بنگلورویکم /اکتوبر(ایس او نیوز) ریاستی وزیراعلیٰ ایڈی یورپا نے نااہل قرار دئے گئے باغی اراکین اسمبلی کو یقین دلایا ہے کہ5دسمبر کو منعقد ہونے والے ضمنی انتخابات میں اگر وہ بی جے پی سے امیدوار بننا چاہتے ہوں تو انہیں ترجیحی طور پر ٹکٹ دئے جائیں گے۔ایڈی یورپا کے اس اعلان سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے انتظار میں بیٹھے ہوئے مستعفی ہونے والے اراکین اسمبلی کی مایوسی دور ہوگئی ہے اور ان کے چہرے کھل اٹھے ہیں۔
ایڈی یورپا کو یہ بیان اس لئے بھی دینا پڑا کیونکہ بی جے پی کے اندر ہی باغیوں کو ٹکٹ دینے کے معاملے پر اختلافات شروع ہوگئے تھے۔سابقہ انتخابات کے دوران کانگریس اور جے ڈی ایس کے امیدواروں سے شکست کھانے والے بی جے پی کے امیدواروں نے، ان سیٹوں کو اب بغاوت کرکے بی جے پی میں شامل ہونے والوں کے حوالے کرنے پر اعتراض جتایا ہے۔یہاں تک کہ ہوکّیری کے رکن اسمبلی اومیش کٹّی نے صاف لفظوں میں کہہ دیا تھا کہ ضمنی انتخابات کے دوران نااہل قرار دئے گئے اراکین کے ساتھ بی جے پی کا کوئی لینا دینا نہیں رہے گا۔
اومیش کٹی کے اس بیان سے نااہل قرار دئے گئے اراکین اسمبلی کے اندر مایوسی اور اضطراب کی کیفیت پیدا ہوگئی تھی۔ اس فضا کو ختم کرنے کے لئے وزیر اعلیٰ نے مداخلت کی اور کہا کہ یہ بات پہلے سے طے شدہ ہے کہ15 باغی اراکین اگر بی جے پی کے ٹکٹ پر ضمنی الیکشن لڑنا چاہیں گے تو انہیں ترجیح دی جائے گی۔ اس مسئلے پر بی جے پی کے قومی صدر امیت شاہ نے وعدہ کیا ہے کہ نااہل قراردئے گئے اراکین کو ٹکٹ دینا اور ان کی جیت کو یقینی بنانا بی جے پی کی ذمہ داری ہے۔ کیونکہ ان اراکین نے اپنی سیاسی کیرئیر کو داؤ پر لگاکر بی جے پی کو برسر اقتدار آنے میں تعاون کیا ہے۔خیال رہے کہ اسمبلی میں مکمل اکثریت حاصل کرنے کے لئے ضمنی انتخابات میں کم ازکم 6سے7سیٹیوں پر کامیابی حاصل کرنا ضروری ہے۔
وزیر اعلیٰ کی اس یقین دہانی پر خوشی ظاہر کرتے ہوئے ہیرے کیرور کے باغی کانگریسی ایم ایل اے بی سی پاٹل نے کہاکہ انہیں او ران کے دیگر ساتھیوں کو پوری توقع ہے کہ سپریم کورٹ سے ان کے حق میں ہی فیصلہ آئے گا۔وہ وزیر اعلیٰ کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ دراصل رکن اسمبلی اومیش کٹّی کو وزیر اعلیٰ کے موقف کے خلاف بیان دینے سے پہلے عملی سچائیوں کا جائزہ لینا چاہیے تھا۔بی جے پی میں شمولیت کے تعلق سے پوچھے جانے پر پاٹل نے کہا کہ تمام نااہل قرار دئے گئے اراکین مل بیٹھ کر اس سلسلے میں جلد ہی فیصلہ کرنے والے ہیں۔
دوسری طرف بی جے پی کے اندر ہی مخالفت کی جو آوازیں اٹھ رہی ہیں اس پر روک لگانے کی کوشش کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ ایڈی یورپا نے کہا کہ پارٹی کے 10تا12لیڈروں کو بورڈز اور کارپوریشنز میں اہم عہدے دینے کے تعلق سے آئندہ ہونے والی کابینہ کی میٹنگ میں فیصلہ کیاجائے گا۔