بنگلورو،22؍جولائی (ایس او نیوز؍ایجنسی) کرناٹک میں کانگریس اورجے ڈی ایس کی مخلوط حکومت رہے گی یا جائے گی اس کا فیصلہ آج ہو جائے گا ۔ برسر اقتدار اتحاد کے ارکان اسمبلی کو بی جے پی ٹوڑنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن اس بیچ بی ایس پی سپریموں نے کہا ہے کہ اس کی پارٹی کے ارکان اسمبلی کمارسوامی حکومت کے حق میں ہی ووٹ ڈالیں گے ۔ یہ خبر وزیر اعلی کمارسوامی کے لئے بہت راحت کی خبر ہے ۔
بی ایس پی سپریمو ں مایاوتی کے ٹویٹر ہینڈل سے پیغام آیا ہے کہ ’’بی ایس پی کی قومی صدر مایاوتی جی نے کرناٹک میں اپنے بی ایس پی کے ارکان اسمبلی کو وزیر اعلی کمارسوامی کی حکومت کے حق میں ووٹ دینے کی ہدایت دی ہے‘‘۔واضح رہے کانگریس اور جے ڈی ایس کی مخلوط حکومت سے 18 ارکان اسمبلی حمایت واپس لے چکے ہیں ۔ ان 18 ارکان اسمبلی میں سے 16 کا تعلق کانگریس اور جے ڈی ایس سے ہے جبکہ دو آزاد ارکان اسمبلی ہیں ۔
اس بات کے قوی امکان ہیں کہ آج کرناٹک اسمبلی میں ووٹنگ ہو جائے۔واضح رہے اس سے قبل جمعرات اور جمعہ کو اعتماد کی تحریک پر بحث ہوئی تھی اور ہنگامہ کی جہ سے ووٹنگ نہیں ہو پائی تھی ۔ اس سارے معاملہ میں ارکان اسمبلی سپریم کورٹ اور گورنر کا دروازہ کھٹکا چکے ہیں ۔ بی جے پی نہ صرف اس سارے معاملہ کے خالف مظاہرے کر رہی ہے بلکہ اس کے ارکان اسمبلی نے ایک رات ایوان میں سو کر گزاری ہے۔ بی جے پی کسی بھی طرح اقتدار پر قبضہ کرنا چاہتی ہے ۔ اتحاد کے کئی ارکان اسمبلی ممبئی کے ایک ہوٹل میں رہ رہے ہیں اور خبریں یہ ہیں کہ وہ سب بی جے پی کے اشارے پر ہی بغاوت پر اترے ہوئے ہیں ۔
کرناٹک اسمبلی میں 224 سیٹیں ہیں جس میں سے کانگریس کے 79، جے ڈی ایس کے 37 ، بی جے پی کے 105 ارکان اسمبلی ہے ۔ کانگریس، جے ڈی ایس اور بی ایس پی ملکر اتحاد کی حکومت چلا رہے ہیں اب 16 ارکان کی بغاوت کے بعد یہ حکومت اقلیت میں آ گئی ہے اور اس اتحاد کا دعوی ہے کہ یہ بغاوت بی جے پی نے کرائی ہے۔