کرناٹک کے سنئیر کانگریسی لیڈر روشن بیگ نے مسلمانوں کو دیا ضرورت پڑنے پر بی جے پی سے ہاتھ ملانے کا مشورہ

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 21st May 2019, 11:35 PM | ریاستی خبریں |

بنگلور:21 /مئی( ایس او  نیوز) سینئر کانگریس لیڈر، کرناٹک کے سابق وزیر  اور شیواجی نگر کے رکن اسمبلی آر روشن بیگ نے ایگزٹ پول پر اپنا تبصرہ پیش کرتے ہوئے مسلمانوں  کو مشورہ دیا  کہ وہ حالات سے سمجھوتہ کرلیں اور کسی ایک پارٹی کے پیچھے  نہ رہیں۔ انہوں نے مسلمانوں سے  کہا کہ ضرورت پڑی تو وہ بی جے پی سے ہاتھ ملائیں مگر  کسی ایک سیاسی جماعت  کے دم چھلے بن کر نہ رہیں۔ انہوں نے لوک سبھا کے لئے کرناٹک میں صرف ایک سیٹ مسلمانوں کو دینے پر بھی  پارٹی سے سخت ناراضگی ظاہر کی۔ روشن بیگ نے  اپنے بیان میں  کے پی سی سی صدر دنیش گنڈوراو کو فلاپ شو کا صدر قرار دیا۔

 لوک سبھا انتخابات کے ایگزٹ پول پرتبصرہ کرتے ہوئے روشن بیگ نے  سابق وزیر اعلیٰ اورکانگریس لیجس لیچر پارٹی لیڈر سدارامیا، اے آئی سی سی جنرل سکریٹری انچارج کرناٹک کے سی وینو گوپال اور کے پی سی سی صدر دنیش گنڈو راؤ کو اپنی شدید تنقید کانشانہ بنایا۔  روشن بیگ کے  اپنی ہی پارٹی لیڈران کو تنقید کا نشانہ بنانے پر  ریاست کے سیاسی حلقوں میں غیر معمولی ہلچل مچ گئی ہے اور ریاست کے عوام   شبہ ظاہر کررہے ہیں کہ آیا روشن بیگ بی جے پی سے ہاتھ ملانے والے تو نہیں ہیں۔  مگر  روشن بیگ نے واضح کیا کہ ان کا بیان کانگریس پارٹی کے خلاف ہرگز نہیں ہے بلکہ کانگریس کے امور پر غالب ان موقع پرستوں کے خلاف ہے جو اپنے مقام ومرتبے کا غلط استعمال کرتے ہوئے کھلے عام عہدوں کا دھندہ کررہے ہیں۔

جب میڈیا کے ایک نمائندے نے اُن سے سوال کیا کہ کیا وہ آنے والے دنوں میں کانگریس سے علحدگی اختیار کریں گے تو بیگ نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ کانگریس کو چھوڑ نے کا فیصلہ لے  سکتے ہیں۔ روشن بیگ نے کہا کہ" اگر ضرورت پڑی تو مجھے ایسا ہی کرنا پڑے گا کیونکہ ہم (مسلمان) بے عزتی برداشت کرکے اور ذلت کے ساتھ کسی پارٹی میں نہیں رہ سکتے۔ ہم  عزت کے ساتھ جینے والے لوگ  ہیں، جہاں ہمیں عزت نہیں ملے گی ہم وہاں رہنا پسند نہیں کریں گے، ہم کو پیار محبت سے کوئی بٹھائے  تو ہم بیٹھیں گے۔" 

روشن بیگ کا کہنا ہے کہ  پچھلے کچھ دنوں سے کانگریس کی ریاستی قیادت کی طرف سے دانستہ طور پر اقلیتی طبقے کو نظر انداز کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے  ایگزٹ پول میں کانگریس کے ناقص مظاہرے کا  حوالہ دیتے کہا کہ اگر کانگریس پارٹی کا مظاہرہ ایگزٹ پولس کے مطابق خراب رہا تو اس کے لئے سدارامیا، وینو گوپال اور دنیش گنڈو راؤ ذمہ دار ہوں گے۔سدارامیا کو ایک مغرور اور گھمنڈی سیاستدان قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سدارامیا نے اپنی انا کی خاطر بارہا پارٹی کے مفادات کو نقصان پہنچایا ہے۔دنیش گنڈو راؤ کو ایک ناکام کے پی سی سی صدر قرار دیتے ہوئے روشن بیگ نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات میں اگر کانگریس پارٹی کا مظاہرہ ناقص رہا تو اس کے لئے دنیش گنڈو راؤ بھی برابر کے ذمہ دارہوں گے۔اے آئی سی سی جنرل سکریٹری وینوگوپال پر سخت تنقید کرتے ہوئے روشن بیگ نے انہیں ایک مسخرہ قرار دیا اور کہا کہ ان تینوں نے مل کر ریاست میں کانگریس کو غیر معمولی نقصان پہنچایا ہے۔

روشن بیگ کے اس بیان نے آج صبح سے نہ صرف صوبائی بلکہ قومی میڈیا میں سیاسی ہلچل پیدا کردی۔کانگریس کی ریاستی قیادت میں ان کے اس بیان پر فوراً کارروائی کرتے ہوئے روشن بیگ کے نام وجہ بتاؤ نوٹس جاری کردیا گیا اور 7 دن میں  جواب دینے کی ہدایت دی گئی۔ اس نوٹس پر بھی ٹویٹر کے ذریعہ اپنا سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے  روشن بیگ نے کہا کہ وہ اس نوٹس کا جواب دینا تو دور،  دیکھنابھی پسند نہیں کریں گے۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...