کرناٹک: مکل روہتگی کے دلائل پر سخت برہم ہوئے چیف جسٹس، کہا آپ بتائیں کیا فیصلہ دیں
نئی دہلی، 16 جولائی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) کرناٹک کے سیاسی بحران کو لے کر سپریم کورٹ میں منگل کو تیکھی بحث ہوئی۔باغی ممبران اسمبلی کی جانب سے مکل روہتگی نے سپریم کورٹ کے آگے بہت سے دلائل رکھے تو چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے ان ہی سے پوچھ لیا کہ آپ بتائیں ہم کیا فیصلہ دیں۔عدالت میں جب سماعت شروع ہوئی تو مکل روہتگی نے کہا کہ اسپیکر ممبران اسمبلی کے استعفیٰ کو روک نہیں سکتے ہیں، ایسے میں کورٹ انہیں حکم جاری کرے۔دراصل سماعت کے دوران مکل روہتگی نے دلیل رکھی کہ ممبر اسمبلی کوئی بیوروکریٹ نہیں ہیں جو استعفیٰ دینے کے لئے ان کی کوئی وجہ بتانا پڑے۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ہم آپ کی منطق کو مانیں، تو کیا ہم اسپیکر کو کوئی حکم دے سکتے ہیں؟ یا پھر آپ بتائیے کہ ہم کیا حکم دیں۔جب چیف جسٹس نے یہ پوچھا تو مکل روہتگی نے جواب دیا کہ آپ کے اسپیکر کو کہہ سکتے ہیں کہ ایک طے وقت کی حد میں نااہلی پر فیصلہ کریں۔اس سے پہلے چیف جسٹس نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کا کام اسپیکر کے کام کاج میں دخل دینے کا نہیں ہے۔عدالت یہ فیصلہ نہیں کرے گی کہ اسپیکر کو کس طرح سے کام کرنا چاہئے،تاہم اس معاملے میں جو آئینی مسائل ہیں اس پر ہم کچھ کہہ سکتے ہیں۔باغی ممبران اسمبلی کی جانب سے بات رکھ رہے مکل روہتگی نے عدالت کے سامنے مسلسل ممبران اسمبلی کا استعفیٰ قبول کرنے کی بات کہی اور بہت سے دلائل بھی رکھے۔ مکل روہتگی نے کیرالہ، گوا، تمل ناڈو ہائی کورٹ کے کچھ فیصلوں کے بارے میں بتایا،جس میں اسپیکر کو پہلے استعفیٰ پر غور کرنے کو کہا گیا ہے اور نااہل کے لئے فیصلے کو بعد میں۔انہوں نے کہا کہ کیرل کی عدالت نے تو فوری طور پر استعفیٰ قبول کرنے کی بات کہی تھی۔سپریم کورٹ کی طرف سے آدھی رات کو کرناٹک اسمبلی میں اگلے دن فلور ٹیسٹ کروانے کا آرڈر جاری کر دیا گیا تھا۔ مکل روہتگی نے کہا کہ اگر شخص رکن اسمبلی نہیں رہنا چاہتا ہے تو کوئی انہیں زور نہیں دے سکتا ہے۔ممبران اسمبلی نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا اور واپس عوام کے درمیان جانے کی ٹھانی ہے۔نااہل قرار دیا جانا اس کی خواہش کے خلاف ہوگا۔