اخلاقی پولیسنگ کی تائید کرنے پر وزیر اعلیٰ بومئی کو بنایا گیا تنقید کا نشانہ۔ وزیر اعلیٰ پر کرناٹک کو دوسرا اترپردیش بنانے کا الزام
منگلورو، 14؍اکتوبر (ایس او نیوز ) وزیراعلیٰ بسوراج بومئی نے کہا کہ جہاں اخلاق نہیں ہوتے وہاں عمل اور ردعمل ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کیا ہم اخلاق کے بغیر زندگی بسر کر سکتے ہیں؟ ریاست میں بڑھتے ہوئے اخلاقی پولیسنگ سے متعلق میڈیا کے کئے گئے سوال پر جواب دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے یہ بات کہی ۔انہوں نے کہا کہ یہ اہم ہے کہ لوگوں کے جذبات مجروح نہیں ہونے چاہئیں ۔اسی طرح سماجی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا تحفظ کیا جا سکتا ہے ۔ آئے دنوں سوشیل میڈ یا پر ریاست کرنا ٹک میں بھی اخلاقی پولیسنگ کے واقعات کی بھر مار ہے جس کی وجہ سے وزیراعلیٰ بومئی کو تنقید کا نشانہ بنایا جار ہا ہے ۔ کانگریس اور جے ڈی ایس لیڈروں نے حکومت کو انتباہ کیا ہے کہ اگر ریاست میں ایک طبقہ کے خلاف بیانات اور اخلاقی پولیسنگ کور و کانہیں گیا تو فرقہ پرست قانون کو اپنے ہاتھوں میں لے لیں گے اور کر نا ٹک ایک دوسرے گائے کی پوجا کرنے والی ریاست میں تبدیل ہوجاۓ گا۔
منگلورو میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے بومئی نے کہا کہ چند نو جوانوں کو لوگوں کے جذبات سے کھلواڑ نہیں کرنا چاہئے ، یہ ایک بڑا سماجی معاملہ ہے ۔ ہم میں اخلاق ہونا چاہئے اور اخلاق کے بغیر ہم زندگی نہیں گزار کر سکتے ۔ کانگریس ترجمان لوانیا بلال نے وزیراعلیٰ بومئی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اخلاقی پولیسنگ کی تائید کرتے ہوئے بیانات جاری کر رہے ہیں ۔ایک ریاست کا وزیراعلی جب اخلاقی پولیسنگ کی تائید کر رہا ہے تو ارباب اقتدار سے کیا انصاف کی امید کی جاسکتی ہے ؟ لوانیا نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ لوگ اپنی حفاظت خود کریں، حکومت آپ کا تحفظ کرے گی اس کی امید نہ کریں ۔ یوتھ کانگریس لیڈرمحمد حارث نلپاڑ نے کہا ہے کہ بومئی اور ان کے کابینہ ساتھیوں کے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے لوگوں کے تحفظ سے متعلق سوال پیدا ہوتا ہے ۔لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے اس حکومت سے کون کہے گا۔انہوں نے الزام لگایا کہ ریاستی حکومت نفرت آمیز بیانات دینے اور ایسے واقعات کو ہوا دینے میں مصروف ہے ۔ٹوئیٹر کا استعمال کرنے والے گلن ڈی سوزا نے بومئی پر الزام لگایا ہے کہ بومئی کر نا ٹک کو دوسرا اتر پردیش بنانا چاہتے ہیں ۔