بنگلورو، 25؍مارچ (ایس او نیوز) ملک بھر میں تقریباً 5 لاکھ افراد اور ریاست کرناٹک میں ایک لاکھ افراد خوفناک مرض کورونا وائرس کی زد میں آنے کا قومی امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ ریاست میں اس خوفناک صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے درکار اقدامات کئے جارہے ہیں۔یہ اطلاع نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر اشوتھ نارائن نے دی۔
بروز منگل کونسل سیشن میں وزیر صحت بی سری راملو کی طرف سے اپوزیشن پارٹی لیڈرس کو اپنے سوالوں کا تشفی بخش جواب نہ ملنے پر نائب وزیر اعلیٰ نے کونسل سیشن کو مذکورہ باتیں بتائیں۔ اپوزیشن پارٹیوں کی تجویز پر جواب دینے سے قاصر راملو کی تائید میں آئے اشوتھ نارائن نے کہا کہ کورونا وائرس کی بھیانک صورتحال اختیار کرنے کے پیش نظر ہوم کوارنٹائن کرنے کے لئے 20 ؍ ہزار ہوٹل کمروں کو حاصل کرنے کا انتظام کیا جارہا ہے ۔
انہوں نے نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں ایک لاکھ افرد کو کورونا وائرس کا شکار ہوسکتے ہیں، اس لیے یہ تمام انتظامات کئے جارہے ہیں۔ نائب وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے ایک ہزار وینٹی لیٹر اور 15 لاکھ ماسک N-95 کی خریداری کی جارہی ہے، فیورکلینک بھی کھولے جارہے ہیں۔
انہوں نے نے کہا کہ فی الحال پرائیویٹ اور سرکاری اسپتالوں میں 700 وینٹی لیٹر ہیں، اضافی طور پر 1000وینٹی لیٹر کا آرڈر کیا گیا ہے۔
اس موقع پر اپوزیشن لیڈر ایس آر پاٹل نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں 17؍ ہزار خصوصی نگہداشت کی یونٹ بنائی گئی ہیں اس لیے اس یونٹ کی مناسب سے 17؍ ہزار وینٹی لیٹر منگوانے کی ضرور کا اصرار کیا۔
قبل ازیں وزیر صحت سری راملو سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس سے متاثرین کے لیے ریاست بھر میں 2؍ہزار خصوصی بیڈ مختص کئے گئے ہیں۔ 10؍ہزار افراد بھی کورونا وائرس سے متاثرہوجائیں تو ان کے علاج و معالجہ کی اہلیت والے سنٹر بنائے گئے ہیں، جن افراد کو ہوم کوارنٹائن کیا گیا ہے ان کی نگرانی بھی کی جارہی ہے۔ جہاں تک ریاست میں ایک لاکھ افراد کوورنا وائرس سے متاثر ہونے کا خدشہ اور خوف ظاہر کیاجارہا ہے حکومت یہ نوبت آنے نہیں دے گی اس ضمن میں خصوصی اور پیشگی احتیاطی اقدامات بروئے کار لائے جارہے ہیں۔
انہوں نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ پرائیویٹ اپستالوں کی جانب سے یہ آمادگی ظاہر کی گئی ہے کہ وہ30 فیصد وینٹی لیٹر مفت فراہم کریں۔ سردست ایک ہزار وینٹی لیٹر کا آرڈر کیا گیا ہے۔
اس وقت رکن کونسل سی ایم ابراہیم نے ان اسپتالوں کے بارے معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ اس پر ڈاکٹر اشوتھ نارائین کے متاثرین کا علاج کے لیے کوئی میڈیسن اب تک دریافت نہیں کیا گیا ہے، علاج کا نسخہ تلاش کرنے کا کام ہورہا ہے۔
انہوں نے اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں اب تک ایسا کوئی کیس سامنے نہیں آیا کہ جس کو وینٹی لیٹر پر رکھنے کی ضرورت پیش آئی ہو۔ متاثڑین عام علاج و معالجہ سے صحتیاب ہورہے ہیں۔
سری راملو نے کہا کہ کورونا وائرس سے نپٹنے کے لیے حکومت کو مالیاتی دشواری کا سامنا نہیں ہے، ریاستی حکومت کورونا وائرس کی روک تھام سرگرمیاں کے لیے 200 کروڑ روپئے مختص کئے ہیں جس میں مرکزی حکومت کی جانب سے 86 کروڑ روپئے جاری کئے گئے ہیں۔
اس درمیان کونسل میں برسر اقتدار او اپوزیشن پارٹی اراکین کے مابین لفظی جھڑپ شروع ہوگئی۔ اپوزیشن نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کی روک تھام میں ریاستی حکومت ناکام ہوگئی ہے، کورونا سے نپٹنے کے لیے حکومت کی طرف سے کم سے کم 10 ہزار کروڑ روپئے مختص کرنا چاہئے ورنہ آئندہ دنوں میں نہایت تشویشناک حالات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، اس وقت کف افسوس ملنے سے کسی کا کوئی فائدہ ہونے والا نہیں۔ اس معاملہ میں جب آوازیں زیادہ ہوگئیں تو اسپیکر نے اجلاس کو دوپہر2 بج کر 30 منٹ تک ملتوی کردیا ۔ پھر جب اجلاس کا آغاز ہوا تو لیاپ ٹاپ بدعنوانی اسکینڈل کا معاملہ اٹھا اس سلسلہ میں کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے دھرنا دیا گیا۔