15/حلقوں میں 66.25 فی صد پرامن پولنگ، حکمران بی جے پی کو 9/سیٹیں مل سکتی ہیں۔ شیواجی نگر سے رضوان ارشد کی جیت کا امکان۔ ایگزٹ پول کا دعویٰ
بنگلورو،7/دسمبر (ایس او نیوز) ریاست کے 15/اسمبلی حلقوں میں ضمنی انتخابات کے لئے آج ہوئی پولنگ کی کارروائی شام 6/بجے مکمل ہوگئی۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (EVMS) کو اسٹرانگ رومس منتقل کردیاگیا ہے۔ 9/دسمبر کو ووٹوں کی گنتی ہوگی۔ اسی روز دوپہر 12/بجے سے انتخابی نتائج ظاہر ہونے لگیں گے۔ ان 15/حلقوں میں 165/امیدوار میدان میں ہیں۔ بشمول کے آر پورم ہوسکوٹے چند حلقوں میں اکا دکا واقعات کے، پولنگ پرامن رہی۔ ذرائع کے مطابق مہالکشمی لے آؤٹ ضلع کے نندی لے آؤٹ میں 9/ووٹنگ مشینوں میں خرابی پائی گئی جس کی وجہ سے وہاں کے 9/پولنگ بوتھوں میں پولنگ ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوئی۔ جن 15/حلقوں میں آج پولنگ ہوئی اس کا مجموعی فی صد 66.25رہا۔ سب سے زیادہ ہوسکوٹے حلقہ میں 86.77فی صد پولنگ ریکارڈ کی گئی۔ جب کہ سب سے کم کے آر پورم میں 43.25فی صد پولنگ ریکارڈ کیا گیا۔ آج شام پولنگ ختم ہونے تک ریکارڈ کی گئی پولنگ کا فی صد اس طرح ہے۔ اتھنی 75.23، گوکاک73.08، یلاپورہ 77.52، ہیرے کیرور 78.63۔ رانی بنور 73.53، وجئے نگر64.95، کاگواڑ 76.27، چک بالاپور 86.19، کے آر پورم 43.25، یشونت پور 54، مہالکشمی لے آؤٹ 50.92، شیواجی نگر 44.60، کے آر پیٹ 80، ہنسور 80.62، اور ہوسکوٹے 86.77، بنگلور کے چار حلقوں میں پولنگ کا فی صد بہت کم رہا۔ بنگلور کے چار حلقے، شیواجی نگر، کے آر پورم، یشونت پور اور مہالکشمی لے آؤٹ میں آج صبح ہی سے پولنگ سست رہی۔ اکثر ووٹروں بالخصوص نوجوانوں نے کوئی خاص دلچسپی نہیں لی۔ حالانکہ ان حلقوں میں آج عام تعطیل کا اعلان کیاگیا تھا اس کے باوجود اکثر نوجوان ووٹروں نے بیرونی مقامات جاکر چھٹی منانے کو ترجیح دی۔ چند حلقوں میں ووٹروں نے الیکشن کمیشن سے یہ شکایات کی ہیں کہ اس مرتبہ خواتین ووٹروں کے لئے پنک پولنگ بوتھوں کا معقول انتظام نہیں تھا۔ بزرگ اور ضعیف ووٹروں کے لئے وہیل چیروں کا انتظام تھا اور نہ ہی ان وہیل چیروں کو بوتھوں کے اندر لے جانے ریمپ کا انتظام تھا۔ ان شکایات پر سنجیدگی سے غورکرنے اور آئندہ توجہ دینے ووٹروں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے۔ سی۔ ووٹر سروے نامی ایک غیر سرکاری ایجنسی نے ان انتخابات کا جو ایگزٹ پول ظاہرکیا ہے اس کے مطابق حکمران بی جے پی کو 9/تا12/سیٹوں پر کامیابی ملے گی۔ کانگریس 3/تا 6/سیٹوں پرکامیاب ہوگی جب کہ جے ڈی ایس کو صرف ایک حلقہ میں کامیابی ملے گی۔ اس ایگزٹ پول میں بتایاگیا ہے کہ شیواجی نگر حلقہ میں کانگریس امیدوار رضوان ارشد سب سے آگے ہیں۔ دوسرے نمبر پر بی جے پی امیدوار ایم سرونا ہیں اور جے ڈی ایس امیدوار تنویر احمد اللہ تیسرے نمبر پرہیں۔ اس حلقہ سے رضوان ارشد کو کامیاب قراردیا جارہا ہے۔ اس ایگزٹ پول میں بتایا جارہا ہے کہ ضمنی انتخابات کے نتائج کے بعد 222رکنی اسمبلی (کیونکہ دو حلقوں آر آر نگر اور مسکی میں چناؤ نہیں ہوا) میں حکمران بی جے پی کی تعداد 117ہوجائے گی۔ کانگریس کی تعداد 70اور جے ڈی ایس کی تعداد 34/ ہی رہے گی جب کہ آزاد ایک۔ بی جے پی کو اکثریت ثابت کرنے کے لئے 112اراکین کی ضرورت ہے۔ معمولی اکثریت سے 5/سیٹیں زیادہ ہوں گی۔ اس طرح اس چناؤ میں بی جے پی کو گیارہ سیٹوں کا فائدہ ہوگا۔ انتخابی نتائج کے بعد بی جے پی حکومت مستحکم ہوجائے گی۔ اس ایگزٹ پول کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کیونکہ پچھلے 20/سالوں سے انتخابی نتائج تقریباً ایگزٹ پول کے حساب ہی سے ظاہرہورہے ہیں۔ پھر بھی ایگزٹ پول صد فی صد درست نہیں ہوتا۔ ایگزٹ پول کا جو رجحان ہے اگر نتائج اس کے مطابق ظاہر ہوئے تو نااہل اراکین اسمبلی کو شکست دینے سابق وزیراعلیٰ سدارامیا کے پی سی سی صدر دنیش گنڈو راؤ اور جے ڈی ایس کے دیوے گوڈا اورکمارسوامی کی کوشش رائیگاں جائے گی۔ کہا جارہا ہے کہ حکمران بی جے پی نے جس منصوبہ بندی سے انتخابی مہم چلائی اس کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا تھا کہ بی جے پی اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔ اس کے برعکس کانگریس نے منصوبہ بندی کے ساتھ مہم نہیں چلائی۔ کانگریس کے اکثر لیڈروں نے اپنے آپ کو انتخابی مہم سے دور ہی رکھا۔ اس کی اہم وجہ پارٹی میں سدارامیا کی اجارہ داری اور من مانی بتائی جارہی ہے۔