ریاستی حکومت کر رہی ہے وزارتی قلمدانوں میں رد و بدل پر غور - کیا دیشپانڈے کو وزارت ملنے کا امکان ہے ؟
کاروار ، 5 / ستمبر (ایس او نیوز) ریاستی کابینہ میں رد و بدل کی سرگوشیاں سنائی دینے کے کانگریس پارٹی کی طرف سے ساتھ سینئر اراکین اسمبلی کے تعلق سے جائزہ لینے کی خبریں عام ہوگئی ہیں ۔ اسی کے ساتھ وزارت اعلیٰ کی کرسی جمائے ہوئے ہلیال کے رکن اسمبلی آر وی دیشپانڈے کو وزارتی قلمدان سونپنے کی بات زیر غور آنے کا معاملہ سیاسی گلیاروں میں گرم ہوگیا ہے ۔
سدارامیا کی قیادت میں ریاستی حکومت کی تشکیل کو ڈیڑھ سال سے زائد عرصہ گزر گیا ہے ۔ اس دوران بعض وزیروں کی کارکردگی غیر اطمینان بخش ہونے کی کا مسئلہ پارٹی کے اراکین اسمبلی کے بیچ زیر بحث ہے ۔ سمجھا جاتا ہے کہ اس پس منظر میں پارٹی لیڈروں کا خیال ہے کہ پارٹی کو مستحکم اور مضبوط بنائے رکھنے کے لئے کچھ سینئر اراکین اسمبلی کو کابینہ میں شامل کرنا ضروری ہے ۔
معلوم ہوا ہے کہ اسی نقطہ نظر سے کانگریس پارٹی کے لیڈروں نے موجودہ وزیروں کی عملی کارکردگی، ضلع انچارج وزیروں کی سرگرمیاں، علاقے کی ترقی میں ان کا تعاون اور کردار جیسے نکات سامنے رکھ کر جائزہ لینا شروع کیا ہے ۔ اسی کے ساتھ غیر اطمینان بخش کارکردگی والے یا بعض الزامات کی زد میں آئے ہوئے موجودہ تین چار وزیروں سے ان کا قلمدان واپس لینے اور کچھ نئے اراکین اسمبلی کو کابینہ میں شامل کرنے کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں ۔ پارٹی کو نقصان بچانے کے لئے اس طرح کارروائی پر پارٹی ہائی کمان اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے درمیان بات چیت ہونے کی خبر سامنے آئی ہے ۔
جن سینئر لیڈروں کو ریاستی کابینہ میں شامل کرنے پر پارٹی کی طرف سے غور کیا جا رہا ہے اس میں پارٹی کے سینئر لیڈر بی کے ہری پرساد ، بسوا راجا رائے ریڈی کے علاوہ ہلیال کے رکن اسمبلی آر وی دیشپانڈے کا نام شامل ہے ۔ توقع کی جا رہی ہے کہ آئندہ ایک دو مہینے کے اندر کابینہ میں رد و بدل کا عمل انجام دیا جا سکتا ہے ۔
منکال کو کوئی نہیں ہے خطرہ :کابینہ میں رد و بدل اور دیشپانڈے کو وزارتی قلمدان ملنے کے امکانات پیدا ہونے کی خبروں کے بیچ جو سگنل مل رہے ہیں اس سے وزیر برائے ماہی گیری، اندرونی بحری نقل و حمل و بندرگاہ اور اتر کنڑا ضلع انچارج وزیر منکال وئیدیا کے لئے کوئی خطرہ محسوس نہیں ہو رہا ہے ۔ ایک تو ماہی گیر طبقے سے منکال کے علاوہ دوسرا کوئی رکن اسمبلی نہیں ہے ۔ دوسرے منکال کی کار کردگی اور سرگرمیوں سے وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ دونوں پوری طرح مطمئن دکھائی دے رہے ہیں ۔
البتہ دیشپانڈے کو وزارت ملنے کی صورت میں ضلع انچارج وزیر کے منصب کے لئے اڑچن پیدا ہو سکتی ہے جسے حل کرنے کے لئے دونوں میں سے کسی ایک کو اڈپی ضلع انچارج بنانے کی گنجائش نکالتے ہوئے مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے ۔
وزارت اعلیٰ کی دوڑ میں نہیں ہیں دیشپانڈے : وزارت اعلیٰ کا دعویدار ہونے کی بات پر وضاحت کرتے ہوئے دیشپانڈے نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سدا رامیا بہترین کام کر رہے ہیں ۔ نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیو کمار بھی بڑی مشقت کر رہے ہیں ۔ میں وزارت اعلیٰ کی دوڑ یا کسی اور دوڑ میں شامل نہیں ہوں ۔ پورے پانچ سال تک سدا رامیا ہی وزیر اعلیٰ رہیں گے ۔ پارٹی کے اندر اس معاملے پر کوئی الجھن یا دو رائے نہیں ہے ۔