خواتین کے سرکاری بسوں میں مفت سفر کو مفت نہیں سمجھا جانا چاہیے، مفت سفرگارنٹی تمام خواتین کے لئے ہے یاکوئی شرائط ہیں؟
بنگلورو،23/مئی (ایس او نیوز) کرناٹک میں اسمبلی انتخابات میں کانگریس پارٹی نے زبردست جیت حاصل کی اور سدارامیا نے20 مئی کو وزیر اعلیٰ اور ڈی کے شیوکمار نے نائب وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا۔ اس دوران کانگریس پارٹی کی جانب سے ریاست کی خواتین کیلئے سرکاری بسوں میں مفت بس سفر کا اعلان کافی شور مچا یاہواہے۔انتخابی منشور میں ریاستی کانگریس نے اعلان کیا ہے کہ ریاست کی خواتین ریاست کے کسی بھی حصے میں بی ایم ٹی سی اور کسی بھی ریاستی ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی نان اے سی بسوں میں مفت بس سفر کر سکتی ہیں۔اس پلان پر عمل درآمد کو لے کر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ بس مسافروں کے حقوق کے فورم بنگلورو بس پیسنجرز فورم کی شاہین شاسا نے کہا کہ سرکاری بسوں میں مفت سفر کو مفت نہیں سمجھا جانا چاہیے۔ اسے خواتین کو آزادانہ طور پر سفر کرنے کی آزادی حاصل کرنے میں سرمایہ کاری سمجھا جانا چاہیے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ریاست بھر کی تمام خواتین کو بغیر کسی امتیاز کے مفت بس سفر فراہم کیا جائے۔بی ایم ٹی سی پر روزانہ تقریباً35 لاکھ مسافر سفر کرتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق روزانہ سفر کرنے والوں میں تقریباً40 فیصد خواتین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بسوں میں خواتین کے مفت سفر سے حکومت کو ہر سال تقریباً 1,000 کروڑ روپے کا نقصان ہو سکتا ہے۔اس دوران کے ایس آر ٹی سی کے ایک اہلکار نے کہا کہ خواتین مسافروں کی تعداد کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔کیا تمام خواتین کیلئے مفت سفر ہے یا اہلیت کیلئے کوئی شرائط ہیں؟ کیا مفت سفر چند کلومیٹر تک محدود رہے گا یا خواتین ریاست بھر میں آزادانہ سفر کر سکیں گی؟ عہدیدار نے کہا کہ ریاستی حکومت نے ابھی تک مفت بس سفر کی اہلیت کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی ہے۔یہ منصوبہ نہ صرف مالی بلکہ عمل درآمد میں بھی ایک چیلنج ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کیلئے مخصوص نشستوں کو سختی سے برقرار رکھا جانا چاہیے۔