ضمیر پاشاہ کی تدفین، متعدد رہنماؤں نے پرنم خراج عقیدت پیش کیا

Source: S.O. News Service | Published on 4th December 2020, 9:02 PM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،4؍دسمبر(ایس او  نیوز)وظیفہ یاب آئی اے ایس آفیسر اور کانگریس رہنما سید ضمیر پاشاہ کو جمعرات کی صبح شہر کے شانتی نگر قبرستان میں سپرد لحد کردیا گیا۔ چہارشنبہ کی شب مختصر علالت کے بعد انہوں نے داعی اجل کو لبیک کہہ دیا۔ ان کی رحلت پر ریاست کی ممتاز شخضیات نے اپنے گہرے صدمے کا اظہار کیا۔

کے پی سی سی صدر ڈی کے شیو کمار، سابق مرکزی وزیر اور سینئر کانگریس لیڈر ڈاکٹر کے رحمن خان، کے پی سی سی کے کارگزار صدر سلیم احمد،رکن راجیہ سبھا ڈاکٹر سید نصیر حسین،شانتی نگر کے رکن اسمبلی این اے حارث، سابق مرکزی وزیر کے ایچ منی اپا، سابق وزیر اور رکن کونسل نصیر احمد،کرناٹک اقلیتی کمیشن کے چیرمین عبدالعظیم کے علاوہ متعددسرکاری افسران اور وظیفہ یاب افسروں کی بڑی تعداد نے شانتی نگر میں واقع سید ضمیر پاشاہ کی رہائش گاہ پہنچ کر ان کا آخری دیدار کیا اور بڑی تعدا د میں لوگوں نے شانتی نگر کی مسجد میں ہوئی نماز جنازہ اور شانتی نگر قبرستان میں مرحوم کی تدفین میں شرکت کی۔راجیہ سبھا کے اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے سید ضمیر پاشاہ کی رحلت پر تعزیتی ٹوئٹ کیا ہے اور کہا ہے کہ وظیفہ یاب آفیسر کی گراں قدر خدمات سے کانگریس پارٹی محروم ہوگئی ہے۔

انہوں نے مرحوم کی مغفرت کی دعا کرتے ہوئے افراد خانہ کو صبر کی تلقین کی ہے۔ کے پی سی سی صدر ڈی کے شیو کمار نے سید ضمیر پاشاہ کی رحلت پر اپنے تعزیتی ٹویٹ میں گہرے صدمے کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کی رحلت سے کانگریس پارٹی ایک مفکرانہ ذہنیت رکھنے والے رہنما سے محروم ہو گئی۔ اقلیتوں کے امور میں کافی مہارت کے حامل سید ضمیر پاشاہ کو کانگریس کی انتخابی منشور کمیٹی میں بطور رکن شامل کیا گیا تھا اور انہوں نے اقلیتوں کی ترقی کے متعلق کئی منصوبے پارٹی کو دئیے۔ سابق وزیر اعلیٰ سدارامیا نے سید ضمیر پاشاہ کی رحلت پر اپنے گہرے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے ٹویٹ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی اے ایس آفیسر کے طور پر سرکاری خدمات سے سبکدوش ہونے کے بعد انہوں نے کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور سرگرم ہو کر ریاست کی سیاست میں حصہ لیا۔

انہوں نے انتخابات بھی لڑے لیکن قسمت نے کولار اسمبلی حلقہ میں ان کا ساتھ نہیں دیا۔ انہوں نے مرحوم کے پسماندگان کو صبر کی تلقین کی۔ رکن اسمبلی و سابق وزیر ضمیر احمد خان نے سید ضمیر پاشاہ کی رحلت پر اپنے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئی اے ایس آفیسر کے طور پر مختلف عہدوں پر رہتے ہوئے نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ اس کے بعد کانگریس میں شامل ہونے کے بعد وہ کانگریس کے تھنک ٹینک کا حصہ بنے۔ تادم حیات کانگریس سے وابستہ رہے۔

کے پی سی سی کے کارگزار صدر سلیم احمد نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ ضمیر پاشاہ ایک مخلص آئی اے ایس آفیسر ہونے کے ساتھ ساتھ قوم کے ایک فکر مند رہنما رہے۔ کانگریس پارٹی میں رہتے ہوئے انہوں نے مسلمانوں کے مسائل کی یکسوئی میں ہمیشہ دلچسپی لی اور خاص طور پر سی اے اے اور این آر سی کے خلاف تحریک میں وہ پیش پیش رہے۔ ان کی رحلت کرناٹک میں مسلمانوں کے لئے ایک ناقابل تلافی خسارہ ہے۔اقلیتی کمیشن کے چیر مین عبدالعظیم نے ضمیر پاشاہ کی رحلت پر اپنے تعزیتی کلمات میں کہا کہ ضمیر پاشاہ کی موت سے مسلمانان کرناٹک ایک مخلص آفیسر اور رہنما سے محروم ہو گئے۔ انہوں نے مرحوم کے حق میں دعائے مغفرت کی۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...