بنگلور سے شموگہ اور بھدراوتی لے جانے کے دوران دوکروڑ کی رقم ضبط؛ گاڑی کے ایک ٹائر میں چھپا کر رکھی گئی تھی رقم
بنگلورو21؍اپریل (ایس اونیوز) لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر انتخابی ضابطہ اخلاق لاگو ہونے کے بعد نہ صرف کرناٹک بلکہ ملک کے دیگر ریاستوں اور شہروں میں حزب مخالف پارٹیوں کے لیڈروں کے گھروں، کاروں اور دیگرلیڈران کے قریبی رشتہ داروں کے ہاں چھاپہ مار کاروائیاں جاری ہیں اور اب تک کرناٹک میں جو رقم یا اشیاء ضبط کی گئی ہے، اُس کی مالیت کا اندازہ 83 کروڑ روپئے لگایا گیا ہے۔
تازہ ترین چھاپہ انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کی طرف سے کل سنیچر کو مارا گیا جب بالکل انوکھے انداز میں غیر محسوب رقم لے جانے کی مصدقہ اطلاع موصول ہوئی۔رپورٹ کے مطابق بنگلورو سے شیموگہ اور بھدراوتی کی طرف رقم لے جانے کی اطلاع ملنے پر انکم ٹیکس افسران کے دستے نے چھاپہ ماراتو کار کے اندر کھے ہوئے اضافی ٹائر (اسٹیپنی) میں چھپاکر رکھے گئے 2.3کروڑ روپے برآمد کی گئی جن کے بارے میں محکمہ کےآفسران کے مطابق اُن کے پاس کوئی قانونی ثبوت موجود نہیں تھا۔ٹائر کے اندر سے برآمد کیے گئے دو ہزار کی مالیت والے نوٹوں کے بنڈلوں پر مشتمل یہ رقم افسران نے ضبط کرلی ہے۔بھدراوتی اور شیموگہ وغیر ہ میں مزیدٹھکانوں پر چھاپہ ماری کی جارہی ہے۔
اب تک مشکوک افراد،سیاسی لیڈران اور ان کے دوست واحبا ب کی موٹر گاڑیوں اور تجارتی و رہائشی ٹھکانوں پر چھاپے مارنے کی کارروائیاں کرتے ہوئے الیکشن فلائی اسکواڈ، اسٹیاٹک سرویلینس نے 16.08لاکھ روپے نقد، 67.64لاکھ روپے مالیت کی شراب،7.52لاکھ روپے کی نشیلی چیزوں کے علاوہ 3.85لاکھ روپے کا دیگر سامان ضبط کیا ہے۔ انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کی طرف سے مارے گئے چھاپوں میں 17.69کروڑ روپے نقد رقم اور 7.03کروڑ روپے مالیت کی دیگر اشیاء ضبط کی گئی ہیں۔محکمہ آبکاری کے افسران نے اپنی کارروائیوں کے دوران جملہ 36.86کروڑ روپے مالیت کی 9.38لاکھ لیٹر شراب ضبط کی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز ضلع اُترکنڑا کے بی جے پی اُمیدوار آننت کمار ہیگڈے کے قریبی سمجھے جانے والے ایک مکان کے گھر پر چھاپہ مارا گیا تھا، اُس ایک چھاپہ کو چھوڑ کر باقی سبھی چھاپے کانگریس اور جےڈی ایس کے لیڈروں یا کارکنوں یا اُن کے قریبی سمجھے جانے والوں کے گھروں پر ہی مارے گئے ہیں، جس کے تعلق سے عام خیال یہ ہے کہ یہ سب کچھ مرکزی حکومت کی ایماء پر کیا جارہاہے۔ عام لوگوں میں یہ بات بھی گردش کررہی ہے کہ ہار کے خوف سے پریشان مودی حکومت اس طرح کی کاروائیاں کرنے کے لئے سرکاری آفسران کا بھرپور استعمال کررہی ہے ۔