کرناٹکا کے سرکاری اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پر پابندی کے بعد سرکاری تعلیم گاہوں میں مسلم طلبہ کے داخلوں میں پچاس فیصد گراوٹ
مینگلور 8 جنوری (ایس او نیوز)کرناٹک کے اسکولی تعلیم میں حجاب پر پابندی کے حکم کے بعد سینئرسطح پر امتحان میں حاضری یا لڑکیوں کےاندراج کوبھلے ہی متاثر نہیں کیا ہو، لیکن اُڈپی ضلع میں،جہاں سے حجاب کا معاملہ اُٹھا تھا اوریہیں سے معاملہ طول پکڑتا ہوا پوری ریاست کرناٹک میں پھیل گیا تھا اور مسلمانوں نے حجاب کے حق میں احتجاجی مظاہرے کئے تھے۔ لیکن چونکہ ہائی کورٹ سے بھی مسلمانوں کو انصاف نہیں مل سکا اور حجاب پر پابندی کو ہی صحیح ٹہرایا گیا، اس کے بعد اب چونکا دینے والی رپورٹ سامنے آئی ہے جس کے مطابق مسلم طالبات کے سرکاری تعلیمی اداروں میں داخلوں میں پچاس فیصد گراوٹ آئی ہے۔
انگریزی روزنامہ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق کرناٹک کے اُڈپی ضلع کے سرکاری کالجوں میں داخلہ لینے والے مسلم طلباء کی تعداد ایک سال کے اندر نصف سے بھی کم رہ گئی ہے۔
حجاب تنازعہ پر کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کا اثرکہیں بھی پڑا ہو یا نہ پڑا ہولیکن اڈپی ضلع میں اس کا خاصا اثر پڑا ہے۔ یہاں کے مسلم طلبہ میں نمایاں تبدیلی آئی ہے۔ حجاب سے متعلق عدالتی حکم کے بعد سرکاری کالجوں میں اقلیتی طلبہ کی تعداد میں 50 فیصد سے زائد کمی آئی ہے۔ اور لڑکیاں پرائیویٹ پی یو سی کالجوں میں شفٹ ہونے لگی ہیں۔
رپورٹ میں عداد و شمارکے ساتھ بتایا گیا ہے کہ سال 2021-22 کے درمیان کل 1,296 بچوں نے گیارہویں میں داخلہ لیاتھا۔ 2022-23 میں بھی یہ تعداد 1,320 رہی۔ تاہم، سرکاری کالجوں میں، سال 2021-22 میں 388 مسلم طلبہ نے کلاس الیون میں داخلہ لیا تھا، جو سیشن 2022-23 میں کم ہو کر 186 رہ گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق موجودہ سیشن میں صرف 91 مسلم لڑکیوں نے ہی سرکاری کالجوں کا رخ کیا، جب کہ 2021-22 کے سیشن میں یہ تعداد 178 تھی۔ اس کے ساتھ ہی سرکاری کالجوں میں داخلہ لینے والے مسلم لڑکوں کی تعداد بھی 210 سے گھٹ کر 95 رہ گئی۔
اس سال سرکاری پی یو سی میں 178 کے مقابلے 91 لڑکیوں نے داخلہ لیا۔
دوسری طرف اگر ہم لڑکیوں کی بات کریں تو یہ اعداد و شمارمزید چونکا دینے والے ہیں۔ پچھلے سال (2021-22) کے 178 کے مقابلے میں اس سال (2022-23) صرف 91 مسلم لڑکیوں نے سرکاری کالجوں میں داخلہ لیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ لڑکوں کی تعداد میں بھی کمی درج کی گئی ہے۔ پچھلے سیشن میں یہ تعداد 210 تھی جبکہ اس سیشن میں صرف 95 ہے۔ اس کے ساتھ ہی تمام مسلم طلباء پرائیویٹ کالجوں میں داخلہ لے رہے ہیں۔
اس سال 927 طلباء نے پرائیویٹ کالجوں میں داخلہ لیا ہے۔ جبکہ گزشتہ سال صرف 662 مسلم طلباء نے پرائیویٹ کالجوں میں داخلہ لیا تھا۔ اس کے علاوہ پرائیویٹ کالجوں میں مسلم لڑکوں اور لڑکیوں کے داخلے میں تیزی آئی ہے۔ گزشتہ سال 334 کے مقابلے اس سال 440 لڑکوں نے پرائیویٹ کالجوں میں داخلہ لیا۔ دوسری طرف اگر ہم لڑکیوں کی بات کریں تو گزشتہ سال 328 نے پرائیویٹ کالجوں میں داخلہ لیا تھا جبکہ اس سال 487 مسلم لڑکیوں نے پرائیویٹ کالجوں میں داخلہ لیا ہے۔
یاد رہے کہ کرناٹک میں حجاب کے تنازع کا معاملہ 31 دسمبر 2021 کو اڈپی سے شروع ہوا تھا۔ یہاں کے گورنمنٹ پی یو کالج میں حجاب پہن کر آنے والی 6 طالبات کو کلاس میں جانے سے روک دیا گیا۔ اس کے بعد کالج کے باہر احتجاج شروع ہوا اور جس کے بعد یہ معاملہ پوری نیشنل میڈیا میں چھاگیا۔ طالبات نے کہا تھا کہ وہ صرف حجاب پہن کر اسکول آئیں گی، لیکن اسکول انتظامیہ طالبات کا حجاب اُتارنے پر بضد تھی۔
کئی دنوں کے احتجاج کے بعد معاملہ ہائی کورٹ پہنچا اور کئی دنوں کی سماعت کے بعد عدالت نے کرناٹک کی بی جے پی حکومت کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ حجاب مذہبی طور پر لازمی نہیں، اس لیے اسے تعلیمی اداروں میں نہیں پہنا جا سکتا۔ ہائی کورٹ سے معاملہ سپریم کورٹ پہنچ چکا ہے، مگرملک کی اعلیٰ عدالت سے فیصلہ جلد سامنے آنے کے امکانات نظر نہیں آرہے ہیں۔