کانگریس نے شدت پسند تنظیموں کی سرپرستی کی؛ روشن بیگ کا الزام
منگلورو، 19؍اگست (ایس او نیوز؍ پی ٹی آئی ) کانگریس کے برطرف لیڈر آر روشن بیگ نے الزام عائد کیا کہ کرناٹک میں پارٹی نے گزشتہ ایک دہے میں ’’انتہائی شدت پسند ‘‘ تنظیموں کو آسرا دیا اور حا ل ہی میں پُرتشدد ہجوم کا نشانہ بنے رکن اسمبلی آر اکھنڈ مورتی ایس ڈی پی آئی کے تشدد کے شکار ہیں۔
ریاست کے سابق وزیر نے یہ بھی دعویٰ کیا ’’اندرونی معاملات ‘‘ اب کانگریس پر بھاری پڑرہی ہے۔ انہوں نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں دعویٰ کیا ’’کرناٹک کانگریس نے گزشتہ ایک دہے کے دوران ایس ڈی پی آئی جیسی انتہائی شدد پسندی تنظیموں کو آسرادیا اور میں نے پہلے دن سے ہی اس کے خلاف آواز اُٹھائی تھی ‘‘۔
ان کے الزام کی چامراج پیٹ کے کانگریسی رکن اسمبلی بی زیڈ ضمیر احمد خان نے تردید کی اور الٹا ان پر ہی الزام عائد کیا کہ ان کا سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی ) سے سمجھوتہ ہے اور وہ اب اس تنظیم سے دوری اختیار کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ پارٹی مخالف سرگرمیوں پر کانگریس سے برطرف کردہ روشن بیگ نے دعویٰ کیا کہ وہ ان تنظیموں پر امتناع عائد کرنے کی درخواست کرتے رہے لیکن کوئی فائد نہیں ہوا‘‘۔
ان کا الزام ایسے وقت میں آیا جب ایس ڈی پی آئی 11؍اگست کو کے جی ہلی اور ڈی جے ہلی علاقوں میں تشدد میں اپنے چار ارکان کی گرفتاری کے بعد پولیس کی نظر میں آگئی ہے۔ اکھنڈ مورتی کے بھتیجے کے مبینہ سوشل میڈیا پوسٹ کے بعد یہ تشدد بھڑکا تھا۔
شیواجی نگر کے سابق رکن اسمبلی روشن بیگ نے اپنے دو ارکان اسمبلی تنویر سیوٹھ اور اکھنڈ مورتی کی ’’طرفداری ‘‘ نہ کرنے پر کانگریس پر تنقید کی جب دونوں ہی ایس ڈی پی آئی تشدد کے راست شکار ہیں۔
کچھ ماہ قبل میسورو کے ایک پروگرام میں تنویر سیٹھ پر چاقو سے وار کیا گیا ھا جبکہ 11؍ اگست کو تشدد میں اکھنڈ مورتی کا مکان فسادیوں نے تباہ کردیا تھا۔