کرناٹک: سپریم کورٹ کانگریس کے 5 اور باغی ممبران اسمبلی کی درخواست سننے پر رضامند
نئی دہلی،15/جولائی (ایس اونیوز/ آئی این ایس انڈیا) سپریم کورٹ نے کانگریس کے پانچ اور باغی ممبران اسمبلی کی پٹیشن کو 10 باغی ممبران اسمبلی کی زیر التواء درخواست کے ساتھ سننے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔یہ ممبر اسمبلی کورٹ سے ان کا استعفیٰ قبول کرنے کے لیے کرناٹک اسمبلی کے صدر کو ہدایت دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت میں ایک بنچ نے باغی ممبران اسمبلی کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر وکل مکل روہتگی کی عرضی پر نوٹس لیا۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ ان پانچ ممبران اسمبلی کو بھی ان 10 باغی ممبران اسمبلی کی زیر التواء درخواست میں فریق مانا جائے جن کی سماعت منگل کو ہونی ہے۔کانگریس کے پانچ اور باغی ممبران اسمبلی نے 13 جولائی کو سپریم سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ان باغی ممبران اسمبلی کا مطالبہ ہے کہ سپریم کورٹ ان کا استعفی قبول کرنے کی ہدایت کرناٹک اسمبلی کے صدر کو دے۔یہ ممبراسمبلی آنندسنگھ کے سدھاکر، این ناگراج، منرتن اور پرکاش بیگ ہیں۔کورٹ نے 12 جولائی کو کرناٹک اسمبلی کے صدر کیار رمیش کمار کو 16 جولائی تک کانگریس - جے ڈی ایس اتحاد کے 10 باغی ممبران اسمبلی کو نااہل قراردینے کے معاملے میں کسی بھی طرح کافیصلہ کرنے سے روکا تھا۔ادھر ممبئی کے ایک ہوٹل میں رکے ہوئے باغی ممبران اسمبلی نے شہر کے پولیس سربراہ کو خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ ملک ارجن کھڑگے یا کانگریس کے کسی بھی دوسرے لیڈر سے ملنا نہیں چاہتے ہیں۔ایسی قیاس آرائی ہے کہ کھڑگے کانگریس کے کچھ دیگر رہنماؤں اور کرناٹک کے وزیر اعلی ایچ ڈی کمارسوامی کے ساتھ پووی میں واقع رنیسا ہوٹل میں ان سے ملنے جا سکتے ہیں۔ممبئی کے پولیس کے سربراہ کو لکھے خط میں باغی ممبران اسمبلی نے کہاکہ ان کی خواہش ملکا ارجن کھڑگے یا غلام نبی آزاد یا کانگریس کے کسی بھی لیڈر سے ملنے کی نہیں ہے۔ممبران اسمبلی نے خط میں کہا ہے کہ انہیں خطرہ محسوس ہو رہا ہے۔انہوں نے پولیس پر زور دیا ہے کہ کانگریس لیڈروں کو ان سے ملنے سے روکا جائے۔کرناٹک میں کانگریس - جے ڈی ایس اتحاد کے رہنماؤں نے اتوار کو حکومت بچانے کے لئے مستقبل کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔حالانکہ باغی ممبران اسمبلی نے یہ واضح کر دیا کہ وہ لوگ متحد ہیں اور اپنے استعفی پر قائم ہیں۔ کرناٹک حکومت گرنے کے دہانے ہے کیونکہ اس 16 ممبران اسمبلی نے استعفی دے دیا ہے جن میں سے 13 رکن اسمبلی کانگریس کے ہیں اور تین رکن اسمبلی جد (ایس) کے ہیں۔دو آزاد امیدوار نے بھی حکومت سے اپنی حمایت واپس لے لی تھی۔