ہے کہ مرکزی حکومت کی طرف سے اس کی اجازت دے دی جائے- جہاں تک ریاستی حکومت کا تعلق ہے اس نے مندر،مسجد اور گرجا گھرکھولنے کی اجازت دے دی ہے اس سلسلہ میں کسی طرح کے شک و شبہ کی ضرورت نہیں ہے - مرکزی حکومت کی ہدایت کے مطابق ان تمام کو کھول دینے کی اجازت دے دی جائے گی-

وزیر اعلیٰ نے کورونا وائرس سے نپٹنے میں ریاستی حکومت کی ناکامی کے متعلق اپوزیشن پارٹیوں کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے بحران کی اس صورتحال سے پوری دیانت داری سے نپٹنے کی کوشش کی ہے -اس معاملہ میں کسی بھی حلقہ سے ہونے والی تنقید کی انہیں پرواہ نہیں -

انہوں نے بحیثیت وزیر اعلیٰ جب بھی قدم اٹھائے وہ کسی کی خوشامد کرنے کیلئے نہیں تھے بلکہ ریاست کے متاثرہ عوام کو راحت فراہم کرنے کیلئے تھے- اس سوال پر کہ جس طرح مختلف طبقات کی امداد کے لئے الگ الگ پیکیجز کا اعلان کیا گیا کیا مزید طبقات کے لئے پیکیج کا اعلان آنے والے دنوں میں ہو گا وزیر اعلیٰ نے واضح کردیا کہ حکومت کی طرف سے اب کسی طبقے کے لئے پیکیج کے اعلان کی کوئی تجویز زیر غور نہیں -

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ملک کے دیگر بڑے شہروں کے مقابل بنگلورو میں کورونا وائرس کو روکنے کے لئے مؤثر تدابیر اپنائی گئی ہیں اور اسی وجہ سے کورونا وائرس سے نپٹنے کے لئے ملک کے مختلف شہروں میں اٹھائے گئے احتیاطی اقدامات کے سروے میں بنگلورو کو سر فہرست قرار دیاگیا ہے-

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...