سی ای ٹی امتحانات کے نتائج کا اعلان؛ بنگلور کو سب سے زیادہ رینکس،6جون سے دستاویزات کی جانچ

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 26th May 2019, 3:02 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو۔25/مئی(ایس او  نیوز) پروفیشنل کورسوں میں داخلوں کے لئے کرناٹکا ایکزامنیشن اتھارٹی کی طرف سے کروائے گئے کامن انٹرنس ٹیسٹ (سی ای ٹی) کے نتائج کا آج اعلان کردیا گیا۔ انجینئرنگ، بی ایس سی ویٹرنری سائنس، بی فارما، نیچرو پتھی، یوگا سائنس اور دیگر شعبوں میں داخلوں کے خواہشمند طلبا ء اس امتحان میں کامیابی کی بنیاد پر اپنے تعلیمی  سفر کو آگے بڑھائیں گے۔اس امتحان میں بیشتر رینکنکس بنگلور کے طلباء نے حاصل کئے ہیں۔

بنگلور شہر کے ملیشورم میں واقع سی ای ٹی سنٹر میں وزیر برائے اعلیٰ تعلیمات جی ٹی دیوے گوڈا نے ان نتائج کا اعلان کیا۔ بیشتر شعبوں میں بنگلور کے طلبا کی شاندار کامیابی پر انہوں نے طلبا کو مبارکباد پیش کی۔ 29اور 30اپریل کو ریاست بھر میں 431 مرکزوں میں کروائے گئے امتحان میں حصہ لینے کے لئے 194308 طلباء نے درخواست دی تھی، ان میں سے 180315 طلباء نے امتحان میں حصہ لیا۔ ان میں سے انجینئرنگ کے لئے 146957، بی ایس سی اگریکلچر کے لئے 103394، نیچروپیتھی اور یوگا سائنس کے لئے 117947، ویٹرنری سائنس کے لئے 118045، بی فارما کے لئے 146546 اور ڈی فارما کے لئے 146759 طلباء نے رینکنگ حاصل کی ہے۔ شہر کے مارتھلی کی چیتنیا ٹیکنالوکالج کے جفن بیجو نے پہلا رینک حاصل کیا ہے، ٹاپ دس رینکوں میں بنگلور کو سات منگلور کو دواور بلاری کو ایک ملاہے۔ چیتنیا ٹیکنو کالج کے مہیش آنند نے نیاچورو پیتھی اور یوگا سائنس کے شعبے میں پہلا رینک لیا ہے۔ سی ای ٹی کی ویب سائٹوں پر تمام نتائج ظاہر کردئے گئے ہیں۔ 6جون سے تمام طلبا کے دستاویزات کی جانچ بنگلور کی کرناٹکا ایگزامنیشن اتھارٹی کے دفتر میں بنگلور کے طلباء کے لئے ہوگی اور اضلاع کے مراکز میں متعلقہ اضلاع سے وابستہ طلبا ء کے دستاویزات کی جانچ ہوگی۔وزیر موصوف نے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایاکہ ریاستی حکومت کی طرف سے رواں سال انجینئرنگ کورس میں داخلے کے لئے فیس میں دس فیصد کا اضافہ کیاگیا ہے۔ اس سلسلے میں ریاستی حکومت کی طرف سے تشکیل شدہ کمیٹی نے فیس میں اضافے کی سفارش کی ہے، حالانکہ اس اضافے کو عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے، لیکن حکومت کو یقین ہے کہ اس کے موقف کو عدالت میں منظور کیا جائے گا۔ مرکزی حکومت کی طرف سے اعلیٰ ذاتوں کے لئے رائج دس فیصد ریزرویشن کو اس بار سی ای ٹی کے ذریعے کورسوں میں داخلوں کے لئے رائج کردیا گیا ہے۔ ریاستی کابینہ کی طرف سے اس سلسلے میں فیصلہ لیا گیا ہے۔ جی ٹی دیوے گوڈا نے بتایاکہ دلت، اقلیتی اور پسماندہ طبقات کے طلباء کے لئے 50 فیصد ریزرویشن رائج ہے اعلیٰ ذاتوں کے لئے دئے گئے دس فیصد ریزرویشن کو شامل کئے جانے سے ریزرویشن کی حد 60 فیصد ہوجائے گی، باقی چالیس فیصد سیٹیں عام زمرے کو دی جائیں گی۔ اس موقع پر کرناٹکا ایگزامنیش اتھارٹی کے سکرٹری بی ایس انیل کمار، چیف ایگزی کیٹیو افسر گریش کمار وغیرہ موجود تھے۔

سی ای ٹی فیس میں دس فیصد اضافہ:
اس موقع پر مسٹر جی ٹی دیوے گوڈا نے بتایا کہ ریاستی حکومت نے طے کیا ہے کہ آئندہ سال سے سی ای ٹی امتحان آن لائن بھی کروایا جائے گا۔ پڑوسی ریاستوں کے طلباء کو آسانی فراہم کرنے کے مقصد سے حکومت نے بذریعے آن لائن سی ای ٹی امتحان کروانے کا فیصلہ کیا ہے، اس کے لئے تعلیمی سال کے دوران کئی مرتبہ فرضی آن لائن امتحان لئے جائیں گے، تاکہ طلباء اس امتحان کا سامنا کرنے کے لئے ذہنی طور پر تیار ہوجائیں۔ انہوں نے کہاکہ نیشنل ایگزامنیشن اتھارٹی سے اس سلسلے میں بات چیت ہوچکی ہے۔ مرکز کا جواب ملنے کے بعد اس ضمن میں مناسب فیصلہ لیا جائے گا۔ 

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...