33,000کروڑروپئے اضافی قرضہ حاصل کرنے حکومت کافیصلہ، ریاستی خزانہ پربوجھ پڑے گا لیکن ترقیات کے لئے یہ جوکھم ضروری ہے:مادھوسوامی
بنگلورو،16؍ستمبر(ایس او نیوز)کوروناوائرس کاپھیلاؤ اوراس کے نتیجہ میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے ذرائع آمدنی سکڑگئے،ریاستی خزانہ خالی ہوگیا اورریاست مالی بحران کاشکارہوگئی ہے۔اقتصادی بحران اورمالی مشکلات کی شکارریاست میں ترقیاتی کاموں کے لیے حکومت نے اضافی طورپر 33,000 کروڑروپئے کاقرضہ حاصل کرنے کافیصلہ کیاہے۔
اس کے لیے بروزمنگل ہوئے کابینہ اجلاس میں کرناٹک کے اقتصادی نظم وانصرام ضابطہ میں ترمیم کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔مرکزی حکومت نے ملک کی ریاستوں کی جانب سے قرضہ حاصل کرنے کی مقدارمیں جی ایس ڈی پی کے تحت 3سے 5فیصدتک اضافہ کرنے کی اجازت دی ہے۔اس لیے کرناٹک مالیاتی ذمہ داری ایکٹ میں ترمیم لانے کوریاستی کابینہ نے منظوری دی ہے۔اس بات کی اطلاع ریاستی وزیربرائے قانون وامورپارلیمان جے سی مادھوسوامی نے دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کااقتصادی نظام مشکلا ت کا شکارہے،اس لیے ایک مرتبہ کے لیے اضافی قرضہ حاصل کرنے کافیصلہ کیاگیاہے۔مرکزی حکومت کی جانب سے قرضہ حاصل کرنے کی مقدارمیں 5فیصدتک اضافہ کئے جانے کے پیش نظرریاستی حکومت کے لیے بھی یہ گنجائش نکل آئی ہے کہ وہ 36,000کروڑتک کا قرضہ حاصل کرے۔ تاہم حکومت نے 33,000کرو ڑروپئے قرضہ حاصل کرنے کافیصلہ کیاہے۔اس اضافی قرضہ کے حصول سے ریاست میں ترقیاتی کاموں میں پیش رفت آنے میں آسانی ہوگی۔
انہوں نے مزیدکہا کہ گوڈس سرویس ٹیکس(جی ایس ٹی)بورڈاجلاس میں ریاستوں کوقرضہ حاصل کرنے کامشورہ دیاگیاہے۔یہ مشورہ اوریاستی حکومت کی جانب سے حاصل کئے جارہے قرضہ کاکوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی معاوضہ کے طورپر مرکزی حکومت کی جانب سے ریاست کیلئے 11,000 کروڑ روپئے واجب الاداہیں۔ اس معاملہ میں ریاست کی طرف سے کئے جارہے مطالبہ میں کوئی تبدیلی نہیں لائی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ تمام ریاستوں کویہ اجازت دی گئی ہے کہ وہ اضافی قرضہ حاصل کرسکتی ہیں۔
ریاست کے ذرائع آمدن میں کمی آگئی ہے اورترقیاتی کاموں میں رکاوٹیں کھڑی ہوگئی ہیں۔اس لیے اضافی قرضہ حاصل کرنے سے ریاستی خزانہ پربوجھ بڑجائے گا لیکن ہمارے لیے اس کے علاوہ کوئی اورراستہ نہیں ہے اس لیے ریاستی حکومت نے ے جوکھم اٹھانے کافیصلہ کیاہے۔
کابینہ اجلاس میں کئے گئے اہم فیصلے: سنڈورتعلقہ کے دونی ملئی میں کان کنی کی اجازت دی گئی ہے۔اس سے حکومت کے خزانہ میں سالانہ 648کروڑآمدنی کی توقع کی جارہی ہے۔کے پی ایس سی اراکین کے خلاف پراسیوکیشن کرناہے یانہیں اس بارے میں بحث ہوئی،اس سلسلہ میں حتمی فیصلہ کرنے ذیلی کابینہ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔قومی صحت منصوبہ کے تحت طبی آلات کی خریداری کے لیے 21.7کروڑروپے اوردوائیوں کی خریداری کے لیے 24.90کروڑروپے جاری کرنے کی منظوری۔سرکاری اسپتالوں میں اے ای آرٹی محفوظ یونٹ قائم کرنے کافیصلہ۔583ایکسرے یونٹ کے تحفظ کے لیے 11کروڑروپے کی منظوری۔میسورڈی سی دفترکی عمارت کے لیے اضافی طورپر 84.69کروڑکی منظوری۔نیلمنگل تعلقہ،کسباہوبلی میں سدگنگامٹھ کے لیے 9ایکڑاراضی رعایتی قیمت پرخریداری کافیصلہ۔بیلگاوی تعلقہ کی کتوررانی چنما یونیورسٹی کے لیے 87ایکڑاراضی منظور۔بنگلوردیہی تعلقوں میں 5ایکڑاراضی گرودیواادارہ کودینے کافیصلہ۔